پٹنہ: (ملت ٹائمز – محمد قیصرصدیقی)
بہار تعلیمی مرکزمیں ذات کے نام پر بھید بھاﺅ کرنے اور بحال اساتذہ کو برخاست کرنے کا معاملہ طول پکڑتا جارہاہے ۔ مسلمانوں کا الزام ہے کہ حکومت اپنے سیاسی فائدہ کیلئے اب تعلیم جیسے خالص شبعہ میں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کررہی ہے اور ذات کی تقسیم کے نام پر مسلم بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے ۔ تعلیم سے جڑے لوگوں میں بھی شدید بے چینی پائی جارہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق بہار حکومت نے 2008 میں مسلمانوں کے درمیان فروغ تعلیم کے پیش نظر تعلیمی مرکزکے نام سے ایک اسکیم جاری کی تھی جس کے تحت پورے صوبے میں 6 سے 10 سال کے بچوں کو پڑھانے کیلئے کسی ذاتی تفریق کے بغیر اساتذہ کی بحالی کی گئی لیکن اگلے ایک سال بعد2009 میں تعلیمی محکمہ نے ایک سرکلر جاری کرکے کہاکہ اس میں صرف انہیں اساتذہ کی بحالی ہوگی جن کا تعلق چھوٹی ذاتی سے ہوگا ۔ اسی نوٹس کو بنیاد بناتے ہوئے وزرات تعلیم نے مئی 2018 میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے ان تمام اساتذہ کو ملازمت سے برخاست کردیاہے جن کا تعلق بڑی ذاتیوں سے ہے ۔
محکمہ تعلیم کے اس فیصلے کے خلاف بہار تعلیمی مرکز کے برخاست اساتذہ نے وزیر اعلی کے نام خط لکھ کر یہ مطالبہ کیاہے کہ نوٹفیکیشن کو واپس لیاجائے اور تمام معطل اساتذہ کو بحال کیاجائے ۔خط میں کہاگیاہے کہ 2008 میں ذات اور مذہب کی کوئی شرط نہیں تھی ۔بغیر کسی ذاتی تفریق کے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے الے اساتذہ کی بحالی عمل میں آئی تھی اور کئی سالوں تک ہم سے کام لیاگیا لیکن اب ذات کی قید لگاکر حکومت نہ صرف ناانصافی کررہی ہے بلکہ بچوں کا مستقبل بھی تاریک کررہی ہے۔اس فیصلے سے جہاں سماجی سطح پر آپسی انتشار اور بھید بھاﺅ بڑھے گا وہیں بچوں کی تعلیم پر مضر اثرپڑے گا اور ہزاروں اساتذہ بے روزگا ہوجائیں گے ۔
بہار تعلیمی مرکز کے صدر احمد رضا نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے شروع میں ذات کی کوئی قید نہیں لگائی تھی لیکن اب طرح کی بات کرکے خدمات انجام دے رہے اساتذہ کو برخاست کرنا سراسر سے زیادتی ،نا انصافی اور ٹیچرس کی توہین ہے ۔حکومت کو چاہیئے تھا کہ وہ شروع میں ہی اس طرح کی قیدلگاتی لیکن اس وقت ایسی کوئی بات نہیں تھی ،اب یہ شرط مسلمانوں کو آپس میں لڑانی کے سازش کے علاوہ کچھ اور نہیں ،بہتر ہوگا کہ محکمہ تعلیم اپنی نوٹس واپس لیکر تمام معطل اساتذہ کو بحال کرلے ۔کیوں کہ جن سے کام لیا جاچکاہے انہیں اب معطل کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے ۔واضح رہے کہ جنا ب احمد رضا کا تعلق مبینہ طور پر چھوٹی ذات سے ہے لیکن وہ اس معاملے میں محکمہ تعلیم کے اس فیصلے کے خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ جن سے کام لیا جاچکاہے انہیں کام کرنے دیاجائے ۔
