مظفر نگر فساد کے بعد ہمارے علاقے کی فضا بہت زیادہ کشید ہ اور فرقہ واریت کا شکار ہوچکی ہے ۔ ہندومسلم بہت زیادہ ہوچکاہے ۔الیکشن کے دوران بی جے پی نے اسے اور زیادہ ہوادیا ۔جب ان لوگوں کو اپنی شکست یقینی نظر آنے لگی تو کھلے عام فرقہ وارانہ کارڈ کھیلاگیا
خبر درخبر (562)
شمس تبریز قاسمی
تشدد ،نفرت اور انتہاءپسند ی ملک میں مسلسل بڑھتی جارہی ہے ۔بی جے پی دور حکومت کی چارسالہ سب بڑی کامیابی یہی ہے کہ عوام میں انتہاءپسندی کو بڑھاوا ملاہے۔ایک گاﺅں ،محلہ اور شہر کے رہنے والے ہندو مسلمان آپس میں پہلے کے طرح نہیں رہ پارہے ہیں ۔گذشتہ دنوں سہارن پور میں کیرانہ کی نومنتخب ایم پی محترمہ تبسم حسن ناہید سے ملاقات ہوئی ۔دوران گفتگو انہوں نے بتایاکہ ملک میں تشدد اور نفرت کی جڑیں بہت گہری ہوچکی ہیں ۔اسٹیج اور جلسوں میں جس طرح سے مختلف مذاہب اور سماج کے رہنما ایک ساتھ نظر آرہے ہیں زمینی سطح پر ایسی صورت حال نہیں ہے ،وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے یہ سب براہ راست محسوس کیا ہے اور اسی ماحول سے گذ ر کر آئی ہوں ۔ا ن کا کہناتھاکہ مظفر نگر فساد کے بعد ہمارے علاقے کی فضا بہت زیادہ کشید ہ اور فرقہ واریت کا شکار ہوچکی ہے ۔ ہندومسلم بہت زیادہ ہوچکاہے ۔الیکشن کے دوران بی جے پی نے اسے اور زیادہ ہوادیا ۔جب ان لوگوں کو اپنی شکست یقینی نظر آنے لگی تو کھلے عام فرقہ وارانہ کارڈ کھیلاگیا ،مجھے ایک انتہاءپسند اور کٹر مسلمان خاتون کے طور پر پیش کیاگیا ،فرضی بیانات اور جملے میری جانب منسوب کراکر وائرل کرائے گئے ۔تبسم حسن یہ بات کسی مصنوعی طریقہ سے یا اسٹیج پر نہیں بلکہ گفتگو کے دوران انتہائی درد مندانہ انداز میں کہ رہی تھیں ۔طرز تکلم بتارہاتھاکہ بھلے ہی وہ ساڑھے تین لاکھ ووٹوں سے کیرانہ کا لوک سبھا ضمنی الیکشن جیت گئی ہیں لیکن انتہاءپسندی اورنفرت آمیز سیاست پر قابو نہیں پاسکی ہیں ،انتخابی مہم کے دوران انہیں جس طرح کے تشددآمیز رویے کا سامناکرناپڑاہے اس سے وہ ابھی تک باہر نہیں آئی ہیں ،جیتنے کے باوجود ان کا دل شکستہ ہے ، حالات کے تئیں وہ فکر مند ہیں اور موجود ہ ماحول میں 2019 کی تصویر بہت تاریک دکھائی دے رہی ہے ۔
اسی سال مئی کے اخیر میں کیرانہ سمیت چار لوک سبھا اور گیارہ اسمبلی سیٹوں پر ضمنی الیکشن ہواتھا جس میں بی جے پی کو ایک لوک سبھا اور ایک اسمبلی کی سیٹ پر جیت ملی تھی ۔سب سے زیادہ توجہ کیرانہ کی سیٹ پر تھی کیوں کہ یہاں راشٹریہ لوک دل سے تبسم حسن ناہید امیدوار تھیں ،ایس پی ،بی ایس پی اور کانگریس نے اپنا امیدوار کھڑاکرنے کے بجائے ان کی پوری حمایت کی تھی دوسری طرف ان کے مقابلے میں بی جے پی کے سابق ایم پی حکم سنگھ کی بہو تھیں ۔بی جے پی ہائی کمان نے اس الیکشن کو ہند وبنام مسلم بنادیاتھا ،وزیر اعظم نریندر مودی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرانہ سے متصل علاقہ پانی پت میں انتخابات سے ایک دن قبل ریلی کی ۔یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلسل منتازع اور فرقہ وارانہ تقریر کی ۔یہاں تک کہاگہاکہ تبسم حسن کی جیت گویا اللہ کی جیت اور رام کی شکست ہوگی ۔دوسو سے زائد ووٹنگ مشینیں بھی خراب ہوگئی تھیں ۔تقریبا 67 پولنگ بوتھ پر دوسرے دن ووٹنگ ہوئی ۔
تبسم حسن کا کہناہے کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں ،2019 میں ہم پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ مقابلہ کریں گے ۔