ایردوآن کئی مرتبہ “زیتون کی شاخ” آپریشن کو مشرق میں عراق کی سرحد تک وسیع کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں باوجود اس کے کہ امریکا اور فرانس کے ساتھ عسکری تصادم کا خطرہ ہے جنہوں نے اپنے فوجی منبج میں تعینات کیے ہوئے ہیں۔ ترکی کے صدر نے بارہا بغداد حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی کے پس پردہ اڈوں کے خلاف حرکت میں آئے بصورت دیگر ترکی مداخلت کرے گا۔
انقرہ(ایجنسیاں)
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا ہے کہ ا±ن کا ملک “نئے فوجی آپریشنز” کرے گا۔ ایردوآن کے مطابق یہ عسکری کارروائیاں ا±سی نوعیت کی ہوں گی جو شمالی شام میں کرد جنگجوو¿ں اور شدت پسندوں کے خلاف کی گئیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آپریشن کس ملک میں ہو گا۔
اتوار کے روز استنبول میں اپنے آئندہ سیاسی پروگرام کا انکشاف کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا کہ “ترکی اپنی سرحد کو دہشت گرد گروپوں سے پاک کرنے کے لیے فرات کی ڈھال اور زیتون کی شاخ جیسے نئے آپریشنز کرے گا”۔ واضح رہے کہ ترکی میں قبل از وقت انتخابات کا انعقاد 24 جون کو ہو گا۔
ترکی رواں سال جنوری سے شام کے شمال مغرب میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے جنگجووں کے خلاف “زیتون کی شاخ” کے نام سے آپریشن میں مصروف ہے۔ انقرہ مذکورہ جماعت کو دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔اس سے قبل ترکی نے اگست 2016ءسے مارچ 2017ءتک شمالی شام میں داعش تنظیم اور کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف ایک آپریشن انجام دیا تھا جس کو “فرات کی ڈھال” کا نام دیا گیا۔
ایردوآن کئی مرتبہ “زیتون کی شاخ” آپریشن کو مشرق میں عراق کی سرحد تک وسیع کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں باوجود اس کے کہ امریکا اور فرانس کے ساتھ عسکری تصادم کا خطرہ ہے جنہوں نے اپنے فوجی منبج میں تعینات کیے ہوئے ہیں۔ ترکی کے صدر نے بارہا بغداد حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی کے پس پردہ اڈوں کے خلاف حرکت میں آئے بصورت دیگر ترکی مداخلت کرے گا۔
شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف حملے نے انقرہ اور واشنگٹن کے بیچ تعلقات میں کشیدگی کو جنم دیا جب کہ اس کارروائی نے شام کے حوالے سے ترکی اور روس کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا۔
مذکورہ عسکری کارروائیوں نے ترکی میں عوامی سطح پر قومی جذبات کو سرشار کیا۔ ایردوآن اب قانون ساز اور صدارتی انتخابات کی تیاری میں ان جذبات سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ انتخابات نومبر 2019ئ میں ہونا تھے تاہم اب انہیں 24 جون کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایردوآن نے اتوار کے روز اپنا پروگرام پیش کرتے ہوئے باور کرایا کہ “ہمارا مقصد ا±ن تمام دہشت گرد تنظیموں پر قابو پا کر انہیں تاریخ کے کچرے دان میں پھینک دینا ہے جو ہم پر حملے کرتی ہیں”۔