جنگ کے باعث 45 لاکھ یمنی بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔ اسکولوں کو دانستہ طورپر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حوثیوں کے حملوں میں ملک بھر میں 2372 اسکول کلی یا جزوی طورپر تباہ ہوچکے ہیں جب کہ 1500 اسکولوں کو حوثیوں نے اپنے کیمپوں میں تبدیل کررکھا ہے۔
صنعائ:یمن کی حکومت نے الزام عاید کیا ہے کہ ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے ملک میں مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں بیس لاکھ سے زاید بچے محنت مشقت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمنی خاتون وزیر برائے سماجی بہبود ومحنت ابتھاج الکمال نے بتایا کہ حوثیوں کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں دو ملین سے زاید بچے محنت مشقت پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے یمنی بچوں کو جنگ کے ایندھن کےطورپر استعمال کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اب تک حوثی ملیشیا 23 ہزار بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کرچکی ہے۔ رواں سال کےدوران اب تک 2500 بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کیا گیا۔
خبر رساں ادارے’سبا‘ کے مطابق وزیر برائے سماجی امور کا کہنا ہے کہ جنگ کے باعث 45 لاکھ یمنی بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔ حوثیوں کی طرف سے جنگ کے دوران اسکولوں کو دانستہ طورپر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حوثیوں کے حملوں میں ملک بھر میں 2372 اسکول کلی یا جزوی طورپر تباہ ہوچکے ہیں جب کہ 1500 اسکولوں کو حوثیوں نے اپنے کیمپوں میں تبدیل کررکھا ہے۔
ابتھاج الکمال کا مزید کہنا تھا کہ حوثی شدت پسند یمنی بچوں کو جنگ میں جھونکنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بچوں کو اسکولوں سے اٹھا کر جنگی تربیت مراکز منتقل کردیا جاتا ہے۔ والدین کو بھی بچوں کو جنگ کے لیے بھجوانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