ایران کی بڑھتی انتہاءپسند ی کو روکنے کیلئے ”عر ب نیٹو “ کا منصوبہ زیر غور ،ٹرمپ کی میزبانی میں ہوگا یہ سربراہی اجلاس

ایرانی انتہا پسندی کے انسداد کے لیے خلیج فارس کی چھ عرب ریاستوں بشمول مصر اور اردن ایک سمٹ میں شریک ہوں گے۔ رواں برس کی آخری سہ ماہی میں یہ سربراہ اجلاس امریکا میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
ریاض(ملت ٹائمز ڈی ڈبیلو)
ایرانی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کے لیے رواں برس چھ خلیجی ریاستوں (سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، قطر اور عَمان) کے ساتھ مصر اور اردن کے رہنما امریکا میں منعقد ہونے والی ایک سمٹ میں شرکت کریں گے۔ امریکی اتحادی عرب ممالک کا یہ دو روزہ سربراہ اجلاس واشنگٹن میں رواں برس بارہ اور تیرہ اکتوبر کو ہو گا۔
حکام کے مطابق فی الحال یہ تاریخیں عبوری طور پر طے کی گئی ہیں اور ان میں ردوبدل کا امکان ہے۔ اس سمٹ کی امریکی اور عرب حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ یہ سمٹ مڈل ایسٹ اسٹریٹیجک الائنس کے بینر تلے ہو گی۔ اس الائنس کو ’عرب نیٹو‘ کا نام بھی دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاو¿س کی خواہش ہے کہ اس سربراہ اجلاس کے انعقاد سے امریکا اور عرب ورلڈ میں قریبی رابطہ اور تعاون کا سلسلہ استحکام پا سکے گا۔ اس الائنس کے تحت امریکا اپنے اتحادی عرب ممالک کے اہم معاملات بشمول، فوجی تربیت، میزائل نظام کا حصول، دفاعی ضروریات، انسداد دہشت گردی اور ایسے ہی دوسرے معاملات پر تعاون پیدا کرنے کی کوشش میں ہے۔
یہ اہم ہے کہ اس الائنس میں شامل تمام سنی عرب ریاستیں ہیں۔ اس سمٹ میں امریکا اور شیعہ ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کو خاص طور پر زیر بحث لایا جائے گا۔ امریکا اور ایران میں تناو¿ کی بڑھتی صورت حال موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے سے شروع ہے۔
وائٹ ہاو¿س نے اس خصوصی سمٹ پر ابتدائی کام شروع کر رکھا ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ امریکا کے علاقائی پارٹنر بھی کئی مہینوں سے مڈل ایسٹ اسٹریٹیجک الائنس کی ترجیحات پر غور و خوص کے ساتھ ساتھ ممکنہ ایجنڈے کی تیاری میں مصروف ہیں۔ عرب ریاستوں کی جانب سے اس اجلاس کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔
وائٹ ہاو¿س کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میسا (MESA) یعنی مڈل ایسٹ اسٹریٹیجک الائنس ایرانی انتہا پسندی کے راستے میں ایک دیوار ثابت ہو گا۔ ترجمان کے مطابق یہ اتحاد یقینی طور پر مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کا باعث بنے گا۔ ترجمان نے بارہ اور تیرہ اکتوبر کی عبوری تاریخوں کی تصدیق نہیں کی اور نا ہی واضح کیا کہ آیا اس سمٹ کے میزبان صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے۔
ایسے خدشات سامنے آئے ہیں کہ وسط اکتوبر تک اس الائنس کی سمٹ کے بنیادی معاملات کو حتمی شکل دینا قدرے مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایسی پیش رفت سابقہ امریکی صدور بھی سامنے لانے کی کوشش میں تھے لیکن اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔

SHARE