بہار تعلیمی مرکز کی نائب صدر محترمہ نزہت جہاں نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم کے محتاج سبھی بچے ہیں ،ہر ایک کو تعلیم کی ضرورت ہے ،اس شعبہ کو ریزر ویشن اور تعلیم سے بچانا ضروری ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ محکمہ تعلیم نے ا س شعبہ کو بھی ذات سے جوڑ دیاہے ۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی مرکز بہار میں ایک اچھی پہل تھی ،اس کا بہتر نتیجہ سامنے آرہاتھا لیکن اب اس کا سیاسی استعمال کیاجارہاہے اور اس شعبہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے کہاجارہاہے کہ یہ چھوٹی ذاتیوں کیلئے خاص ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس فیصلے کا برا اثر سب سے زیادہ مسلمانوںپر پڑے گا ۔بھید بھاﺅ اور آپسی رنجش میں اضافہ ہوگا ۔بچوں کو صحیح تعلیم نہیں مل پائے گی اور ذات پات کی سیاست بڑھے گی ۔انہوں نے وزیر اعلی نتیش کمار سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ تعلیمی مرکز ایک خالص تعلیمی شعبہ ہے ،اس نے بچوں کی بہتر ی کیلئے نمایاں کام کیاہے ۔بہار سرکار کی ہر ایک فلاحی مہم میں معاون بنی ہے ۔خواہ شراب بندی مہم ہو ۔جہیز بندی مہم ہو ۔اس لئے وزیر اعلی سے ہماری دراخواست ہے کہ وہ براہ راست مداخلت کرکے اس شعبہ کا سیاسی کرن ہونے روکیں اور ذات پات میں تقسیم کرنے کے بجائے سبھی ذات اور طبقہ کے اساتذہ کی بحالی کی جائے ۔تمام بچوں کو اس سے استفادہ کا موقع فراہم کیاجائے ۔انہوں نے سخت لہجے میں کہاکہ اگر خالص تعلیمی ادارہ میں بھی انتخابات کی طرح ذات کے نام پر ریزر ویشن کا یہ سلسلہ شروع ہوگیاتو ملک کے مستقبل کو تاریک ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
معروف سماجی کارکن اور تعلیمی مرکز سے وابستہ جناب قمر عالم نے کہاکہ تعلیمی مرکز مسلمانوں کے درمیان تعلیم کے فروغ کیلئے ایک مثبت پہل تھی لیکن اسے ذات اور مذہب کے نام پر تقسیم کرکے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش ہور ہی ہے ۔مسلمانوں میں ذات اور مذہب بے معنی ہیں،بطور مسلمان سب برابرہیں لیکن حکومت اس شعبہ کے ذریعہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کررہی ہے جو افسوسناک ہے اورتمام مسلمانوں کو چاہیے وہ حکومت کی سازش کا حصہ بننے کے بجائے متحدہوکر یہ مطالبہ کریں کہ اسے ذات کے نام پر تقسیم نہ کیا جائے ۔
علاوہ ازیں تعلیم مرکز میں خدمات انجام دے رہے محمد عمران ۔محمد جاوید ۔محمد فیضان ۔قمر عالم ۔ روبینہ خاتون خوشبو ۔امتیاز عالم ۔انوری فاطمہ ۔ترنم بیگم ۔نیاز اشرف۔نہال خان ۔شاہد رضا ۔ذکی حیدر خان۔ محمد ناصر ۔کوثر پروین ۔غلام صمدانی ۔خوشدل سمیت متعدد اساتذہ نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ ہم مسلمانوں کو آپس میں لڑانے اور مسلم بچوں کو مستقبل تاریک بنانے کی ایک سازش ہے ۔حکومت کو چاہیئے وہ معطل شدہ تمام اساتذہ کو واپس لے ۔
واضح رہے کہ بہار سرکار کے اس فیصلے سے جہاں بڑی تعداد میں مسلم بچوں کو صحیح تعلیم نہیں مل پائے گی وہیں مسلم اساتذہ کی ایک بڑی تعداد کو ملازمت سے محروم ہونا پڑے گا ۔چھوٹی ذاتی کے مسلم اساتذہ بھی اس فیصلے کے خلاف ہیں جن کا مانناہے کہ حکومت ذات اور طبقہ کے نام پر مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہے اور اصل مقصد ووٹ بینک کی سیاست ہے ۔





