۔عوام نے اندازہ کرلیاہے کہ مودی صاحب کے پاس جملہ بازی سے زیادہ کی صلاحیت نہیں ہے اور ہر کسی زبان پر یہ سوال گردش کررہاہے کہ چار سال بعد بھی ملک کے زوال کیلئے اگر کانگریس ہی ذمہ دار ہے تو پھر بی جے پی نے چار سالوں میں کیا کارنامہ انجام دیا ؟۔
خبر درخبر (566)
شمس تبریز قاسمی
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی سرکار کوچار سال کا عرصہ مکمل ہوگیاہے ،پانچویں سال کی تکمیل سے قبل الیکشن کی گہماگہمی شروع ہوجائے گی ،اس وقت بی جے پی کے پاس جشن منانے کاموقع نہیں ہوگا اس لئے چوتھی برسی پر بی جے پی سرکار شاندار جشن منارہی ہے ۔دور درشن جیسے سرکاری چینلوں پر 8 دنوں تک مسلسل 12 گھنٹے تک حکومت کی کامیابیوں کو بیان کرنے کا حکم جاری کیا جاچکاہے ۔اخبارات اور ٹی وی چینلوں میں حکومتی کامیابی پر مشتمل مہنگے ترین اشتہارات شائع ہورہے ہیں ۔
لیکن اسے اتفاق کہیئے کہ چار سال کی تکمیل ایسے موقع پر ہورہی ہے جب پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں آگ لگی ہوئی ہے ۔ہندوستان کی تاریخ میں سب سے مہنگاپٹرو ل اور ڈیزل فروخت ہورہاہے ۔یہاں رک کر ماضی کے ان مواقع پر ایک نظر ڈالیئے جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم تھی تو بی جے پی صدر امت نے شاہ کہاتھاکہ ہم خوش قسمت ہیں ،یہ سرکار اچھی نصیب والی جس کے آتے ہی عالمی بازار میں تیل کی قیمت کم ہوگئی ہے ،ایسی نصیب والی سرکار ہی ملک میں رہنی چاہیئے ۔
26 مئی 2014 کو گجرات سے تعلق رکھنے والے دامو داس نریندر مودی نے ہندوستان کے چودھویں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیاتھا ،26 مئی 2018 کو چار سال مکمل ہوگئے ہیں ۔بی جے پی حکومت چار سالہ جشن منارہی ہے ،54 معاملوں کی وجہ سے اپنی حکومت کو کامیاب قرار دے رہی ہے لیکن واضح سچائی ہے کہ چار سال کی تکمیل پر ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس کہنے کیلئے کچھ نہیں ہے ،انتخابی مہم سے لیکر اب تک انہوں نے صرف خواب دکھائے ،وعدے کئے ،متعدد طرح کی اسکمیں بنائیں لیکن عملی سطح پر کسی کا نفاذ نہیں ہوسکا،عوام کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہورہاہے اور اب اپنی ریلیوں میں ایک مرتبہ پھر وہ کانگریس پر حملہ بول رہے ہیں،راہل گاندھی کے خلاف جم کر تقریر کررہے ہیں ۔عوام نے بھی اندازہ کرلیاہے کہ مودی صاحب کے پاس جملہ بازی سے زیادہ کی صلاحیت نہیں ہے اور ہر کسی زبان پر یہ سوال گردش کررہاہے کہ چار سال بعد بھی ملک کے زوال کیلئے اگر کانگریس ہی ذمہ دار ہے تو پھر بی جے پی نے چار سالوں میں کیا کارنامہ انجام دیا ؟۔
گزشتہ چار سالوں میں ہر محاذ پر ملک کا نقصان ہواہے ،کسی مذہبی تفریق کے بغیر ہندوستان کی تمام عوام حکومت سے خوش نہیں ہے ،ملازمت ،صحت ،تعلیم ،سماجی فلاح وبہبود سمیت تمام شعبوں میں ہندوستان زوال پذیر ہوچکاہے ،ترقی کی شرح میں گرواٹ آگئی ہے ۔بین لاقوامی تعلقات خراب ہوچکے ہیں ۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین ،بنگلہ دیش ،بھوٹان ،میانمار ،مالدیپ اورنیپال جیسے پڑوسی ملکوں سے بھی ہندوستان کے تعلقات کشیدگی کے شکار ہیں ۔
