بی جے پی حکومت ہندوستان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔ اس حکومت نے ان چار ستونوں کو کمزور کرکے اپنے موافق کرنے کی کوشس کی ہے جن پر جمہوریت کی بنیاد ہے ۔ان چار سا لوں میں ہوئے نقصان کی بھرپائی کرنے میں ہندوستان کو 20سال لگیں گے ۔اگرپھر2019 میں یہی سرکار آتی ہے تو ہندوستان میں نازی کے زمانے میں ہوئے جرمنی جیسے حا لا ت پیدا ہو جائیں گے
ملت ٹائمز کی خاص رپورٹ
منور عالم
مرکز میں بر سر اقتدار بی جے پی حکومت کو چار سال مکمل ہوگئے ہیں،ٹھیک چار سال قبل آج ہی کی تاریخ میں یعنی 26 مئی کو نریند رمودی نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیاتھا۔اس موقع پر بی جے پی حکومت چار سالہ کامیابیوں کا جشن منارہی ہے دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں اسے ناکام قراررہی ہے ہیں ۔کانگریس آج 26 مئی کو یوم فریب منارہی ہے ۔عوام کی اکثریت کا الزام ہے کہ بی جے پی حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے تو وہیں ایک تعداد ایسی بھی ہے جو اس حکومت کو کامیاب کہ رہی ہے ۔بی جے پی حکومت کے چارسالوں کو مسلم قائدین اور اقلیتوں کی نظر سے بھی دیکھنا ضروری ہے کہ یہ حکومت مسلمانوں کیلئے کیسی رہی ،کیا واقعی مسلمانوں کے حقوق اس حکومت میں محفوظ نہیں ہیں ،بی جے پی ہندو راشٹر کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے یا پھر اقتدار سے قبل بی جے پی سے جو خوف وڈر تھا حکومت کے دوران مسلمانوں کو اس کا کوئی احساس نہیں ہوسکا اور کانگریس جیسی پالیسی پر یہ بھی عمل پیر ا ہے۔ان سارے ایشوز پر ملت ٹائمز کے نمائند ہ منور عالم نے خاص بات چیت کی ہے ملک کی موقر ملی تنظیموں کے سربراہان اور قائدین سے ۔پیش ہے یہاں گفتگو کا خلاصہ۔
ملک کی قدیم ترین تنظیم جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی مختلف مواقع پر بی جے پی حکومت کی تنقید کرتے رہے ہیں،کئی مرتبہ پریس ریلیز بھیج کر انہوں نے حکومت کی سخت تنقید بھی کی ہے اور مختلف معاملوں پر سوال اٹھاتے رہے ہیںکانگریس دورحکومت میں وہ مسلسل وزیر اعظم سے مل کر ملی ایشوز کو اٹھاتے رہے ہیں تاہم گذشتہ چار سالوں میں انہوں نے بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مسلسل دوری بنائے رکھی ہے ۔مولانا سید ارشدمدنی سے ملت ٹائمز نے مودی حکومت کے چار سال مکمل ہونے پر ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تو مولانا یہ کہتے ہوئے بات کرنے سے انکا ر کردیاکہ ابھی رمضان کا مہینہ ہے ،اس ماہ مبارک میں سیاست کی بات ہم نہیں کریں گے ،رمضان بعد اس موضوع پر آپ کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔
جماعت اسلامی ہند کے جنر ل سکریٹر جناب انجینئر اسلم سلیم نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس کے دور حکومت میں بھی مسلمانوں کو شکایت تھی ،اس نے بھی مسلمانوں کے حق میں کوئی زیادہ کام نہیں کیا ،وہاں صرف اعلان ہوتاتھا ،منصوبے بھی ہوتے تھے لیکن اسے عملی جامہ نہیں پہنایاجاتاتھاتاہم گفت وشنید کا دروازہ کھلا ہواتھا لیکن بی جے پی حکومت میں بات چیت کا راستہ بھی نہیں بچا ہواہے۔اس حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ پورے ملک کو شدید مایوسی کا سامناہے ۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ یقینا کانگریس کے دور میں دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی گرفتاری ہوئی ،بٹلہ ہاﺅ س انکاﺅنٹر کا واقعہ پیش آیا لیکن اس کو عملی جامہ پہنانے والی یہی طاقتیں تھیں ،دوسری حکومتوں میں فاششزم طاقتیں اس طرح کا کام کرواتی ہیں،بعض ایجنسیاں بھی حکومت کے زیر اثر نہیں ہوتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت میں بھی دہشت گردی اور دیگر الزام میں مسلمانوں کے گرفتاری ہوئی ہے لیکن دوسرے مسائل کی وجہ سے یہ چیزیں موضوع بحث نہیں بن پاتی ہیںمودی حکومت میں اجمیر بم بلاسٹ ،مکہ مسجد بم بلاسٹ سمیت متعدد سنگین مجرموں کو رہا کردیاگیاہے ۔