اسلام میں برادران وطن کا جو حصہ ہے اُسے ادا کیجیے شانتی سندیش کیندر کے سہ روزہ دینی و دعوتی تربیتی کیمپ کے شرکاء سے مولانا عبد الماجد قاسمی کا خطاب

پٹنہ: ( ملت ٹائمز ) ملک کے موجودہ حالات میں لوگ نا امیدی اور خوف کے شکار ہورہے ہیں ، ہر طرف لوگوں کی زبان پہ وہ باتیں گشت کررہی ہیں جس کا تعلق خوف و بزدلی اور حق تلفی سے ہے، اگر ہم ہندوستانی مسلمانوں نے برادران وطن کی ایمانی و اسلامی پیاس بجھائی ہوتی تو یہی لوگ جو ہم سے نفرت کرتے ہیں ، محبتوں کا گلدستہ ہمارے گلے میں ڈالتے ، مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہاہے، عملی دنیامیں ہم مسلمان بہت دور ہیں ، ہم میں سے بہت سے لوگ دعوت و تبلیغ کے موضوع پر اس کی اہمیت و فضیلت اور اس کی ضرورت پر بڑی اچھی گفتگو کرتے ہیں ، اور جب برادران وطن تک پہونچ کر ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور اسلام سے متعارف کرانے کی بات آتی ہے تو خود بھی غائب ہوجاتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ہم مسلمانوں کی جاگیر ہے، اس طرح ہم اپنے برادران وطن کو بھلا دیتے ہیں کہ اسلام میں ان کے لیے بھی کوئی حصہ موجود ہے، جس طرح ہم برادران اسلام کے حقوق کی رعایت کرتے ہیں اور اسے ادا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں اسی طرح اپنے برادران وطن کو جو ایمان و اسلام سے محروم رہ گئے ہیں، ان کا بھی حق ادا کرنے کی کی کوشش کریں ، ان شاء اللہ ہمارے تمام مسائل بھی حل ہوں گے اوراللہ کی نظر میں ہم کامیاب بھی ہوں گے، یہ باتیں مولانا عبد الماجد قاسمی جنرل سکریٹری شانتی سندیش کیندر پھلواری شریف پٹنہ نے سہ روزہ دینی و دعوتی تربیتی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ، انہوں نے کہا کہ ہمارے اس ملک کی مٹی میں پیار و محبت کی خوشبوہے ، اگر ہم اس کے لیے تیارہوں کہ اس ملک میں سب کے سب ہمارے خونی رشتہ کے بھائی ہیں چونکہ ہم سب آدم و حوا کی نسل سے ہیں، برادران وطن کے دلوں میں نفرتیں ڈالی جارہی ہیں اگر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو ہمارا ملک کسی نہ کسی دن آگ کا ڈھیریا خون کی ندی نظر آئے گا، ایسے حالات نہ ہو اس کے لیے ملک کے تمام مسلمانوں کو اپنا بھولا ہواسبق یاد کرنا ہوگا اور یاد کرکے اپنے برادران وطن کو بھی بتانا ہوگا، تاکہ ان کے دلوں سے نفرتیں ختم ہوں اور وہ بھی ایمان و اسلام کے نور سے منورہوں ، انہوں نے بہت سی مثالیں بھی پیش کی اور کہا کہ یہ وہ ملک ہے جہاں ایمان و اسلام کی تعلیمات کولوگ جاننا چاہتے ہیں مگر ہم خود ہی اس کے لیے آمادہ نہیں ہیں ، اگر یہ کہا جائے اسلام کی اشاعت میں سب سے بڑی روکاوٹ ہم مسلمان ہیں تو بیجا نہ ہوگا، جہاں کہیں بھی محبت و خیر خواہی کے جذبہ کا لحاظ کرتے ہوئے برادرا وطن کو ایمان و اسلام سے متعارف کروایا جائے اور یہ بتایا جائے کہ اسلام میں آپ کا بھی حصہ ہے اپنا حصہ لینے میں ہمیں پیچھے نہیں رہنا چاہیے ،یہ قرآن مجید آپ کے لیے بھی کتاب ہدایت ہے، حضرت محمد ﷺ ہی آخری پیغمبر اور رسول ہیں جنہیں اللہ پوری انسانیت کے لیے رسول بنایاہے ، آئیے ان تعلیمات کو مان کر ہم اپنی دنیوی زندگی میں بھی خوشیاں حاصل کریں اور آخرت کے لیے بھی نیکیاں جمع کریں ، مولانا قاسمی نے کیمپ میں شریک علماء کرام سے کہا کہ اللہ نے آپ کو علم عطافرمایاہے اس کا نفع ہر ایک کو پہونچائیے اگر ہم علماء اس کام کے لیے تیار نہیں ہوں گے تو بتائیے کون کرے گا ،انہوں نے کہا کہ اگر ہم علماء اسلام اگر عملی طورپر برادران وطن میں تعارف اسلام کا کام کرنے لگ جائیں تو پور ے ملک میں ایک عظیم انقلاب آسکتاہے ، انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ دوسرے کاموں کی اہمیت کو نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا، سارے کاموں کے ساتھ برادران وطن میں دعوت وتبلیغ کا کام بھی موجودہ حالات میں نہایت ضروری ہے، اس کیمپ میں علماء اور مفتیان کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ساتھ ہی بہار کے ۱۳ اضلاع سے بھی لوگوں نے حصہ لیا اور عہد کیا کہ ہم سب اپنے اپنے علاقوں میں اب اس کام کو ضرور انجام دیں گے، ساتھ ہی مقامی اور بیرونی نومسلمہ خواتین کے ساتھ پھلواری شریف کی خواتین نے بڑی تعداد میں مسلسل تینوں دن بڑی دلچسپی سے حصہ لیا اور تمام دروس کو نوٹ بھی کیا ،الحمدللہ اس موقعہ پر کئی ایک کو کلمۂ شہادت کے ساتھ حلقۂ اسلام میں آنے کا موقعہ بھی ملا ، حضرت مولانا نور الحق رحمانی استاذ المعہد نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر ایک کے کاموں کو ہمیں سراہنا چاہیے اور اختلاف رائے ہو تو کوئی بات نہیں آپس میں توڑنے اور ایک دوسرے کی برائیوں کے بیان کرنے سے ہم تمام امت مسلمہ کو اجتنا ب کرنا چاہیے ، اس لیے کہ اس وقت امت کے ہرہر فرد کو جوڑنے کی ضرورت ہے، حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی دامت برکاتہم کے تربیت یافتہ احباب نے بھی دعوتی تربیتی فرائض انجام دیا اور ماشاء اللہ جن جن علاقوں میں دعوتی گشت کیا گیا مسلسل ساتھ رہے ، حضرت مولانا مفتی مہتاب عالم قاسمی کی دعاء پر کیمپ اپنے اختتام کو پہونچا ۔