ضمنی انتخابات کے مثبت اشارے

خبردرخبر(552)
شمس تبریز قاسمی
ضمنی انتخابات کے نتائج حوصلہ افزا آرہے ہیں،فرقہ پرست پارٹیوں کی شکست اور سیکولر پارٹیوں کی جیت ہورہی ہے ،راجستھا ،مدھیہ پردیش،پنجاب سمیت کئی ریاستوں کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو شکست کا سامناکرنے کے بعد آج ایک اور بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑاہے ۔گورکھپور پر گذشتہ تیس سالوں سے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا قبضہ تھا ،8 مرتبہ سے بی جے پی جیت رہی تھی ،5 مرتبہ سے مسلسل یوگی آدتیہ ناتھ کو فتح حاصل رہی تھی ۔پھولپور سے یوپی کے نائب وزیر اعلی کیشور پرساد موریہ 2014 میں جیت کر لوک سبھا پہونچا تھے ،انہیں دونوں کے سی ایم اور ڈپٹی سی ایم بن جانے یہ جگہیں خالی ہوئی تھیں ، ضمنی انتخابات میں بی جے پی سے نجات مل گئی ہے ۔گورکھپور سے بی جے پی امیدوار کا ہار جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔مرکز اور ریاست میں حکومت ہونے کے باوجود بی جے پی کی یہ شکست بتارہی ہے کہ عوام خوش نہیں ہے ،یوگی آدتیہ ناتھ کے کام کاج سے یوپی کی عوام مطمئن نہیں ہے ،یہ سرکار عوام کی امیدوں پر اترنے میں ناکام رہی ہے ۔یوپی کی دوسیٹوں پر بی جے پی کی ہار میں سب سے نمایاں کردار ماویاتی نے ادا کیا ہے ۔عین انتخابات کے موقع پر ایس پی سے اتحاد کرکے بی ایس پی نے بی جے پی کو بہت بڑی سیاسی مات دی ہے ۔ان دونوں حلقوں میں مایاوتی نے اپنے نمائندے کھڑے نہیں کئے تھے ،کانگریس کی ضمانت ضبط ہوگئی ہے ۔مطلب سماجوادی کے علاوہ دلت ،مسلم سمیت تمام سیکولر ووٹ متفقہ طور پر ایس پی امیدوار کے کھاتے میں گیاہے ۔
بہارمیں ارریا ضلع کی نمایاں اہمیت ہے۔44 فیصد سے زائد یہاں مسلم ووٹ ہے ،قدآور لیڈر مرحوم تسلیم الدین کی وفات کے بعد یہ جگہ خالی ہوگئی تھی ،لالو پرساد یادو نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے مرحوم کے بیٹے سرفرازعالم کو یہاں سے امیدوار بنادیا ۔سر فراز عالم جدیو سے ایم ایل اے تھے ،شروع میں لالو یادو کی پیشکش کو انہوںنے ٹھکرابھی دیاتھالیکن بعد میں انہوں نے جدیو استعفی دیکر آرجے ڈی میں شمولیت اختیار کی اور اب آر جے ڈی سے جیت کر لوک سبھا میں پہونچ گئے ہیں ۔بہار کے جہاں آباد اسمبلی حلقہ میں بھی آرجے ڈی کی جیت ہوئی جبکہ بھبھوا حلقہ پر بی جے پی نے جیت درکرکے اپنی عزت بچالی ہے ۔
یوپی بہار میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج بتارہے ہیں کہ بی جے پی کا مقابلہ کیا جاسکتاہے ،حکمت عملی اور متحدہ راہ اپناکر 2019میں بی جے پی سے اقتدار کو چھینا جاسکتاہے لیکن اس کیلئے اہم علاقائی پارٹیوں کا اتحاد ضروری ہے،یوپی میں ایس پی ۔بی ایس پی کا اتحاد اگر 2019 میں باقی رہتاہے توہندوستان کی تصویر کچھ مختلف ہوگی ۔بہار میں نتیش کمار کے پاس اپنا کوئی ووٹ بینک نہیں ہے ،آر جے ڈی ،کانگریس اور دلت لیڈر مانجھی مل کر بہار میں ایک نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں ۔بہار کی لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹ پر جیت کا سہرا بھی تیجسوی یادو کو ہی جاتاہے کیوں کہ لالوپرساد یادو جیل میں ہیں،انتخابی مہم کی ساری کمان تیجسودی یادو کے ہاتھ میں تھی ،دوسری طرف ان کے مقابلے میں نتیش کمار تھے اور یوں کہ سکتے ہیں کہ نتیش کمار کو شکست دینے میں تیجسوی یادو کامیاب ثابت ہوئے ہیں ۔اس دوران سونیاگاندھی نے 19 پارٹیوں کے رہنماءکو عشائیہ پرمدعو کرکے 2019 میں این ڈی اے کا مقابلہ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیاہے۔
ضمنی انتخابات کے نتائج میں اپوزیشن پارٹیوں کی جیت پر یہ سوال بھی مسلسل گردش کررہاہے کہ کہیں یہ بی جے پی کی سازش تو نہیں ہے ،در اصل ای و ی ایم پر اپوزیشن پارٹیاں مسلسل آواز اٹھارہی ہیں،بی جے پی کی جیت کو ای وی ایم کا کرشمہ کہاجاتاہے ایسے میں ضمنی انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے بعد ای و ی ایم پر یہ پارٹیاں کوئی خدشہ ظاہر نہیں کرتی ہیں۔اس دوہری پالیسی کی وجہ سے ای وی ایم کے خلاف موقف اپنانے میں کوئی مضبوطی نہیں ہوتی ہے اورالیکشن کمیشن کا یہ جملہ سنادیا جاتاہے کہ ای وی ایم پر ہمیشہ ہاری ہوئی پارٹیاں آواز اٹھاتی ہیں ۔سوشل میڈیا پر کچھ لوگ یہ خدشات ظاہر کررہے ہیں کہ ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کو جیتاکر ای وی ایم پر ان کی زبان بند کی جارہی ہے تاکہ اصل انتخابات میںای و ی ایم پر کوئی سوال اٹھانے کا موقع نہ رہے ۔
stqasmi@gmail.com