ادلب میں ایک اور جنگ متوقع،مزید 7 لاکھ افرادہوسکتے ہیں بے گھر

This undated frame grab from video posted online Monday, May 29, 2017, by the Aamaq News Agency, a media arm of the Islamic State group, shows people inspecting damage from airstrikes and artillery shelling in the northern Syrian city of Raqqa, the de facto capital of the IS. Airstrikes have intensified over the past days as U.S.-backed fighters have marched toward the city, getting closer to besieging it from all sides. (Aamaq News Agency via AP)

جنیوا( ایجنسیاں)
اقوام متحدہ کے زیر قیادت امدادی ایجنسیوں کے ایک گروپ کی جانب سے جاری ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کے صوبے اِدلب میں بشار حکومت کی جانب سے اپوزیشن جنگجوو¿ں پر آئندہ حملے کے نتیجے میں 7 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ یہ تعداد کچھ عرصہ قبل شام کے جنوب مغرب میں ہونے والی لڑائی کے سبب بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
شام میں بہت سے معرکوں کا اختتام ا±ن سمجھوتوں کے ذریعے ہوا جن کے تحت اپوزیشن جنگجوو¿ں اور ان کے خاندانوں کو اِدلب صوبے کوچ کروا گیا۔ اس کے نتیجے میں اِدلب صوبے کی آبادی دو گ±نا ہو کر 25 لاکھ کے قریب پہنچ گئی۔
ہیلتھ کلسٹر کے نام سے شائع ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ عرصے میں شمال مغربی شام میں معاندانہ کارروائیوں کی بڑھوتی سے اِدلب اور اس کے اطراف میں 2.5 لاکھ سے 7 لاکھ کے درمیان افراد کے بے گھر ہو جانے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق شام کے جنوب میں لڑائی کے سبب جون کے وسط سے لے کر جولائی کے اختتام تک 1.84 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی۔ اس دوران تقریبا دس ہزار بے گھر افراد نے اِدلب اور شمالی حلب کے صوبوں کا رخ کیا۔

SHARE