عالمی قوانین کو پاوں تلے روندھنے والے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے منافی اس فیصلے کو ہم ایک بار پھر مسترد کرتے ہیں۔ امریکہ نے اس اقدام کے ساتھ مسئلے کے حل کا حصہ بننے کے بجائے اس کو مزید شہہ دینے کو ترجیح دیتے ہوئے مشرق ِ وسطی سلسلہ امن میں ثالثی کے کردار کو کھو دیا ہے
لندن(ایجنسیاں)
تمام تر اعتراضات کے باوجودامریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کر نے پر ردِ عمل کااظہار کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ “عالمی قوانین کو پاوں تلے روندھنے والے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے منافی اس فیصلے کو ہم ایک بار پھر مسترد کرتے ہیں۔ امریکہ نے اس اقدام کے ساتھ مسئلے کے حل کا حصہ بننے کے بجائے اس کو مزید شہہ دینے کو ترجیح دیتے ہوئے مشرق ِ وسطی سلسلہ امن میں ثالثی کے کردار کو کھو دیا ہے۔ لہذا عالمی برادری کو چاہیے کہ یہ فوری طور پر اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیل کے حملہ آور مو¿قف اور فلسطینیوں سے زیادتیوں کے خلاف کاروائیاں کرے۔ “ترک صدر طیب اردگان نے ان خیالات کا اظہار لندن میں تھنک ٹینک چاٹم ہاو¿س میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ “داخلی امور کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تین سماعی مذہبوں کے مقدس مقام القدس کی حیثیت کو بدلنے کا قدم تمام تر اعتراضات کے باوجود آج سے اٹھایا جا رہا ہے۔ اس چیز پر ہم بالکل ایسے ہی محسوس کرتے ہیں جیسا کہ ہم دوسری جنگ عظیم سے قبل کے تاریک دور میں داخل ہو رہے ہوں۔ اگر اقوام متحدہ کی بنیادیں انصاف کے ترازو پر ڈالی گئی ہیں تو پھر ہمیں اسی کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے قدم اٹھانے پر مجبور ہیں۔ اگر عالمی نظام بگڑ چکا ہے تو پھر اسے ہٹ دھرمی سے نہیں ، مذاکرات کے ذریعے صحیح کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے اعلان کے مطابق آج سوموار کو اسرائیل کے تل ابیب میںواقع امریکی سفارت مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیاگیاہے ۔الجزیرہ کی رپوٹ کے مطابق یروشلم کے جس خطے میں سفارت خانہ منتقل کیاجارہاہے وہاں ایک ہزار اسرائیلی فوجیوں نے محاصرہ کررکھاہے ۔شام کواسرائیلی وقت کے مطابق چار بجے شام کو وہاں افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوگی جس میں ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ خطاب کریں گے ۔
دوسری طرف فلسطینی بڑی تعداد میں امریکی سفارت خانہ کی منتقلی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح بربریت اور ظلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے شدید فائرنگ کی ہے جس میں 38 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 1700 زخمی ہیں ۔زخمی ہونے والوں میں 84 کی عمر اٹھارہ سے کم ہے جبکہ 23 خواتین اور 8 صحافی بھی اس میں شامل ہیں ۔
دسمبر 2017 میں امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیاتھا ۔اسرائیل کا دعوی ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس ہماری آبائی اور حقیقی راجدھانی ہے ۔