اے ایم یو تنازع اور میڈیا کاغلط پیر وپیگنڈہ

نیشنل میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل معاملہ کو موضوع بحث بنانے کے بجائے ایک غیر ضروری معاملے کو موضوع بحث بنادیاجبکہ موضوع بحث حامد انصاری کو نشانہ بنایاجانا ہے ۔ ہندو یووا آہنی کا دہشت گردانہ حملہ ہے ۔اے ایم یو کے سابق وی سی ضمیر الدین شاہ کی زبان میں پولس کا لاٹھی اٹیک ہے
خبر درخبر(563)
شمس تبریز قاسمی
اے ایم یو میں ہندو یووا واہنی نے ہندوستان کے سابق نائب صدر جمہوریہ پر حملہ کیاتھا ۔ملک کی قدیم ترین یونیورسیٹی کو کونشانہ بنایاتھا ۔ پولس اس مسلح گروپ کے ساتھ تھی ۔حامد انصاری کو مکمل سیکوریٹی فراہم نہیں کی گئی ۔ لائق مبارکباد ہیں یونیورسیٹی کے طلبہ جنہوں نے ہندو یووا واہنی کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی ۔ مسلح حملہ آور گروپ کو پکڑکے پولس کے حوالے کیا لیکن پولس نے انہیںحراست میں رکھنے اور کاروائی کرنے کے بجائے رہا کردیا ۔طلبہ نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولس سے ایف آردرج کرنے کا مطالبہ کیا ۔بدلے میں ان پر لاٹھیاں چار ج کر دی گئی ۔جس میں متعدد طلبہ شدید زخمی ہوگئے ۔طلبہ کا احتجاج اب کے بعد مزید تیز ہوگیا ہے ۔ہندویوواہنی کے خلاف ایف آر درج کرنے اور کار وائی کرنے کا ان کا مطالبہ جاری ہے ۔یہ اصل معاملہ ہے لیکن میڈیا میں اس پر کوئی بحث نہیں ہورہی ہے اور نہ کوئی خبر اس تعلق سے شائع کی جارہی ہے ۔پور امعاملہ محمد علی جناح کی تصویر سے جوڑ دیاگیاہے ۔اس کی آر میں علی گڑھ کو دہشت گردوں کا اڈہ کہاجارہاہے ۔پاکستان پریمی ہونے کا الزام عائد کیاجارہاہے ۔ اصل ایشوز پر بات کرنے کے بجائے ایک غیر ضروری مسئلے کہ اصل مسائلہ بناکر پیش کیاجارہاہے ۔کچھ مسلم قیادت بھی اصل معاملہ کی مذمت کرنے کے بجائے تصویر کی مذمت کرکے فرقہ پرستوں کے ایجنڈے کو تقویت پہونچارہی ہے ۔
29 اپریل کو میڈیا میں ہندوستان میں یہ خبر چلنی شروع ہوگئی کہ علی گڑھ کے ایم پی ستیش گوتم نے اے ایم یو کے وائس چانسلر کو خط لکھ کر اسٹوڈینٹس یونین کے مرکزی دفتر میں آویزاں محمد علی جناح کی تصویر پر جواب طلب کیا ہے ۔پی آر او کو یہ خط 4 مئی کو موصول ہواہے ۔مطلب واضح ہے کہ یہ پوری پلاننگ تھی ۔جناح کی تصویر کے نام پر ماحول کو پولرائزڈ کرکے کرناٹک الیکشن جتنے کی منصوبہ بندی تھی ۔ا ے ایم یو کے طلبہ کے احتجاج کا محمد علی جناح کی تصویر سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔وہ حامدانصاری پر ہوئے حملہ کی مخالفت کررہے ہیں ۔یہی اصل سچائی ہے ۔حکومت کا مواخذہ ضروری ہے کہ سابق نائب صدر جمہوریہ کو مکمل پروٹوکول کیوں نہیں دیاگیا ؟جن لوگوں نے ان پر حملہ کیا تھااس کے خلاف کاروئی اب تک کیوں نہیں کی گئی؟ ۔
محمد علی جناح کی تصویر کا مسئلہ الگ ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے ۔بہت سارے مقامات پر یہ تصویر لگی ہوئی ہے ۔جناح ٹاور بھی ہندوستان میں موجود ہے ۔اگر اے ایم یو میں 80 سالوں سے لگی جناح کی تصویر قابل اعتراض ہے تو نیشنل میوزیم اور سابر متی آشرم میں لگی تصویر کو بھی قابل اعتراض ہونا چاہییے ۔
لیکن نیشنل میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل معاملہ کو موضوع بحث بنانے کے بجائے ایک غیر ضروری معاملے کو موضوع بحث بنادیاجبکہ موضوع بحث حامد انصاری کو نشانہ بنایاجانا ہے ۔ ہندو یووا آہنی کا دہشت گردانہ حملہ ہے ۔اے ایم یو کے سابق وی سی ضمیر الدین شاہ کی زبان میں پولس کا لاٹھی اٹیک ہے ۔

SHARE