کمزور طبقات کے تحفظ کے سلسلے میں کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: 7؍اپریل (ملت ٹائمز ) جماعت اسلامی ہند ایس سی ۔ ایس ٹی (مظالم کی روک تھام کے سلسلے میں) ایکٹ میں کسی قسم کی تخفیف کو روکنے کی کوششوں کی حمایت کر تی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے کہا کہ جماعت ان تمام چیزوں کی اصولی طور پر مخالفت کرتی ہے جو سماج کے کمزور طبقہ کے آئینی و قانونی تحفظ کو متاثر کرتی ہیں۔کمزور طبقات کے تحفظ کے سلسلے میں کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔جماعت محسوس کرتی ہے کہ سپریم کورٹ کا حالیہ حکم نامہ ایکٹ کے پرویژن میں کمی کا موجب ہوگا، قانون کے خوف کو کم کرے گا او ر نتیجہََ مظلوم ذاتوں و قبائل کے خلاف تشدد میں مزید اضافہ ہوگا۔ جماعت امید کرتی ہے کہ عوام کی تشویش کو دور کرنے کے لیے سپریم کورٹ اپنے حالیہ حکم نامہ پرنظر ثانی کرے گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ ایس سی۔ ایس ٹی ایکٹ کے سلسلے میں عدالت کے اس حکم نامہ سے تشویش پیدا ہوتی ہے کہ ایکٹ میں اس تبدیلی سے مظلوم طبقات کو مطلوبہ انصاف حاصل نہ ہو سکے گا۔ جماعت محسوس کرتی ہے کہ اگر حکومت ہند سپریم کورٹ کے حکم نامہ پر فوری رد عمل ظاہر کرتی اور اس پر پہلے ہی نظر ثانی کی اپیل داخل کر دیتی تو ملک کا جو جانی و مالی نقصان ہوا ہے اس کو بچایا جا سکتا تھا۔ جماعت بھارت بند اور احتجاجی مظاہروں کے دوران اموات پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتی ہے اور کسی بھی طرح کے تشدد اواملاک کی بربادی کی مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت ایس سی۔ایس ٹی کے جائز حقوق کے لیے جد جہد کی حمایت کرتی ہے اور اس کے لیے پر امن احتجاج کو ان کا دستعری حق سمجھتے ہوئے اس کی تائد کرتی ہے۔
کانفرنس کے ابتدا میں میڈیا کو بریف کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ بات پوری طرح سے واضح ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں دلتوں ، آدیباسیوں، کمزور طبقات اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بڑھے ہیں ۔مغربی بنگال اور بہر میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات پر حملہ اور انہیں نقصان پہنچانا فرقہ پرست اورغیر سماجی عناصر کا معروف شغل رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے پشت میں فاشسٹ قوتوں اور فرقہ پرست سیاسی قائدین کی شیطانی کوششیں کار فرما ہیں جو قوم اور ذات کی بنیاد پر سماج کو پو لرائز کرکے سیاسی و انتخابی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کے مضرات کو روکنے کے لیے سیاسی اور سماجی سطح پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے سدبھاؤنا منچ اور دھارمک جن مورچا جیسے فورمس کے ذریعہ مختلف مذاہب کو ماننے والوں8 کے درمیان کے درمیان تعلقات کو بحال کرنے کی ہمیشہ پوری کوشش کی ہے۔ جماعت اسلامی ہند سماج کے ہر طبقہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اپیل اور ملک اور سماج کو تقسیم کرنے والی قوتوں سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتی ہے۔