بہار مدرسہ بورڈ کی سرٹیفکیٹ پر کالجز میں داخلہ کا سلسلہ بند۔ مسلم طلبہ و طالبات پریشان

 پٹنہ: (عبد الغنی – ملت ٹائمز ) بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ملحقہ مداراس کے فارغین اور بورڈ سے وسطانیہ (آٹھویں) دسویں( فوقانیہ) انٹر (مولوی) اور گریجویشن یعنی عالم ڈگری ہولڈر کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ڈگریوں کی بنیاد پر ان کا داخلہ بہار کے کسی بھی یونیورسٹی سے الحاق کالجوں میں نہیں ہونے یہ داخلہ نہیں ہونے پر طلبا و طالبا جہاں پریشان ہیں وہیں تعلیمی میدان میں کام کررہے لوگ بھی حیرت میں ہیں کہ طویل عرصہ سے مدرسہ بورڈ کے فارغین کا داخلہ سرکاری کالجوں میں بغیر کسی تردد کے ہورہا ہے مگر اچانک سے باالکل داخلہ پر پابندی کے بعد بورڈ کے اساتذہ مدارس کے ذمہ داران اس میں پڑھنے والے بچوں کے گارجین متفکر ہیں دراصل بہار کے گورنر اور یونیورسٹیوں کے چانسلر ستیہ پال ملک کا کالجوں میں داخلوں سے متعلق ایک نیا حکم نامہ جاری ہوا ہے جس میں داخلہ کے دیگر قواعد و ضوابط کے ساتھ بورڈ اور کالجوں کی باضابطہ فہرست ہے مگر اس میں بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا نام نہیں لہذا اب جبکہ بورڈ کے طلبا کالجوں میں داخلہ لینے کے لئے جارہے ہیں تو انہیں مایوسیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بہار مدرسہ بورڈ کے طلبا کے لئے مزید پریشانی یہ ہے کہ جب بہار کے کالجوں میں داخلہ نہیں ہوگا تو دیگر اسٹیٹ میں یہاں کی معتبریت پر کیا یقین کریں گورنر کے ذریعہ جاری کئے گئے فہرست میں داخلہ کی ڈیڈ لائن بھی قریب ہے فارم پر کرنے کی آخری تاریخ 27 جون ہی ہے جو عنقریب آکر گزر جائے گا مدرسہ بورڈ اور وہاں فارغین طالبات و طلبا اپنے ساتھ ہوئے بھید بھاو پر چراغ پا ہیں مگر اس سے کہیں زیادہ اپنے مستقبل کی فکر انہیں پریشان کررہی ہے الشمس ملیہ کالج کے پرنسپل پروفیسر رقیب احمد نے کہاکہ طلبا و طالبات آن لائن اور کالج دفتر آکر داخلہ کروا رہے ہیں مگر مدرسہ بورڈ کے طلبا کو اس لئے پریشانیوں کا سامنا ہے چونکہ فہرست میں مدرسہ بورڈ کا نام ہی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ابھی آن لائن فارم پر کیا جارہا ہے میں پچھلے پچیس سالوں سے دیکھ رہا ہوں کہ مدرسہ بورڈ کی ڈگری پر بہت سے طلبا کالجوں میں ایڈمیشن لیتے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ افسوسناک امر ہے کہ بورڈ کے طلبا کے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے
غور طلب ہے کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے مختلف ڈگریوں کو اسکول بورڈ اور کالجوں کے ڈگری کے مساوی قرار دیا یے مگر مدرسہ بورڈ کو دانستہ یا نادانستہ طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے اب اقلیتوں کے ساتھ تعصب اور بھید بھاو تعلیمی شعبوں میں بھی زور پکرنے لگا۔ (بشکریہ روزنامہ انقلاب )