انجینئر اسلم سلیم نے کہاکہ بی جے پی حکومت میں عدلیہ ،میڈیا سمیت متعددجمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد کمزور ہواہے ،جق بولنے والوں کو قتل کردیاگیا ہے اورمجرموں کے خلاف کاروئی نہیں کی جارہی ہے ۔مسلمانوں اور دلتوں کو مسلسل ٹارگٹ کیاگیاہے ۔جب ان سے پوچھاگیاکہ 2019 میں کس پارٹی کی حکومت بننی چاہیئے تو انہوں نے کہاکہ ہم چاہیں گے کہ ایسی سرکار بنے جو سب کو لیکر چلے۔ انہوں نے بتایاکہ دستوری طور پر ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانا مشکل ہوگا لیکن عملی طور پر وہ اس جانب قدم بڑھاچکے ہیں ۔یونیفارم سول کوڈکے نفاذ کی بات اور مسلم پرسنل لاءمیں مداخلت اسی کوشش کا حصہ ہے ۔
ملک کی موقر تنظیم آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری و معروف دانشور ڈاکٹر محمد منظور عالم نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ چار سالوں میں وزیر عظم صاحب نے صرف تقریریں کی ہیں، انتخابی مہم کی طرح دوران حکومت بھی انہوں نے خواب دکھانے کاکام کیاہے۔ زمینی سطح پر عوام کو دھوکہ اور فریب کے سواکچھ اور نہیں مل سکاہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کے بارے میں ہم اپنی طرف سے کچھ کہیں گے تو کہاجائے گا مسلمان ہونے کی بنیاد پر ان پر اعتراض کررہے ہیں لیکن آج سے چار سال قبل بی جے پی کی سینئر لیڈر اوما بھار تی نے خود ایک ویڈیو جاری کرکے مودی کے بارے میں کہاتھاکہ ”مودی وکاس پرش نہیں وناس پرش “ ہیں۔بی جے پی لیڈر اوما بھارتی کی یہ بات آج سچ ثابت ہوچکی ہے اور سبھی اس کا اعتراف بھی کررہے ہیں ۔ڈاکٹر محمد عالم نے کہاکہ اس حکومت میں مسلمانوں کو نفسیاتی طور پر خوف زدہ کیاگیاہے ،آئینی اداروں پر حملہ کرکے اس کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو افسوسناک ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ آئین کا تحفظ ضروری ہے کیوں کہ یہ حکومت تبدیلی آئین کیلئے ہر ممکن جدوجہد کررہی ہے اور ہندو راشٹر کا جانب قدم بڑھاچکی ہے ۔
جمعیة علماءہند (م) کے جنر ل سکریٹری مولانا محمود مدنی سے ملت ٹائمز نے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہوسکی ،ان کے کئی ریاستی ذمہ داروں نے بھی اس موضوع پر اظہار خیال کرنے سے گریز کیا ۔
ملک کی امبریلامسلم تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامدنے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کا بس ایک ہی ایجنڈا رہاہے کہ کس طرح سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف مخصوص فکر ملک میںتھوپ دیا جائے ،انہو نے کہاکہ لسانی اقلیتوں کے حقوق بھی صلب کرنے کی کوشس کی گئی ہے ۔اقلیتوں کو تعلیمی حقوق سے محروم کر نے کی کوشس ہوئی ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی درجہ کو ختم کرنے کی کوشس کرنا اس کی واضح مثال ہے ۔کشمیر میں پچھلے بیس سالوں میں اتنی بد امنی نہیں دکھی جتنی ابھی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ اس حکومت کی جبر کی پالیسی ہے ۔جنا ب نوید حامد دوران گفتگو ہر محاذ پر مودی سرکار کو ناکام قراردیا۔
ہندتوا طاقتوں کے خلاف سرگرم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیرمین جناب ای ابوبکر نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت نے نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ اور نہیں کیا ہے ۔کانگریس کے دور حکومت میں مہنگائی پر احتجاج کرنے والے کی حکومت میں مہنگائی آسمان چھو رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی اور دنگائی کو روکنے میں ےہ سرکار ناکام رہی ہے ۔
