انقرہ(ایجنسیاں)
ترک شہر استنبول کی ایک عدالت نے جرمن صحافی میزالے تولو پرعائد سفری پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ اس خاتون صحافی کو گزشتہ برس دہشت گردی سے متعلقہ الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے بیس اگست بروز پیر بتایا ہے کہ ترکی کی ایک عدالت نے 33 سالہ جرمن صحافی میزالے تولو کو سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔تولو کی رہائی کی خاطر بنائے گئے گروپ ’فریڈم فار میزالے تولو‘ نے بتایا ہے کہ ان کے شوہر س±وات چورلو کو البتہ ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تولو کے شوہر چورلو کو بھی دہشت گردی سے متعلقہ الزامات کا سامنا ہے۔
دوسری طرف تولو نے بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ”میں اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے میرے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور میری آزادی کی خاطر میرے ساتھ ڈٹے رہے۔“بتایا گیا ہے کہ تولو پرعائد سفری پابندی تو ختم کر دی گئی ہے لیکن ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری رہے گی۔ استنبول کی عدالت کی طرف سے تولو کو سفر کی اجازت دیے جانے کو ایک حیران کن فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اپریل میں ہی عدالت نے ان پر یہ پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ترک میڈیا کے مطابق تولو کے خلاف مقدمے کی اگلی کارروائی سولہ اکتوبر کو شروع کی جائے گی۔ اگر ان پر الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں پندرہ سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔
تولو حراست میں لیے گئے ان سترہ صحافیوں میں شامل ہیں، جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردانہ مواد کی تشہیر کے علاوہ اس انتہائی بائیں بازو کے نظریات کے حامل گروپ MLKP کے رکن ہیں، جسے ترک حکومت نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
تولو کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل انہیں گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ترکی کی طرف سے تولو پر عائد سفری پابندی کو ایک ایسے وقت میں ختم کیا گیا ہے، جب انقرہ اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین کشیدگی میں روزافزوں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کئی مبصرین کے مطابق اس پیش رفت کی وجہ دراصل ترکی کے یورپی یونین بالخصوص جرمنی کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ایک کوشش ہے۔