شجاعت بخاری اور عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف علیحدگی پسندوں نے ’جموں و کشمیر‘ بند کا کیا اعلان

سری نگر: وادی کشمیر میں مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں اور وادی کے سرکردہ صحافی، ادیب اور قلمکار سید شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کے خلاف 21 جون 2018 بروز جمعرات پورے جموں وکشمیرمیں مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ عید الفطر کے روزسے ہی وادی میں فورسز نے ایک بار پھر ظلم و جبر کا بازار گرم کرکے براہ راست فائرنگ کے ذریعہ تین نہتے کشمیری نوجوانوں وقاص احمد راتھرولد غلام قادر راتھرسکونت ناؤپورہ پلوامہ، شیراز احمد نائیکو ولد غلام محمد نائیکو ساکنہ براکہ پورہ اننت ناگ اور اعجاز احمد بٹ ولد بشیراحمد بٹ ساکنہ میربازار اننت ناگ کوپیلٹ اور بلٹ کے ذریعہ ہلاک کردیا جبکہ ایک اورنوجوان عبدالمجید وار ولد غلام نبی وار ساکنہ آنچار صورہ کو شدید زخمی کردیا، جو صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے اور یہ ہلاکتیں اُس وقت عمل میں لائی گئیں، جب نہتے مظاہرین پر فورسز نے بے دریغ گولیاں برسا کر درجنوں افراد کو شدید طور پر زخمی کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے اختتام کے ساتھ ہی حکمرانوں نے کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز کے تحت وادی کے مختلف علاقوں خصوصاً جنوبی کشمیرمیں نہتے عوام کو تختہ مشق بنایا جبکہ اس دوران پانپورمیں 4 شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا اورگزشتہ رات پلوامہ کے مختلف علاقوں میں 14 نوجوانوں کو زبردست اپنے گھروں سے گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس دوران کئی گھروں سمیت سینئر صحافی سید تجمل عمران ساکن شوپیاں کے گھر پر چھاپے ڈالے گئے اوریہ مذموم سلسلہ ہنوزجاری ہے۔
سید علی گیلانی، میرواعظ اور یاسین ملک نے عوام کے خلاف بقول ان کے سرکاری فورسز کی اس شدید جارحیت اور بے رحمانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت اور تشدد کا بے تحاشا استعمال یہاں کے عوام کے جذبہ مزاحمت کو توڑنے میں ہمیشہ ناکام ثابت ہوا ہے اوراس طرح کی جارحانہ پالیسی کسی بھی طورمسئلہ کو حل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے سرکردہ صحافی شجاعت بخاری کی ہلاکت کی عالمی سطح پر کسی آزاد ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے رواں تحریک مزاحمت کے دوران کشمیر کی صحافتی برادری کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں صحافت کے پیشے سے وابستہ افراد نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ کشمیری عوام پرہو رہے مظالم اور یہاں کے عوام کی جائز آوازکو باہر کی دنیا تک پہنچانے کے لئے بھی ایک گرانقدر کردار ادا کیا۔
( بشکریہ نیوز اردو 18)