پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان کے خلاف 17 ہزار مقدمات درج ،سینکڑوں کارکنا ن گرفتار

یہ مقدمات گزشتہ چار روز میں صوبہ پنجاب میں درج کیے گئے اور اس دوران لاہور سے، جسے مسلم لیگ ن کی سیاسی طاقت کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اس پارٹی کے سینکڑوں ارکان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
اسلام آباد (ایجنسیاں)
پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے تک اقتدار میں رہنے والی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن کے قریب سترہ ہزار ارکان کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے یہ بات پیر سولہ جولائی کو پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔ اس بیان کے مطابق ان مقدمات کی تعداد سولہ ہزار آٹھ سو اڑسٹھ ہے اور اس کی وجہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان کی طرف سے کی جانے والی انتخابی قوانین کی خلاف ورزیاں بنیں۔
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ مقدمات گزشتہ چار روز میں صوبہ پنجاب میں درج کیے گئے اور اس دوران لاہور سے، جسے مسلم لیگ ن کی سیاسی طاقت کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اس پارٹی کے سینکڑوں ارکان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
نواز شریف، جنہیں ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ہمراہ نیب کی ایک عدالت کی طرف سے سزائے قید سنائی گئی تھی، گزشتہ ہفتے ہی اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے۔ انہیں ایئر پورٹ سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا تھا۔
اسی دوران پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ پچیس جولائی کے عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ’مسلسل اور جارحانہ‘ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان میں یہ الزامات عام ہیں کہ ملکی فوج آئندہ الیکشن سے پہلے کی صورت حال میں مبینہ مداخلت کر رہی ہے۔ اس دوران گزشتہ ہفتے ملک کے مختلف حصوں میں متعدد خونریز حملوں میں قریب پونے دو سو افراد ہلاک بھی ہو گئے تھے۔ سب سے ہلاکت خیز حملہ ایک خود کش بم دھماکا تھا، جو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں کیا گیا تھا۔ اس حملے میں قریب ڈیڑھ سو افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو ئے تھے۔
اس تناظر میں اور دیگر معاملات کی وجہ سے پاکستان کے ہیومن رائٹس کمیشن نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ابھی سے ایسے کئی عوامل کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، جو ان انتخابات کے بالکل غیر جانبدارانہ ہونے کو مشکوک بنا سکتے ہیں۔

SHARE