انتخابی مہم سے جیت کے اعلان تک ،ہر جگہ عمران خان نے ہندوستانی سیاست دانوں کی نقالی کی

FILE PHOTO: Opposition leader Imran Khan speaks to supporters during a celebration rally after the Supreme Court disqualified Prime Minister Nawaz Sharif in Islamabad, Pakistan July 30, 2017. REUTERS/Faisal Mahmood/File Photo

مران خان نے انتخابی مہم سے لیکر جیت کے اعلان تک ہر جگہ ہندوستانی سیاست دانوں کی نقالی کی ہے یہاں تک کہ نتائج آنے کے بعد پاکستانی قوم سے اپنے پہلے خطاب میں بھی انہوں نے ہندوستانی سیاست دانوںکی نقالی کی
نئی دہلی (ملت ٹائمز عامر ظفر )
پاکستان عام انتخابات 2018 میں اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے انتخابی مہم سے لیکر جیت کے اعلان تک ہر جگہ ہندوستانی سیاست دانوں کی نقالی کی ہے یہاں تک کہ نتائج آنے کے بعد پاکستانی قوم سے اپنے پہلے خطاب میں بھی انہوں نے ہندوستانی سیاست دانوںکی نقالی کی ۔ملت ٹائمز کی اس رپوٹ میں پیش کی جارہی ہیں تفصیلات ۔
ہندوستان میں 2014 کے عام انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف خوب اشتعال انگیز تقریر کی ،مسئلہ کشمیر کو انتخابی مہم کا حصہ بنایا وہاں سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا نہ صرف وعدہ کیا بلکہ اسے اپنے انتخابی منشور میں بھی شامل کیا ،ایک فوج کے بدلے پاکستان کے دس فوجیوں کا سر قلم کرنے کی بات کی لیکن جیتنے کے بعد پالیسی بالکل بد ل گئی ،حلف برداری تقریب میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو مدعو کیا ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین نے بھی نریند ر مودی کی طرح انتخابی ریلیوں میں ہندوستان کے خلاف خو ب زہریلی تقریر کی ،کشمیر کے مسئلہ کو ایشوبنایا ،نواز شریف کو ہندوستان کا دوست اور ایجنٹ تک کہا لیکن جیتنے کے بعد انہوں نے مودی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تعلقات بہتر بنانے کی بات کی ہے ۔
عمران خان نے قوم کے نام اپنے خطا ب میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجروال کی بھی نقالی کی ہے ،2015 میں عام آدمی پارٹی کی جیت اور دہلی کے وزیر اعلی کے منصب پر فائز ہونے کے بعد اروند کجریوال نے کہاتھاکہ ہم سرکاری بنگلہ میں نہیں رہیں گے ،سرکاری گاڑی استعمال نہیں کریں گے ،ایم ایل اے اور وزراءکو بھی سرکاری بنگلہ نہیں دیا جائے گا ۔عمران خان نے اپنی تقریر میں ہو بہو اسی کی کاپی کرتے ہوئے کہاکہ ہم وزیر اعظم ہاﺅس میں رہنے کے بجائے ایک سادہ مکان میں رہیں گے اور اسے کسی تعلیمی ادارہ میں تبدیل کردیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم ہاﺅس آٹھ دس کمروں پر مشتمل ایک چھوٹا سا مکان ہے جسے کسی تعلیمی ادارہ میں تبدیل کیا جانا ممکن نہیں ہے ،اسی طرح انہوں نے وزراءکو پروٹوکو ل نہ دینے ،محاسبہ کرنے جیسی باتیں کی جو کجریوال کی مکمل نقالی تھی ۔

SHARE