تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں

ڈاکٹر زین شمسی
بغض ، نفرت ، تعصب ، بکھراؤ ،انتشار اور لو جہاد کے اس گرما گرم دور میں یہ خبر ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے۔ شاید اس ٹھنڈک کو راہل گاندھی نے بھی محسوس کیا اور ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’ “مبارک ہو، ٹینا ڈابي اور اطہر عمر الشفیع، آئی اے ایس ٹاپر – بیچ 2015، آپ کو شادی کی مبارک باد ۔ آپ کا پیار ہمیشہ مضبوط ہوتا رہے اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور فرقہ وارانہ بغض کے دور میں آپ تمام ہندوستانیوں کے لئے مثال بنیں۔
تاہم سیاسی نظریہ سے راہل کے اس بیان پر سنگھیوں کا رد عمل تب ظاہر ہوگا، جب کوئی مسلم لڑکی کسی ہندو لڑکے سے شادی کرے گی اور راہل پر دباؤ بنایا جائے گا کہ اب وہ ایک اور ٹوئیٹ کریں۔
مگر ایسا ہوگا نہیں کیونکہ سنگھیوں کی یہ ہمت نہیں ہو سکتی کہ وہ آئی ایس ٹاپر کے فیصلہ پر انگلی اٹھا سکیں، ڈر پوک تو وہ ہیں ہی ان کا زور غریبوں پر ہی چل پاتا ہے۔
اتر پردیش میں یوگی سرکار کا وزیر اپنی ہی کمیونٹی کی ایک لڑکی کے ساتھ زنا بالجبر کرتا ہے۔ لڑکی یوگی جی کے گھر کے سامنے خود کشی کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ بدلے میں اسی لڑکی کے باپ کو پولیس اٹھا لے جاتی ہے اور اس کی اتنی زبردست پٹائی ہوتی ہے کہ اس کی آنت پیٹ سے باہر نکل جاتی ہے اور وہ بیچارہ مر جاتا ہے ۔ متأثرہ کا پورا خاندان تباہ ہو جاتا ہے اور یوگی جی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ، دباؤ کے بعد سیاسی بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔
جموں میں ایک دلت بچی کے ساتھ مندر میں تین دن تک عصمت دری ہوتی رہی اور سماج کا رویہ دیکھئے کہ بجائے زانی کو جیل بھیجنے کے، اس کی حمایت میں جلوس نکالے گئے۔
سرکار اگر گونگی ہے تو عدالت اور پولیس لولے لنگڑے کیوں ہو رہے ہیں۔ کیا یہ سب ادارے بالکل معذور ہوچکے ہیں۔ عدالتوں سے آواز اٹھتی ہے کہ ججوں کا فقدان ہے، اس لیے فیصلے میں تاخیر ہوتی ہے۔ بات درست ہے تو عدالت فالتو کیسوں کو درج کیوں کرتی ہے۔ کیا ہادیہ کا فیصلہ عدالت کے پاس جانا چاہیے، کیا پدماوتی کا مقدمہ عدالت کو انٹر ٹین کرنا چاہیے۔ تعجب کی بات ہے کہ عدالتوں کو جج لویا کا مقدمہ دیکھنے کی فرصت نہیں ہے، مگر ہادیہ اور پدماوت کا مقدمہ سنانے میں مزہ آرہا ہے۔
بھارت بند کا بھی ایک سلسلہ نکل پڑ ا ہے۔ کبھی ایس سی والے بند کرا رہے ہیں تو کبھی ایس سی مخالف سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔ نہ کہیں کسی سے اجازت کی ضرورت ہے اور نہ ہی پولیس کا کوئی خوف ہے۔ بس پولیس بھی اس بات کو ذہن نشیں کر چکی ہے کہ کس کے احتجاج میں لاٹھیاں چلانی ہیں اور کس کے احتجاج میں گولیاں برسانی ہیں۔
پیخانہ اور میخانہ کے اشتراک والی ریاست بہار میں مودی جی نے کمال کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ہفتہ میں 85 لاکھ ٹوائیلیٹ بنائے ہیں۔ تیجسوی نے حساب کتاب پیش کرتے ہوئے کہا یعنی ایک منٹ میں 84.31 ٹوائیلٹ بنا دئے گئے۔ کین یو بلیو اِٹ، لیکن صاحب یہاں بلیو کی بات ہی کہاں ہونی ہے، یہاں تو صرف باتیں ہی ہونی ہے ۔
پکوڑے کا روزگار ، چھولے بھٹورے کا اپواس ، سانپ ، بچھو ، مور ، گائے ، گنیش کے استعارے ، مسجد ، طلاق ، مسلمان اور پاکستان کے کنائے ۔ 2018 میں اگر ہندوستان کی سیاست کا یہ مزاج ہے تو اقوام متحدہ میں اسے جانوروں کی دیکھ بھال اور باورچی کی رکنیت ضرور مل جانی چاہیے۔
سالا جب امریکہ روس اور چین جدید ٹکنالوجی اور ترقی کے منتہائے عروج پر ہے تو ہمارے بھارت میں یہ فیصلہ کیا جا رہا ہے کہ فریج میں کس جانور کا گوشت رکھا ہوا ہے۔
جاگو دیش واسیوں ، جاگو ورنہ
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں