سپریم کورٹ کی بروقت مداخلت سے دستور کی بالادستی قائم ہوسکی بی جے پی کو اپنے آئین مخالف اقدامات کا جائزہ لینا چاہیئے : ملی کونسل

نئی دہلی: 23 مئی (پریس ریلیز) مرکز میں بر سر اقتدار ہونے کے بعد بی جے پی نے اکثر غیر دستوری اور آئین مخالف کام کرنے کی کوشش کی ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت دستور کو بالائے طاق رکھ کر اپنی پارٹی کے مفاد کیلئے کام کرتی ہے اور اس کیلئے متعدد آئینی داروں کا استعمال کرلیتی ہے خواہ عدلیہ ہو ، الیکشن کمیشن ہو یا دوسرے محکمے ۔ایسی ہی کوشش کرناٹک میں بھی کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ کی بروقت مداخلت سے بی جے پی اپنے منصوبہ میں کامیاب نہیں ہوپائی۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کرناٹک میں واضح اکثریت نہ ملنے کے باوجود بی جے پی نے جے ڈی ایس ۔ کانگریس اتحاد کی حکومت نہیں بننے دی ۔گورنر کا استعمال کرکے اپنی حکومت بنالی اور ایم ایل اے کی خرید فروخت کیلئے انہیں گورنر موصوف کی جانب سے پندرہ دنوں تک وقت دے دیا گیا جو انتہائی افسوسناک اور جمہوریت کا قتل کرنے کا مترادف تھا ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں بروقت مداخلت کرکے گورنر کے فیصلے کو مسترد کرکے اہم کارنامہ انجام دیا اور اس طرح کرناٹک میں آئین کی بالادستی قائم ہوسکی ۔ جس کے نتیجے میں جے ڈی ایس کے لیڈر ایچ ڈی گورا آج وہاں کے وزیر اعلی بننے میں کامیاب رہے ۔ ڈاکٹر عالم نے سوال کرتے ہوئے کہاکہ آخر مرکزی حکومت کیوں ہر جگہ قانون کی دھجیاں اڑاتی ہے ۔ کیوں آئین مخالف اقدام کرتی ہے ؟ کیوں جے ڈی ایس ۔ کانگریس اتحاد کی حکومت بننے سے روکنے کی کوشش کی گئی ؟ ان دونوں پارٹیوں کے پاس واضح اکثریت ہونے کے باوجود گورنر موصوف انہیں پہلے حکومت سازی کی دعوت کیوں نہیں دی ؟۔ کیوں حکومت عدلیہ ،الیکشن کمیشن ، یونیورسٹیز اور اس جیسے آئینی اداروں میں مداخلت کرنا چاہتی ہے ؟۔