ممبئی: 22 مارچ (ملت ٹائمز؍پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے طلاق بل کے خلاف ممبئ میں مسلم خواتین کی عظیم الشان ریلی کے لئے ایک اہم مشاورتی میٹنگ ہوٹل بالواز ممبئی سینٹرل کے بال روم میں منعقد کی گئی ـ میٹنگ میں بڑی تعداد میں مؤقر علماء کرام ‘ سیاسی عمائدین اور سماجی کارکنان شریک ہوئے ـ
میٹنگ میں اعلان کیا گیا کہ ممبئی میں انشاء اللہ خواتین اسلام کی فقید المثال ریلی مورخہ ۳۱ مارچ ۲۰۱۸ بروز اتوار تاریخی آزاد میدان ممبئی میں دوپہر دوبجے تا شام چار بجے منعقد کی جائے گی ‘ اس میٹنگ میں لاکھوں کی تعداد میں اسلام پسند مائیں اور بہنیں شریک ہوں گی ـ
تلاوت کلام پاک سے شروع ہونے والی اس نششت کی صدارت بورڈ کی عاملہ کے رکن مولانا سید اطہر علی نے کی ‘ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مولانا محمود دریابادی رکن بورڈ نے مختصرا موجودہ میٹنگ کے مقاصد ‘ مجوزہ طلاق بل کے خلاف بورڈ کی جدوجہد اور اس بل کی خرابیاں بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل اسلام کے خلاف تو ہے ہی ‘ انسانیت ‘ اخلاق اور خود خواتین کے بھی خلاف ہے اگر یہ نافذہوگیا تو مسلم خواتین کے ساتھ سخت ناانصافی ہوگی’ انھوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بل مسلمان مردوں کو جیل بھیجنے اور مسلم عورتوں کو بے سہارا کرکے کورٹ کچہری کے چکر لگوانے اور مسلم بچوں کو ماں باب کی موجودگی میں ہی یتیمی کا احساس دلانے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے ‘ اگر ابھی اس کے خلاف جد وجہد نہ کی گئی تو آئندہ پوری شریعت اسلامی خطرے میں پڑسکتی ہے ــ
صدارتی خطاب میں مولانا سید اطہر علی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ کی سابقہ خدمات کے ساتھ موجودہ بل کے خلاف بورڈ کے ذمہ داران کی جد وجہد اور موجودہ ماحول میں مکمل اسلامی حجاب اور تہذیبی شناخت کے ساتھ مسلم خواتین کے جلسے جلوس کی اہمیت و ضرورت بیان کی اور کہا کہ دوسرے مقامات کی طرح ممبئی میں بھی مسلم خواتین کاشایان شان پروگرام ہونا چاہئیے ‘
سیاسی عمائیدین میں وارث پٹھان ایم ایل اے نے اپنے خطاب میں مفید مشورےدئے اور مکمل تعاون کاوعدہ کیا ‘ سابق وزیر نواب ملک نے کہا ممبئی میں مسلمانوں کی بہت بڑی آبادی ہے اس لئے یہاں کامظاہرہ دوسرے شہروں کے مقابلے میں بڑا اور منظم ہونا چاہئے اس کے لئے انتظامیہ کے تعاون سے پہلے سے انتظامات ہونے چاہئیے ـ سابق ایم ایل اے یوسف ابراہانی نے کہا کہ شریعت اسلامیہ کی حفاظت کے لئے مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر متحد ہیں اس لئے بلا تفریق مسلک سب کا تعاون حاصل ہونا چاہئیے ‘ کارپوریٹر سفیان ونو نے کہا کہ شریعت کی حفاظت ہم سب کا فریضہ ہے اس لئے اس میں ممکنہ تعاون ہمارے لئے عین سعادت کی بات ہوگی ‘ سابق ایم ایل اے سہیل لوکھنڈ والا نے اپنے کسی قدر تفصیلی خطاب میں اتحاد کی اہمیت اور اس کے فوائد بیان کرتے ہوئے اپنے تعاون کایقین دلایا ـ
مختلف مکاتب فکر کے علماء بھی خاصی تعداد میں موجود تھے ان میں سےمیں مولانا انیس اشرفی ‘ مولانا اعجاز کشمیری ‘ مولانا صغیر نظامی ‘ مولانا وہاج قاسمی ‘ مولانا محمود احمد پرتابگڈھی مولانا فاروق مٹھائی والا اور صفدر کرم علی نے نمائندگی کی ـ
میٹنگ میں کثیر تعداد میں موجود دانشوران میں سلیم الوارے ‘ اسلم غازی اور دیگر حضرات نے خطاب کیا ‘
میٹنگ میں شہر کے علماء ‘ ائمہ و ٹرسٹیان مساجد سے اپیل کی گئی کہ وہ مساجد میں خصوصا جمعہ کے خطبات میں تحفظ شریعت اور مسلم پرسنل لا پر بیانات فرمائیں نیز مجوزہ طلاق بل کی خرابیوں کو واضح کرتے ہوئے ذیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو ترغیب دیں کہ وہ اپنی خواتین کو اس عظیم الشان ریلی میں شریک کریں ـ
تمام سماجی وملی تنظیموں سے بھی درخواست کی گئی کہ اپنے علاقوں میں کارنڑ میٹنگ اور گھر گھر جاکر مسلم خواتین کو مکمل شرعی آداب کے ساتھ اس ریلی میں شرکت پر آمادہ کریں ـ
آخر صدر انجمن اسلام ورکن عاملہ مسلم پرسنل لا بورڈ ڈاکٹر ظہیر قاضی نے حاضرین کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ہندوستان میں ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ملک کا سب سے باوقار ملت کا متحدہ پلیٹ فارم ہے اس لئے حکومت کی سازش یہ ہے کہ کسی بھی طرح اس موقر پلیٹ فارم کو غیر موثر کیا جائے اس کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ـ
میٹنگ کے انعقاد میں رکن بورڈ فرید شیخ ‘ سلیم موٹر والا ‘ عمیر شیخ ‘ سہیل اشکے اور سلیم بالوا نے سرگرم حصہ لیا ـ