امارت شرعیہ کے جنرل سکریٹری مولانا انیس الرحمن قاسمی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس دور حکومت میں عوام کا سکون مٹی میں مل گیا ہے ۔سیکڑوں بے قصور لو گو ں کی موت ہوئی ،لاءاینڈ آڈر پر حکومت کا کو ئی کنٹرول نہیں ہے۔ یہ حکومت نہ تو کرپشن روک پائی ہے اور نہ مہنگائی پر قابو پاسکی ہے ، مجموعی طور پر ملک کی ترقی رک گئی ہے تاہم مولانا انیس الرحمن دوران گفتگو بی جے پی حکومت کی سوچھ ابھیان بھارت مہم کی ستائش کی اور کہاکہ سوچھ بھارت ابھیان اس سرکار کا ایک بہتر قدم ہے ۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کےسابق صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی حکومت ہندوستان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئی ہے اس حکومت نے ان چار ستونوں کو کمزور کرکے اپنے موافق کرنے کی کوشس کی ہے جن پر جمہوریت کی بنیاد ہے ۔ان چار سا لوں میں ہوئے نقصان کی بھرپائی کرنے میں ہندوستان کو 20سال لگیں گے ۔اگرپھر2019 میںےہی سرکار آتی ہے تو ہندوستان میں نازی کے زمانے میں ہوے جرمنی کے حا لا ت جیسے ہو جائیں گے ۔واضح اکثریت کے ساتھ جیت درج کرنے پر عوام کو لگاتھاکہ ےہ سرکار کچھ اچھا کرے گی پر اس نے سبھی کے خوابوں کو چکنا چور کردیا ہے ۔
معروف ایڈوکیٹ محمود پراچہ سینئر وکیل سپریم کورٹ نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس کو اس طرح دیکھ رہے ہیں کہ چار سال مکمل ہوگئے ہیں جبکہ میں اس طرح دیکھ رہاہے کہ ملک پر آئی ہوئی مصیبت کو ختم ہونے میں اب سال کا وقت رہ گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات ثبوت کے ساتھ تو نہیں کی جاسکتی ہے کہ مودی سرکار نے عدلیہ میں مداخلت کی ہے لیکن مضبوط قرینے اورٹھوس دلائل اس بات کی شہادت دے رہے ہیں کہ حکومت نے اس طرح کی کوشش کی ہے ،ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں جس طرح کی ترمیم سپریم کورٹ سے کی گئی ہے وہ حکومت کی مداخلت کو ثابت کرتی ہے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے خواتین ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسما زہرہ نے بتایا کہ ان چار سالو ں میں سماجی مذہبی معاشی اعتبار سے منافرت بڑھ گئی ہے۔ ڈاکٹر وکلاءہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ چار سالو ں میں عورتوں بچیوں کے ساتھ ہوئے عصمت دری کے واقعات اس حکومت کی ناکا می کے واضح ثبوت ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہر زاوے سے فکر مندی کے حالات ہیں۔ نفرت کو محبت سے بدلنے کی ضرورت ہے ورنہ آگے کے حالات اور بھی بدتر ہونگے ۔
متحدہ ملی مجلس کے صدر مفتی اعجاز ارشد قاسمی نے کہا کہ مودی حکومت ان چار سالوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے جوبھی وعدے اس نے کئے اس کو پورا نہیں کر پائی ۔ان کی سب سے بڑی ناکا می اقلیتوں کا اعتمادنہ جیت پاناہے۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس بس اک جملہ بن کر رہ گیا ہے۔ مسلمان ہی نہیں عیسائی بھی عدم تحفظ کا شکا ر ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ چار سالوں میں مسلم قیادت نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی سے بظاہر دوری بنائے رکھی ہے ۔ اعلی قیادت میں مولانا محمود مدنی واحد رہنما ہیں جنہوں نے 2017 میں جمعیة علما ءہند کے ایک وفد کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی ، 2016 میں آل انڈیا علماءمشائخ بورڈ کی عالمی صوفی کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور اس موقع پر انہوں نے تقریبا 30 منٹ تک مسلمانوں کے متعلق گفتگو کی تھی ۔سب سے پہلے مولانا عمیر الیاسی کی قیادت میں مسلمانوں کے ایک وفد نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی ۔گذشتہ چار سالوں کے دوران شاہی امام مولانا احمد بخاری ۔انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی بھی مودی سے ملاقات کرچکے ہیں ۔ 2018 کے شروع میں وگیان بھون کے ایک پروگرا م میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ مولانا محمود مدنی ۔مرکزی جمعیة اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق،پروفیسر اختر الواسع ۔مولانا اشرف رضا کچھوجھوی وغیرہ بھی اسٹیج شیئر کرچکے ہیں تاہم عملی سطح پر بی جے پی حکومت اور مسلمانوں کے درمیان چار سال گزر جانے کے باوجود بھی کسی طرح کی کوئی قربت نہیں ہوسکی ہے۔ بالخصوص جمعیةعلماءہند (م )کے سواکسی بھی قابل ذکر تنظیم کے وفد نے ملک کے وزیر اعظم اور وزیر دخلہ سے گذشتہ چارسالوں میں کسی طرح کی کوئی ملاقات نہیں کی ہے ۔