اب حقیقت سے نہیں کوئی بھی رِشتہ اپنا

محمد عامر
جب زمانے کی نگاہوں سے اُتر جاتے ہیں
ایسے جیتے ہیں کہ ہم روز ہی مر جاتے ہیں

تِتلیوں کو بھی لگی ہونے شکایت اب تو
خوشبو بنکر کے ہواؤں میں بکھر جاتے ہیں
.
گفتگو اُن سے تصوّر میں جو ہوتی ہے کبھی
دیکھ کر اُنکو ذرا ہم بھی سنور جاتے ہیں

اب حقیقت سے نہیں کوئی بھی رِشتہ اپنا
خواب دیکھیں بھی اگر کوئی تو ڈر جاتے ہیں

راےء سنتے ہیں ہر ایک کی لیکن عامر
جی میں آتا ہے جو کچھ بھی وہ کر جاتے ہیں
(ملت ٹائمز)

SHARE