شری شری  کا بیان  ملک کے امن و امان  کے لئے خطر ناک اور عدالت  کی توہین کے مترادف: مولانا بدرالدین اجمل

  نئی دہلی : 6،مارچ(ملت ٹائمز

آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل  قاسمی نے  آرٹ آف لیونگ کے بانی سری سری روی شنکر کے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ  اگر ایودھیا میں رام مندر نہیں بنا تو ہندوستان میں ملک شام کی طرح خونریزی شروع ہو جائیگی۔مولانا نے کہا کہ پہلے  بابری مسجد سے دستبرداری کے لئےمسلمانوں کو بہلانے اور پھسلانے کی کوشش کی جس میں ناکام ہو گئے تو اب امن اور محبت کا راگ الاپنے والے سری سری  لوگوں کو دھمکانے  اور ملک میں نفرت کی فضا تیار کرنے پر اتر آئے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔مولانا نے  کہا کہ  ہندوستان کے مسلمان اور  مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیۃ علماء ہند جیسی مسلمانوں کی نمائندہ  تنظیموں نے واضح طور پر  کہہ دیاہے کہ  بابری مسجد اور رام مندر کے مسئلہ میں  سپریم کورٹ کا جو فیصلہ   آئے گا وہ انہیں قابلِ قبول ہوگا کیوں کہ وہ سپریم کورٹ  کا احترام کرتے ہیں اور ان کا  ماننا ہے کہ اس مسئلہ کا حل سپریم کورٹ کے ذریعہ ہی ممکن ہے، ایسے میں سری سری  کا یہ کہنا  کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مسئلہ کو حل کرنے کی بجائےہندوستان میں ملکِ شام جیسی خانہ جنگی کا باعث ہوگا یہ انتہائی افسوسناک ہے ۔مولانا نے کہا کہ ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں  کے لوگوں کا بھروسہ اور اعتماد  ہے کہ عدالت سے انصاف ملتا ہے اور مسائل حل ہوتے ہیں مگرسری سری نے اپنے اس متنازعہ بیان سے عدالت کے تئیں لوگوں کے اعتماد کو متزلزل کرنے کی کوشش کی ہے جوسپریم کورٹ کی توہین ہے اور ساتھ ہی اس ملک کے لوگوں  کے متعلق یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ عدالت کے فیصلہ کو نہ مان کر خانہ جنگی پر اتر آئیں گے  جو کہ ہندوستانیوں کی شبیہ کو بگاڑنے والا بیا ن ہے،  اس لئے عدالت کو  اس بات کا سخت نوٹس لینا چاہئے ۔مولانا نے مزید کہا کہ جب عدالت عظمی یہ بات واضح کر چکی ہے کہ وہ  فیصلہ ثبوت اور حقائق کی بنیاد پر کریگی تو پھر سری سری جیسے لوگ کیوں آستھا کی دہائی دیکر کیوں لوگوں کو ورغلانے میں مصروف ہیں؟ جب دونوں فریقوں نے سری سری کی مداخلت کو مسترد کر دیا ہے تو پھر بار بار کیوں یہ اس مسئلہ کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ؟ کن لوگوں کے  اشارہ پر  وہ اس حساس ایشو پر لوگوں کو بھڑکانے کا کام کر رہے ہیں؟مولانا نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ ایک طرف سری سری  مصالحت اور بات چیت کے ذریعہ مسئلہ  کوحل  کرنے کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طرف  یہ بھی دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر عدالت کا فیصلہ رام مندر کے خلاف آیا تو  بی جے پی سرکار  راجیہ سبھا میں اکثریت آنے کے بعد ایک قانون بناکر اس فیصلہ کو پلٹ دیگی اور مند رکی تعمیر کا راستہ صاف کریگی گویا کہ وہ مسلمانوں کو کہہ رہے ہیں کہ خود بخود دستبردار ہو جاءو ورنہ ہم چھین کر لے لیں گے۔ اپنے اس بیان سےغیر جانب داری کا دعوی کرنے والے سری سری نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ آر ایس ایس ، وی ایچ پی اور بجرنگ دل  کے  ایجنڈہ  کے نمائندہ کے طور پر بات کر رہے ہیں،  اور اب یہ حقیقت مزید واضح ہو گئی ہے کہ  مصالحت کا ڈرامہ کرنے والے سری سری نے  پہلےمسلمانوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور اب ان کا خفیہ ایجنڈہ سامنے آگیا ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف مندر کی تعمیر ہے چاہے کسی بھی صورت سے ہو ، خواہ بات چیت کے ذریعہ ہو یا مسلمانوں کو دھمکاکر  اور خوف زدہ کرکے ہو۔ ، اسلئے تمام مسلمانوں کو اور اس ملک کے امن پسند لوگوں کو ان کے فریب سے بچنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ جب  ۲۰۱۰ میں اس مقدمہ پرالہ آباد ہا ئی کورٹ کا فیصلہ آیا تھا تب بھی اس ملک کی عوام نے امن و شانتی کا ثبوت  پیش کیا تھا  کیونکہ اس ملک کی اکثریت مل جل کر رہنے اور بھائی چارگی پر یقین رکھتےہیں اسلئے ہمیں امید ہے کہ  جب اس حساس مسئلہ پر  سپریم کورٹ کا فیصلہ آئیگا تو  اس ملک کی عوام امن و شانتی کا ماحول بر قرار رکھے گی۔ مولانا نے مزید کہا کہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی بیان بازی پر قد غن لگائے اور بیان بازی کرنے والے سے باز پرس کرے کیونکہ یہ ملک کی سیکورٹی کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