یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عسکری اتحاد کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم پچپن افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہو گئے ہیں۔ سعودی عسکری اتحاد نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
صنعائ(ڈی ڈبلیو)
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عسکری اتحاد کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم پچپن افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہو گئے ہیں۔ سعودی عسکری اتحاد نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے عہدیداروں نے جرمن نیوز یجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے شہر الحدیدہ میں سعودی عسکری اتحاد کی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر پچپن تک پہنچ گئی ہے۔بحیرہ احمر کے کنارے پر واقع اس شہر کے سول ہسپتال کے قریب مچھلی بازار پر بمباری جمعرات کو کی گئی تھی۔ حوثی باغیوں کے کنٹرول میں وزارت صحت کے ترجمان یوسف الحیدری کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تین بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔
اس بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے جمعرات کو ان ہلاکتوں کی تعداد اٹھائیس بتائی تھی جب کہ چینی خبر رساں ادارے شنہوا نے جمعے کے روز ان ہلاکتوں کی تعداد تقریبا ستر بتائی ہے۔
امدادی تنظیم انٹرنیشنل ریڈ کراس کے مطابق انہوں نے بھی ایک امدادی ٹیم روانہ کر دی ہے، جو پچاس کے قریب ایسے مریضوں کا علاج کرے گی، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔دوسری جانب سعودی عسکری اتحاد نے الحدیدہ کی شہری آبادی پر ہونے والی اس بمباری میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ اس اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی کا سعودی ٹیلی وڑن العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ حوثی باغی ہیں، جو الحدیدہ میں عام شہریوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔
سعودی عسکری اتحاد کی حمایت کے ساتھ یمن کی سرکاری فورسز نے الحدیدہ کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جون میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جب کہ حوثی باغی اس کارروائی کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سعودی حمایت یافتہ فورسز اس شہر کے ایئر پورٹ پر قبضہ کر چکی ہیں لیکن اس شہر کی اہم بندرگاہ پر قبضے کے لیے لڑائی ابھی تک جاری ہے۔ یمن میں 80 فیصد اشیائ اور امداد اسی بندرگاہ کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔امدادی ایجنسیوں کے مطابق اس لڑائی کے نتائج مقامی آبادی کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں، جو پہلے ہی قحط کے دہانے پر کھڑی ہے۔