امریکی حملہ، اذان اور ترک پرچم پر حملہ ہے: ایردوان

ڈاکٹر فرقان حمید
گزشتہ ہفتے ” ٹرمپ کا ڈالر اور ایردوان کا اللہ” کے زیر عنوان کالم کے بعد بڑی تعداد میں پاکستان سے قارئین، احباب اور پاک ترک دوستی کی انجمنوں کے نمائندوں سے ای میلز، سوشل میڈیا فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ واٹس اپ پر ملنے والے پیغامات ساتھ ساتھ براہ راست ٹیلی فون کالز میں راقم سے ترک باشندوں ، حکومت اور ترک صدر ایردوان سے ہر ممکنہ تعاون کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے صدر ایردوان تک ان کا پیغام پہنچانے کی درخواست کی گئی۔ جب سے امریکی صدر ٹرمپ نے ترک صدر اور حکومتِ ترکی کو دھمکیاں دی ہیں اور ترک لیرے کی قدرو قیمت کو کم کرنے کے لیے اپنے دباو کا سلسلہ شروع کیا ہے اس وقت سے پاکستانی باشندوں نے دل کھول کر ترکی اور ترک صدر کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ پاکستانیوں نے پاکستان اور دنیا بھر میں امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف اور صدر ایردوان ، ترکی اور ترک لیرے کے حق میں سوشل میڈیا پر ختم نہ ہونے والی مہم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی مختلف این جی اوز نے امریکی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے ، ترک لیرا خریدنے اور ترک پروڈکٹس کے خریدنے سے متعلق راقم کواخبارات ، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر شروع کردہ مہم سے متعلق کٹنگز، ویڈیوز اور تصاویر بھی روانہ کی ہیں تاکہ پاکستانی باشندوں کے ترکی سے متعلق جذبات اور احساسات کو رقم ترکی زبان میں ترجمہ کرتے ہوئے ترک حکام اور صدر ترکی تک پہنچا دے۔ راقم کو اس وقت تک ترک اقتصادیات ۔ ترک لیرا اور ترک صدر کے بارے میں جو میٹریل بھی موصول ہوا ہے وہ اعلیٰ ترک حکام تک پہنچادیا گیا ہے۔ پاکستان سے بڑی تعداد میں ترکی اور صدر ایردوان کے مداحوں نے راقم کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی اس مہم کو مقاصد حاصل کرنے تک جاری رکھیں گے اور یہ بھی کہا ہے کہ جس طرح ہندوستان کے مسلمانوں ( تقسیم برصغیر سے قبل) نے ترکی کی تحریک خلافت اور بعد میں جنگ آزادی ( جنگ استقلال) کے حق میں مہم شروع کی تھی اوراپنی جان و مال کی پرواہ کیے بغیر ترکی کو امداد فراہم کی تھی اب بھی وہ اسی جذبہ ایثار و قربانی سے کام لیتے ہوئے اپنا تن من دھن سب کچھ ترکی اور ترک صدر پر لٹانا چاہتے ہیں۔ ترکی اور ترک باشندوں نے کبھی بھی ہندوستان کے مسلمانوں (تقسیم ہند سے قبل) کے اس جذبے کو فراموش نہیں کیا ہے بلکہ ہمیشہ ہی ان کے جذبات اور ان کی کاوشوں کو سراہا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جب 2005ء میں زلزلہ آیا اور پھر 2010ء کیے سیلاب کی تباہ کاریوں کے موقع پر ترک باشندوں نے دنیا کے دیگر ممالک کی حکومتوں کے برعکس خود گلی کوچوں اور سڑکوں پر نکل کر پاکستان کے لیے امداد جمع کی تھی اور اس ا رقم کو حکومتِ پاکستان تک پہنچایا تھا اور اسی دوران ایردوان جو کہ اس وقت وزیراعظم تھے کی اہلیہ امینے ایردوان کی جانب سے شادی کے نیکلس کے بھی زلزلہ متاثرین کو دیے جانے کے بڑے چرچے ہوئے تھے۔ اسی جذبے سے سرشار اب پاکستانی باشندوں نے ترک عوام، ترک حکومت، ترک اقتصادیات اور ترک صدر ایردوان سے محبت کا قرض چکانے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کررکھا ہے۔ پاکستانی باشندوں اور این جی اوز کی مختلف شہروں اور سوشل میڈیا پر شروع کردہ اس مہم کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ پاکستانی باشندے ہی اس وقت ترکی کی دل کھول کر مدد کو آگے آئے ہیں ۔ پاکستانی باشندوں کی ترکی ، ترک اقتصادیات، ترک لیرے اور ترک صدر سے محبت کے اظہار کے لیے اپنے تن من دھن کو لٹانے کے جذبے نے پاکستان کو ایک بار پھر ترکوں کے دلوں میں اپنے لیے ایک خاص مقام حاصل کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی مختلف این جی اوز نے پاکستان کے مختلف شہروں میں ترکی کی اقتصادیات کے حق میں کیے جانے والے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور راقم کو بھی ان مظاہروں میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ میں ذاتی طور پر ان تمام این جی اوز اور ان کے نمائندوں کا مشکور ہوں جنہوں اس مہم کے لیے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان اور ترکی کی دوستی کی دنیا بھر میں مثال دی جاتی ہے ۔ ان دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہو یا سیلاب یا زلزلے یا کوئی اور قدرتی آفت، ترکی نے ہمیشہ پاکستان کا اور پاکستان کے عوام ترکی کا ساتھ دیا ہے۔ ترکی اور ترک باشندوں کو بھی اس بات کا پوری طرح احساس ہے کہ پاکستان اور پاکستانی ان کے سچے کھرے اور مخلص دوست ہیں۔اسی لیے پاکستانی قوم نے امریکہ کی پراہ کیے بغیر ترکی اور ترک صدر کی بھر پور حمایت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں صدر ایردوان مظلوم مسلمانوں کا کھل کر ساتھ دینے والے واحد لیڈر ہیں اور وہ کسی بھی سپرقوت کی پراہ کیے بغیر اس سپر قوت کے لیڈر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے فن سے بخوبی آگاہ ہیں۔
