معاذ مدثر قاسمی
خوبصورت اور دلکش نعروں کے ساتھ حکومت میں آنے والی مودی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کتنا کامیاب ہے گزشتہ چار سال میں عوام نے اس کو دیکھ لیا اور اندازہ ہوگیا کہ یہ وعدہ نہیں بلکہ محض دلکش جملے تھے۔ چونکہ مودی حکومت کے نعرے اتنے دل آویز تھے کہ سیدھی سادھی عوام کے علاوہ پڑھا لکھا طبقہ بھی اس مسحور کن جملوں میں پھنس گیا۔ ان کے وعددے بھی عجیب و غریب تھے مثلا : “پندرہ لاکھ ہر اکاؤنٹ میں” ،” سب کا ساتھ سب کا وکاس ” اور ساتھ میں ” بیٹی بچھاؤ اور بیٹی پڑھاؤ “۔
چونکہ عوام کانگریس کے لمبی دور حکومت سے اکتا گئی تھی اور مودی حکومت کے فریبی وعدوں کو حقیقت سمجھ کر کچھ تبدیلی کے آرزومند ہوے ، چنانچہ بی جے پی حامی کے علاوہ سیکولر طبقے نے بھی اسی امید میں وزیر اعظم مودی کو مکمل اکثریت کے ساتھ کرسی اقتدار سونپا ، مگر افسوس ناک امر یہ ہےکہ اقتدار ملنے کے بعد سارے وعدے ہوا کی نذر ہوگئے ، اور ملک کی فلاح بہبود سے ہٹ کر کھلی من مانی شروع ہوگئی ۔
جس طرح سے اس حکومت نے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا تھا تو ایک امید سی بندھ گئی تھی کہ یقینا یہ لوگ عورتوں کے تئیں سنجیدہ ہےاور اب عورتوں کے خلاف بڑھتے جرائم پر روک لگے گی مگر گزشتہ سالوں میں عورتوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو دیکھ ساری امیدیں کافور ہوگئیں۔
آئے دن عورتوں اور معصوم بچیوں کی عصمت دری اور ان کے قتل نے معاشرے میں ایک طرح کی گندی فضا گھول دی ہے، معاشرے کو بالکل ننگا کردیا ہے ، اور ہندوستان کی دنیا میں جو ایک اچھی شبیہ تھی سب خاک میں مل گئی اب حال یہ ہیکہ عورتوں کے حق میں ہندوستان کی شناخت پوری دنیا میں سب سے خطرناک ملک طور پر ہوگئی ہے، جہاں یہ دوہزار گیارہ میں چوتھے نمبر پر تھا اب دوہزار اٹھارہ میں پاکستان افغانستان کو بھی پیچھے چھوڑ کر سب سے پہلے نمبر پر آگیاہے ۔
ملک کے وزیر اعظم مودی جو ہر گفتگو میں کانگریس کو نستے رہتے ہیں اور ساری برائی کاٹھیکڑا اسی پر پھوڑتے ہیں، انہیں کبھی اپنی حکومت کی خامیاں نظر نہیں آتی ، ہر مسئلہ پر ٹوئٹ کرتے ہیں مگر جب ملک میں عصمت دری اور قتل و غارت گری کے واقعات پیش آتے ہیں تو ان کے ٹوئٹ پر سناٹا چھاجاتا ہے ۔
پچھلی حکومت میں جب نربھیا کا حادثہ پیش آیا تو پورا ملک ایک جٹ ہوکر کھڑا ہوگیا، اور اسی کو بی جے پی نے دوہزار چودہ کے الیکشن میں خوب اچھالا اور نتیجۃ کانگریس کو اپنی حکومت گنوانی پڑی ، صرف ایک حادثہ نےحکومت کو تبدیل کردیا ، مگر موجودہ حال کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہیکہ ایک نہیں بلکہ یہ تو روزانہ کا کھیل بن چکا ہے، جس نے بیٹی بچاؤ کا نعرہ دیا تھا آج انکی ہی حکومت میں عورتوں کا یہ حال ہیکہ رپورٹ کے مطابق ہر چھ گھنٹے میں ایک عورت کی عصمت تاڑ تاڑ کی جاتی ہے۔ روز مرہ ہونے والے ان واقعات سے مودی حکومت کے کانوں پر جوئی بھی نہیں رینگتی ، بلکہ حد تو یہ ہیکہ ان واقعات کے پس پردہ سیاسی کھیل کھیلا جا تا ہے ۔
ایسے تو عورتوں کے خلاف جرائم اور عصمت دری کے واقعات کی ایک طویل فہرست ہے مگر گزشتہ چند روز قبل بہار کے مظفر پورکے ایک شیلٹر ہوم میں چالیس کم عمرلڑکیوں کے ساتھ مجرمانہ حرکت سامنے آئی جس نے پورے ملک کو جھنجھوڑ دیا بعینہ اسی طرح کاواقعہ یوپی کے دیوریا میں پیش آیا جہاں پندرہ سے اٹھارہ سال کی لڑکیوں کے ساتھ ہولناک سیکسس ریکٹ کی خبر سامنے آئی ہے ، اطلاع ہیکہ دیوریا میں چوبیس لڑکیوں کو آزاد کرالیا گیا ہے جبکہ اٹھا لڑکیاں ہنوز لاپتہ ہیں ۔
یہ دونوں ریاستیں بیٹی بچھاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا سبق دینے والی بی جے پی کے زیر اقتدار ہے اوردونوں ریاستی حکومتیں معاملے کی لیپا پوتی میں لگی ہوئی ہیں ، ملزمین کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیا یہی ہے بیٹی بچانے کا سبق ؟ یہ شیلٹر ہوم حکومت کی ناک کے نیچے پھلتے پھولتے رہے مگر حکومت نے بالکل ان دیکھی کا معاملہ اپنایا۔ حاصل یہ ہیکہ مودی حکومت کو ملک کی ترقی نہ عورتوں کے تحفظ سے کوئی دلچسپی ہے، صرف اقتدار کی ہوس ان کے دامن گیر رہتی ہے، اسی ہوس نے ان کی آنکھوں پر دہ ڈالدیا ، اور ملک کی ترقیاتی کاموں سے بالکل غافل کردیاہے،یہ حکومت عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ہی ناکام نہیں بلکہ ہر محاذ پر ناکام ہے۔ بی جے پی کے دور حکومت میں ترقی ہوئی ہے تو وہ نفرت ، سماجی عدم مساوات ، عدم تحمل اور ریپ کلچر کی ہوئی ہے۔