امریکہ نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کو دکھایا ٹھینگا ،چوطرفہ اعتراضات کے باوجود القدس منتقل کیاگیا سفارت خانہ

دسمبر 2017 میں امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیاتھا ۔ جس کی چوطرفہ مذمت ہوئی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پاس کرکے امریکہ فیصلہ کو مسترد کردیاگیاتھا۔ہندوستان نے بھی امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھا
یروشلم نئی دہلی (ملت ٹائمز)
اقوام متحدہ کے قرارداد کی واضح مخالفت اور تمام اعتراضات کے باوجود امریکہ نے اپنا سفارت آج اسرائیل میں تل ابیب سے القدس منتقل کردیاہے ۔آج شام چار بجے افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامین نتین یاہو نے براہ راست شرکت کی اور امریکہ کے اعلی سطحی وفد کی موجودگی میں ایمبسی کا افتتاح ہوا جس میں اسٹیٹ ڈپٹی سکریٹری جون سلیوان۔ٹرمپ کے داماد ڈارڈ کشینر بیٹی ایوینکا ٹرمپ کے نام سرفہرست ہیں ۔ڈونالڈٹرمپ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کرناتھا لیکن یہ نہیں ہوسکاتاہم ٹوئٹ کرکے انہوں نے لکھاکہ اسرائیل کی تاریخ میں یہ عظیم دن ہے ۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/996021417622851584

بنجامین نتین یاہونے کہاکہ اسرائیل کے قیام کے سترویں سال کے موقع پر ہمیں بہت بڑی خوشی ملی ہے جس کیلئے انہوں نے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ۔امریکی سفیر برائے اسرائیل ڈیوڈ فرینڈمن نے کہاکہ اسرائیل کو سب سے پہلے امریکہ نے ہی تسلیم کیاتھا اور آج ستر سال بعد یروشلم کو راجدھانی کے طور پر بھی سب سے پہلے امریکہ نے ہی تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ یہاں منتقل کیاہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ دسمبر 2017 میں امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیاتھا ۔ جس کی چوطرفہ مذمت ہوئی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پاس کرکے امریکہ فیصلہ کو مسترد کردیاگیاتھا۔ہندوستان نے بھی امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔اس لئے امریکہ کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی واضح مخالفت پر مبنی ہے ۔دوسری طرف اسرائیل کا دعوی ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس ہماری آبائی اور حقیقی راجدھانی ہے ۔جبکہ عالمی قانون اور مذہبی نقطہ نظرسے یروشلم کے اصل حقدار فلسطینی مسلمان ہیں ۔
اس دوران غزہ اور القدس کی سرحد پر فلسطینی بڑی تعداد میں امریکی سفارت خانہ کی منتقلی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح بربریت اور ظلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے شدید فائرنگ کی ہے جس میں 45 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 2000 سے زائد زخمی ہیں ۔زخمی ہونے والوں میں 84 کی عمر اٹھارہ سے کم ہے جبکہ 23 خواتین اور 8 صحافی بھی اس میں شامل ہیں ۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/996046634864791557

عرب ممالک کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی خاص مذمت نہیں کی جارہی ہے ۔مسلم ممالک میں ترکی نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی معتبریت پر ہی سوالیہ نشان قائم کردیاہے ۔ صدر طیب اردگان نے آج صاف لفظوں میں کہاہے کہ امریکہ نے سفارت خانہ وہاں منتقل کرکے مشرق وسطی میں ثالثی کا حق کھودیاہے ۔

SHARE