غم اس بات کا ہیکہ ہماری ایک نسل تباہ ہو گئی

معاذ مدثر قاسمی

سو لہ سال کے لمبے عرصے کے بعد پانچ مسلم نوجوانوں کو جبل پور کورٹ کی خصوصی عدالت نے باعزت بری کرنے کا فرمان جاری کیاہے ، ان کے خلاف ثبوتو ں کے ناکافی ہونے کی وجہ سے عدالت نے انہیں بری کرنے کا فیصلہ کیا۔ بری کیے گئے ان نوجوانوں پر ممنوعہ تنظیم (سیمی ) سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا، پولیس نے ان پر سنگین الزام عائد کرتے ہوے انکے پاس قابلِ اعتراض مواد اور اسلامک لیٹریچر ہونے کا دعوی کیا تھا ۔ لیکن سولہ سال کے لمبے عرصے کے دوران ان پر لگائے گئے غلط الزام کو ثابت کرنے میں یہ پولیس والے ناکام رہے اور ان بے گناہوں کو بلا کسی قصور کے سلاخوں پیچھے زندگی کا ایک طویل عرصہ کاٹنا پڑا۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس کی ایک طویل فہرست ہے کہ پولیس کے بیجا الزام کی وجہ سے مسلمان طویل عرصے تک قید بند کی طویل زندگی گزارنے کے بعد عدالت کی طرف سے باعزت بری کیے گئے ۔
لیکن سوال یہ ھیکہ بلاکسی جرم کے جیل میں ایک طویل عرصہ گزارنے بعد ان بے گناہوں اور انکے اہل خانہ کو کیا ملا ؟ انکے ان قیمتی ایام کا کیا ہوگا جو جیل میں بیت گئے، جس میں وہ اپنے اہل خانہ کی ضروریات کو پوری کرنے سے محروم کر دیے گئے؟ اور یہ اپنی اولاد کی صحیح تعلیم کا انتظام نہ کرسکے، ان کو صحیح تربیت اور عمدہ اخلاق سے آراستہ نہ کرسکے، جو ایک اچھے شہری ہونے کا ثبوت دینے کیلئےناگزیر ہے۔ بچوں کی صحیح تعلیم اور ان کے اخلاق یہی ایک انسان کا قیمتی سرمایہ ہے، اگر اسے پیش کرنے سے ایک انسان محروم کردیا گیا تو گویا اسکی ایک نسل برباد ہوگئی۔
بنو امیہ کے بعد بنوعباس کاجو پہلا خلیفہ بنا ابو العباس سفاح اس نے بنو امیہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے ، حتی کہ ان کے مردوں کی قبروں پر کوڑے برسائے ،اور انکے افراد کو برسوں کیلئے جیل میں ڈلوادیا ۔ پندرہ، سولہ سال کے بعد بنو امیہ کے لوگ جب جیل سے باہر آئے تو انہوں نے کف دست ملتے ہوے کہا کہ ہمیں ہونے والے ان تمام مظالم کا اتنا دکھ نہیں ہے جتنا اس بات کا ہے کہ دورانِ جیل ہم اپنی اولادوں کی صحیح تربیت کر نے سے محروم رہ گئے جس سے ہماری ایک نسل برباد ہوگئی ۔
آج یہ مسلمان گرچہ بری ہوگئے ، جیل سے باہر کی فضا دیکھنے کا موقع مل گیا مگر ان کا جو لٹ گیا وہ لٹ گیا ، سمجھیے کہ انکی ایک نسل برباد ہوگئی ، اور جس نے ان پر الزام لگایا تھا وہ آزادی سے عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ عدلیہ کو اس طرح کے الزامات سے بری ہو نے والے نوجوانوں پر جن افسران نے غلط الزام لگایا ہے ان کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہیے جو محض اپنی ذاتی مفاد کیلئے ان بے گناہ کو دام فریب کا شکار بناکر ایک نسل کو تباہ کر نے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
بجا کہا مولانا ارشد مدنی صاحب “صدر جمیعت علماء ھند ” نے کہ یہ انصاف ابھی ادھورا ہے۔ عدلیہ سے امید کی جاتی ہے کہ جلد از جلد ان کے خلاف کاروائی کرے تاکہ آئندہ کو ئی اس طرح کی مذموم کوشش کرنے کی جرات نہ کرسکے۔