لال قلعہ کا سودا؟

لال قلعہ کو فروخت کئے جانے کے بعد اب تاج محل کو بھی ٹھیکہ پر دیاجاسکتاہے ،انڈیا گیٹ بھی کسی کمپنی کو سپرد کیاجاسکتاہے اور ممکن ہے کہ حکومت خود ملک کو بھی ٹھیکہ پر لگادے یا بیچ دے ۔حکومت کے اس رویے نے آج سے ستر سال قبل برطانیہ کے وزیر اعظم مسٹر چرچل کی باتوں کو سچ ثابت کردیاہے
خبر درخبر(559)
شمس تبریز قاسمی
کسی کی دولت ،امیری اور تجارت کا مذاق اڑاتے ہوئے ہم عصروں کی جانب سے لال قلعہ ،تاج محل اور اس طرح کی تاریخی عمارتوں کو خریدنے کا طعنہ دیاجاتاہے ،دونوں کو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے لیکن اب یہ بات نہیں رہ گئی ۔ڈالمیاگروپ نے اس مذاق کو حقیقت میں تبدیل کردیاہے ،جسے خریدنے کا کسی نے خواب وخیال تک نہیں دیکھاتھا ڈالیماگروپ کا اس پر قبضہ ہوگیا ہے ۔
ہندوستان میں برسر اقتدار بی جے پی کی حکومت نے ستر سالہ قدیم تجاری گروپ ڈالمیا کو پانچ سالوں کیلئے لال قلعہ ٹھیکہ پر دے دیاہے ۔اب لال قلعہ کی حفاظت اور انتظام وانصرام کی مکمل ذمہ داری اسی پرائیوٹ کمپنی کی ہوگی ،تمام تر آمدنی پر اسی کمپنی کا قبضہ ہوگا ۔سالانہ کمپنی کی جانب سے پچیس کڑور روپے حکومت کو ادا کیاجائے گا ۔ یہ اب ہندوستان کا لال قلعہ کہلانے کے بجائے ڈالمیا کا لال قلعہ کہلائے گا ۔15 اگست اور 26 جنوری کو ایسے لا ل قلعہ پرملک کا ترنگا لہرایاجائے گا جس پر ملک کی اپنی ملکیت نہیں ہوگی ۔
لا ل قلعہ ہندوستان کی شان بان اور فخر کی علامت ہے۔جن عمارتوں اور چیزوں کی بنیاد پر ہندوستان کو دنیا بھر میں نمایاں فخریہ مقام حاصل ہے ان میں مغلوں کی بنائی گئی یہ تاریخی عمارتیں سر فہرست ہیں ۔لال قلعہ ،تاج محل اور قطب مینار کے بغیر ہندوستان کا تصور نہیں کیا جاسکتاہے ۔ان عمارتوں کو ٹھیکہ پر دیناحکومت کی نااہلی کا منہ بولتاواضح ثبوت ہے ۔سوال لال قلعہ کو ٹھیکہ پر دینے کا نہیں بلکہ سوال اس بات پر ہے کیا حکومت کے پاس اب اتنی اہلیت بھی نہیں رہ گئی کہ وہ ایک تاریخی عمارت کی حفاظت کرسکے ۔یا پھر حکومت کو یہ لگتاہے کہ لال قلعہ سے جتنی آمدنی ہونی چاہیئے وہ اتناوہ نہیں کرپارہی ہے اسلئے اسے پرائیوٹ سیکٹر کے سپرد کردیاگیا ۔سوشل میڈیا پر کسی کا یہ تبصرہ اچھالگاکہ جن مغلوں کو بی جے پی ہمیشہ گالیاں دیتی ہے اسی کی بنائی ہوئی عمارت سے یہ پیسہ کمانے میں لگی ہے ۔
لال قلعہ کو فروخت کئے جانے کے بعد اب تاج محل کو بھی ٹھیکہ پر دیاجاسکتاہے ،انڈیا گیٹ بھی کسی کمپنی کو سپرد کیاجاسکتاہے اور ممکن ہے کہ حکومت خود ملک کو بھی ٹھیکہ پر لگادے یا بیچ دے ۔حکومت کے اس رویے نے آج سے ستر سال قبل برطانیہ کے وزیر اعظم مسٹر چرچل کی باتوں کو سچ ثابت کردیاہے ۔برطانیہ کے وزیر اعظم مسٹر چرچل سے جب مطالبہ کیاگیاکہ وہ ہندوستان پر قبضہ چھوڑ دے ،اس ملک کو آزاد کردے تو اس نے متنازع جملہ کہاتھاکہ ہندوستانی غنڈے،کمینے اور اوباش ہوتے ہیں ،ان کے پاس حکومت کرنے اور اقتدار سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہے ،اگر ہندوستان ان کے سپر کردیاگیاتو یہ آپس میں اقتدار کیلئے جھگڑیں گے اور ملک کو محفوظ نہیں رکھ پائیں گے ۔ چرچل کے اس بیان کی چوطرفہ مذمت کی گئی ،شدید تنقید کی گئی لیکن آج ستر سالوں بعد جناب وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کی پالیسی سے لگ رہاہے کہ وسٹن چرچل نے کچھ غلط نہیں کہاتھا اور ان لوگوں نے ان کی باتوں کو سچ ثابت کرنا شروع کردیاہے ۔
stqasmi@gmail.com

SHARE