کولکاتا میں مسلم خواتین کا عظیم احتجاج، لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر عورتوں نے طلاق بل واپس لینے کا مطالبہ کیا، میڈیا کے کردار کی شدید مذمت

کولکاتا: ٦؍مارچ ( ملت ٹائمز ) خواتین کی حقوق کے آڑ میں مودی حکومت کی جانب سے طلاق ثلاثہ بل کو ایک دستوری عمل قرار دینے کی سازش کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ویمن ونگ کی جانب سے اسپلینڈ میں واقع راش منی روڈ پر ایک خاموش اجتماع کا انعقاد ہوا، اِس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن و اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی بنگال کے صدر مولانا ابو طالب رحمانی نے اپنے مختصر خطاب کے دوران الکٹرانک میڈیا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومت نواز میڈیا اسلامی دین سے بیزار کچھ خواتین کی حقوق کے لئے سماج میں غلط عنوان بنا کر پیش کر رہی ہے اور ہر ممکن شرعی امیج کو مسخ کرنے کے درپے میں ہے، جبکہ خواتین کی اکثریت طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ہے اور اسی غرض سے وہ ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوئی ہیں، لیکن میڈیا اسے کوریج کرنے سے گریز کر رہی ہے، اس سلسلے میں مولانا نے کہا کہ میڈیا کو سچائی دیکھنے کے لئے چشمے کی ضرورت ہے، اِس موقع پر مسلم پرسنل لاء ویمن ونگ کی جانب سے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کو ایک میمورنڈم سونپا گیا ، حالانکہ گورنر اپنی علیل طبیعت کی وجہ سے وفد سے نہیں مل پائے تاہم ان کے دفتر میں میمورنڈم دے دیا گیا ، جسمیں کہا گیا کہ طلاق ثلاثہ بل غیر دستوری نیز عورتوں اور بچوں پر ظلم و زیادتی قرار دیتے ہیں اور مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء کے معاملات میں مداخلت کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، اور سبھی مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں، اس وفد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن عظمیٰ عالم ، نعیمہ انصاری ، محفوظہ خاتون ، ڈاکٹر نیلم غزالہ ، صفیہ رحمان ، شگفتہ عادل و دیگر خواتین شامل تھیں ِ اس کے علاوہ اسٹیج پر طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت میں تمام جماعتیں شعیہ و سنی ، دیوبندی و بریلوی ، اہل حدیث و جماعت اسلامی اور جمعتہ علمائے ہند سبھی شامل تھے۔ یہ اجلاس کامیابی کے ساتھ شام چار بجے مولانا سرفراز کے دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