ہجومی تشدد اور قتل کے حالیہ واقعات پر ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی کا سخت اظہار تشویس

کشن گنج: مرکزمیں مودی اوربی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سب سے پہلے 2015 میں دادری میں گؤکشی کے نام پر محمد اخلاق کا قتل کیا گیا اوراس کے بعد سے ابتک ایسے بیشمار واقعات پیش آچکے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے، جو یقیناً ہندوستانی جمہوریت، ہندوستانی دستور اور یہاں کی حکومت کے لیے شرمناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین اور کشن گنج سے ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے حالیہ دنوں میں جھارکھنڈ اور یوپی میں رونما ہونے والے ہجومی تشدد کے واقعات پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے مختلف مقامات پر ایسے درجنوں واقعات پیش آچکے ہیں جن میں شر پسند ہندوؤں کے گروہ نے گائے کا گوشت رکھنے یا کھانے کے شبہ میںیا گائے کے تحفظ کی آڑ میں قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہے اور مسلمان یا دلت جیسے کمزور طبقات کے لوگوں کوہجومی تشدد کا نشانہ بناکر مار ڈالا ہے۔ پچھلے سال مئی میں جھارکھنڈ میں ہی دو الگ الگ واقعات میں لوگوں نے بچے اغوا کرنے کے شبہ اور الزام میں ایک ہی دن سات لوگوں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر ڈالا تھا، جس میں مرنے والے چار مسلمان اور تین ہندو تھے، جبکہ اس سال عید کے دوتین دن بعد توحید انصاری کو گؤکشی کے نام پر قتل کردیا گیا ہے، اسی طرح یوپی کے ہاپوڑ میں محمد قاسم نامی شخص کو نہایت بے دردانہ و بہیمانہ طریقے سے مارا گیا، وہ چیختا چلاتا رہا مگر خود پولیس کے لوگوں نے اس کی چیخ اور فریاد پر کوئی توجہ نہ دی اور وحشیانہ رویے کا ثبوت پیش کیا۔ مولانا قاسمی نے کہاکہ گزشتہ چارسال میں قائم ہونے والا یہ ماحول صاف بتارہا ہے کہ بی جے پی کے حکومت میں آنے کے بعد سماج دشمن عناصرکے حوصلے بہت بلند ہیں جو مسلمانوں کو اس ملک میں برداشت کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں ہیں۔ حالانکہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن حکومتی مدد اور بسااوقات پولیس کی پشت پناہی کی وجہ سے یہ بے خوف ہو کر لگاتار ایسی حرکتیں انجام دے رہے ہیں۔
ممبرپارلیمنٹ نے کہاکہ دراصل بی جے پی کو مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ہر واقعہ میں اپنا ووٹ بینک مضبوط ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف اسکے بڑے بڑے لیڈران ایسے واقعات پرایک مخصوص حکمت عملی کے تحت خاموش رہتے ہیں ،جب کہ دوسری طرف پارٹی کے مقامی سطح کے لیڈران مسلم مخالف سرگرمیاں سر انجام دینے والوں کی کھلی مدد کرتے ہیں ۔ حکومت ایسے واقعات روکنا چاہے تو روک سکتی ہے لیکن اس میں مضمرانتخابی اور سیاسی فائدوں کے پیش نظر اب تک ایسا نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسکی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی ہے۔ یقیناً یہ ایک خطرناک حکمت عملی ہے جو بی جے پی کو فوری فائدہ تو پہنچا رہی ہے لیکن ملک و قوم کو زبردست نقصان ہو رہا ہے اور آنے والے وقت میں بشمول بی جے پی پورے ملک کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اس لئے ملک بھر کے انصاف پسند طبقات اس حیوانیت کے خلاف ایک جٹ ہوکر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