صدر ایردوان نے عید کے موقع پر دیے جانے والے پیغام میں کہا ہے کہ “ہماری معیشت پر حملہ دراصل اذان ِ محمدی اور ہمارے پرچم پر براہ راست حملہ ہے کیونکہ ان حملوں کا مقصد ترکی کو گھٹنے ٹیکنے اور اپنا اسیر بنانے پر مجبور کرنا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ “ہمیں دنیا کی کوئی بھی طاقت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکتی ہیں ہم جان تو دے سکتے ہیں لیکن کسی کے سامنے سرخم تسلیم نہیں کرسکتے ۔ ” انہوں نے کہا کہ “ترک قوم ماضی میں تمام تر مشکلات پر اتحاد و یک جہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابو پایا اور ہزاروں سالوں سے یہ قوم اپنے پاؤں پر کھڑی ہے اور حالیہ کچھ عرصے سے ترکی پر جو مختلف طریقوں سے حملے اور وار کیے جا رہے ہیں ہم ان تمام حملوں اور چالوں کو ناکام بناتے ہوئے اپنے دشمنوں ہی کو نیست و نابود کردیں گے اور ترکی کے خلاف زر مبادلہ کی جنگ چھیڑنے والوں کو بھی عنقریب حزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔” انہوں نے اس موقع پر فلسطین، شام ، جنوبی ایشیا سے ترکستان تک تمام دنیا میں ظلم و ستم سہنے والے مظلوموں کی آزادی کی بھی دعا کی۔
انہوں نے اس سے قبل بیان دیتے ہوئے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے اپنے آپ کو ترکوں کا اسٹریٹجک پارٹنر کہنے والے اب ترکوں ہی کو اپنا دشمن سمجھنے لگے ہیں ۔ ہم امریکہ سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہمیں معاشی سختیوں، پابندیوں اور کرنسی میں اتار چڑھاؤ کے ذریعے ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے لیکن ہم ان سب کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی پادری انڈریو برنسن کی 2016ء میں گرفتاری کے بعد سے ترکی اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہیں اور امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی حالیہ پابندیوں کے بعد ترکی کی کرنسی اور معیشت شدید دباو کا شکار ہے اور ترکی کی مقامی کرنسی لیرا، ڈالر کے مقابلے میں 38 فیصد تک قدر کھو چکی ہے۔امریکی صدر نے ایک بار پھر ترکی کو دہمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترکی میں قید پادری کو رہا نہ کیا گیا تو انقرہ پر مزید معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ امریکی پادری انڈریو برنسن پر دہشت گردی اور جاسوسی کے الزامات ہیں جنہیں عدالتی کاروائی سامنا ہے۔
امریکہ کے دباو کے بعد دنیا کی بہترین بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ‘اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز’ نے جمعے کے روز ترکی کی کریڈٹ ریٹنگ کو +B سے – BB کر دیا جبکہ “موڈیز” ایجنسی بھی ترکی کی کریڈٹ ریٹنگ کوBA2 سے BA3 کر چکی ہے اور اس نے فیوچر آؤٹ لک کو بھی منفی کردیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق ترکی کو بیرونی فنڈنگ کی بہت زیادہ ضرورت باقی رہے گی اور اس کی ادائیگیوں کے توازن کو بحران کے خطرے کا سامنا ہے۔موڈیز کا کہنا ہے کہ ترکی ماضی میں خطرناک اقتصادی اور مالیاتی دھچکوں سے کامیابی کے ساتھ نمٹ چکا ہے اور امید ہے ترکی کے اقتصادی ماہرین وقت سے قبل اقدامات اٹھاتے ہوئے حالات پر قابو پالیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ایردوان جنہوں آئی ایم ایف کے تمام قرضہ جات کا ادا کرتے ہوئے اس ادارے سے چھٹکارا حاصل کرلیا تھا بلکہ اس ادارے کو ترکی نے پانچ بلین ڈالر کا قرضہ فراہم کیا تھا ترکی کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر کس طریقے سے گامزن کرتے ہیں اور ترک لیرے کومستحکم بناتے ہیں کیونکہ صدر ایردوان اس سے قبل ترک لیرا جو دنیا میں اپنا وقار کھو چکا تھا کو مستحکم بناتے ہوئے ترک لیرے سے چھ صفر ہٹاتے ہوئے ڈیڑھ لیرے کو ایک ڈالر کے برابر لانے میں کامیابی بھی حاصل کی تھی۔ اس سے قبل ترک وزیر مالیات برات ال بائراک نے جمعرات کے روز سرمایہ کاروں کو اس معاشی جنگ سے ترکی کے زیادہ طاقتور ہو کر نکلنے سے آگاہ کیا۔
دریں اثنا ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے عمران خان کو پاکستان کا وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کی ہے اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مزیدمضبوط ہوں گے۔ انہوں نے اس موقع پر عمران خان کی جانب سے مشکل وقت میں ترکی کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئی بلندیوں پر پہنچنے کی تمنا کرتے ہوئے عمران خان کی صحت اور پاکستانی عوام کی خوش حالی کے لئے بھی دعا کی۔
Mob:+90 535 870 06 75
furqan61hameed@hotmail.com