متحدہ عرب امارات نے کیرالہ کے مسائل کو سمجھتے ہوئے 700 کروڑ کی امداد کا اعلان کیاہے جبکہ حکومت ہند نے صرف 500 کروڑ کی امداد کا اعلان کیاہے
نئی دہلی دبئی (ایجنسیاں)
سیلاب سے بری طرح متاثر کیرالہ کی مدد کے لیے مرکز کی مودی حکومت نے بھلے ہی محض 500 کروڑ روپے دیے ہیں لیکن کئی ریاستی حکومتیں اور پرائیویٹ ادارے اپنی استطاعت کے مطابق بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے ذریعہ دی گئی تازہ جانکاری کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی طرف سے بھی 700 کروڑ روپے کی معاشی مدد حاصل ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ قطر نے 5 ملین امریکی ڈالر کی امداد دی ہے ۔کیرالاسے متصل مسلم ملک مالدیپ نے بھی 50 ہزار امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے ۔پینارائی وجین کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کی کابینہ نے گورنر سے اس بات کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ 30 اگست کو سیلاب کے بعد کیرالہ کی راحت رسانی اور باز آبادکاری کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے بری طرح متاثر کیرالہ کو راحت پہنچانے کے لیے یو اے ای سے ملنے والی معاشی مدد مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے ملنے والی معاشی مدد کے مقابلے کہیں زیادہ ہے اس لیے مودی حکومت کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ دراصل اپوزیشن پارٹیاں پہلے ہی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ 500 کروڑ کی مدد کیرالہ کے لیے کافی نہیں ہے اس لیے اس رقم کو مزید بڑھایا جائے۔ اب جب کہ یو اے ای کے ذریعہ 700 کروڑ روپے کی مدد دی جا رہی ہے تو مودی حکومت پر سوال اٹھنا لازمی ہے کہ باہری ممالک کیرالہ کی خطرناک حالت کو سمجھ رہے ہیں لیکن مودی حکومت اس سے آنکھیں چرا رہی ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے گزشتہ 18 اگست کو ایک ٹوئٹ کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی تھی کہ کیرالہ میں آئے سیلاب کو قومی آفت قرار دیا جائے۔ معروف تنظیم آل انڈیا ملی کونسل ۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور ایس ڈی پی آئی وغیرہ نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر یہ مطالبہ کیا ہے کہ کیرالہ سیلاب کو قومی آفت قراردیاجائے ۔