خواتین ،کسانوں ،تاجروں ،طالب علموں کیلئے بھی یہ چار سال آزمائش بھرا ثابت ہواہے ۔اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ چار سالوں کے دوران ریپ کی شرح میں اضافہ ہواہے ،کسانوں نے بہت زیاد خود کشی کی ہے ،جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کے بعد متوسط درجے کے تاجر سڑکوں پر آچکے ہیں ،نیٹ اور جے آر ایف کے امتحان کو سال میں دوکے بجائے ایک کردیاگیاہے ،یوپی ایس کے کامیاب طلبہ کو آئی اے ایس اور دیگر عہدوں پرمنتخب کرنے کیلئے اب رینک کی بنیاد کو ختم کرکے ایک کوچنگ نظام شروع کردیاگیاہے ۔
ملک کی اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ بھی اس حکومت کا رویہ شرمناک رہاہے ۔ ہندتوا نظام کو تھوپنے کی کوشش کی گئی ہے ،مسلم پرسنل لاءمیں حکومت نے بھر پور مداخلت کرتے ہوئے لوک سبھا سے طلاق بل پاس کردیاہے ۔یونیفارم سول کوڈ کا معاملہ زیر بحث ہے ۔نفسیاتی طور پر اس حکومت میں مسلمانوں خوف زدہ ہیں ،ہجومی تشدد ،مآب لنچنگ ،گرفتاری اور انکاﺅنٹر کے انتے واقعات رونما ہوئے جس کی بنیاد پر مسلمان اس حکومت سے گھبرائے ہوئے ہیں ۔
بی جے پی حکومت نے چار سالوں میں ہندو عوام کیلئے بھی کچھ نہیں کیاہے ،بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور کشمیر میں دفعہ 370 کے نفاذ کے سلسلے میں کانگریس کی پالیسی پر عمل پیرا ہوچکی ہے۔سرحد پر قیام امن کی کوشش میں بھی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے ،گذشتہ حکومت کے مقابلے میں زیادہ فوجیوں کی شہادت ہوئی ہے ۔ مذکورہ مسائل سے ہندومسلم اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی سبھی عوام یکساں طو ر پر جھوجھ رہی ہے ۔ حال ہی میں آرک بشپ نے بھی تمام چرچوں کو خط لکھ کر آگاہ کیاہے کہ ملک کے سیکو لر اقدار کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔
لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ مودی حکومت نے چار سالوں میں کچھ نہیں کیاہے ،اسلئے مناسب ہوگا کہ ہم اس دورحکومت میں کئے گئے کچھ اہم کارناموں کو بھی جان لیںجس میں سر فہرست ہے : دہشت گردانہ حملوں میں ملوث مجرموں کی رہائی ،بھگوا دہشت گردی کا فروغ ،تشدد اور انتہاءپسندی کا بڑھاوا ،کرپٹ لیڈروں کی حمایت ، لٹیروں کو ملک سے بھگانا ۔ گﺅ کشی اور لوجہاد کے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کا قتل عام ۔بی جے پی کے شاندار دفتر کی تعمیر ۔ جمہوری اداروں اور عدلیہ میں مداخلت ،حق گو صحافیوں اور سماجی کارکنان پر جان لیوا حملہ ،ان تمام امور کے ساتھ بی جے پی دور حکومت کی اہم کامیابی بارام رہیم اورباپو آسام رام جیسے ریپسٹ باباﺅں کا سلاخوں کے پیچھے جانا بھی ہے ۔
stqasmi@gmail.com