محمد صدرعالم قادری مصباحی
مسجدنبوی ﷺ: جب سرکاراعظم ،حضورحبیب اکرم،نورمجسم،سیدعالم،شاہ بنی آدم،شافع اُمم ،نبی محتشم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مکہ شریف سے ہجرت فرماکرمدینہ طیبہ تشریف لائے تویہاں کوئی ایسی جگہ نہیںتھی جہاں مسلمان باجماعت نمازپڑھ سکیں۔اس لئے مسجدکی تعمیرنہایت ضروری تھی۔حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے قیام گاہ کے قریب ہی”بنونجّار“کاایک باغ تھا۔آپنے مسجدتعمیرکرنے کے لئے باغ کوقیمت دے کرخریدناچاہا۔ان لوگوں نے یہ کہ کرکہ:”یارسول اللہﷺ! ہم خداہی سے اس کی قیمت (یعنی اجروثواب)لیں گے“۔مفت میں یہ زمین مسجدکی تعمیرکے لئے پیش کردی۔لیکن چونکہ یہ زمین اصل میں دویتیموں کی تھی۔آپ نے ان دویتیم بچوں کوبلابھیجا۔ان یتیم بچوں نے بھی زمین مسجدکے لئے نظرکرنی چاہی ۔مگرحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کوپسندنہیں فرمایا۔اس لئے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مال سے آپ نے اس کی قیمت ادافرمادی۔(مدارج النبوة،ج2،ص 68)
اس زمین میں چنددرخت ،کچھ کھنڈرات اورکچھ مشرکوں کی قبریں تھیں۔آپ نے درختوں کے کاٹنے اورمشرکین کی قبروں کوکھودکرپھینک دینے کاحکم دیا۔پھرزمین کوہموارکرکے خودآپ نے اپنے دست مبارک سے مسجدکی بنیادڈالی اورکچی اینٹوں کی دیواراورکھجورکے ستونوں پر،کھجورکی پتیوں سے چھت بنائی جوبارش میںٹپکتی تھی۔اس مسجدکی تعمیرمیںصحابہ ¿ کرام کے ساتھ خودحضوراکرم ﷺ بھی اینٹیں اُٹھااُٹھاکرلاتے تھے اورصحابہ ¿ کرام کوجوش دلانے کے لئے ان کے ساتھ رجزکاشعرپڑھتے تھے۔اسی مسجدکانام ”مسجدنبوی شریف“ہے ۔یہ مسجدہرقسم کے دنیاوی تکلّفات سے پاک ہے اوراسلام کی سادگی کی سچی اورصحیح تصویرہے۔اس مسجدکی عمارتِ اول طول وعرض میں ساٹھ (60)گزلمبی اورچوّن(54)گزچوڑی تھی۔اوراس کاقبلہ بیت المقدس کی طرف بنایاگیاتھا۔مگرجب قبلہ بدل کرکعبہ شریف کی طرف ہوگیاتومسجدکے شمال جانب ایک نیادروازہ قائم کیاگیا۔اُس کے بعدمختلف زمانوں میں مسجدنبوی شریف کی تجدیدوتوسیع ہوتی رہی ہے۔مسجدکے ایک کنارے پرچبوترہ تھاجس پرکھجورکی پتیوں سے چھت بنادی گئی تھی۔اسی چبوترہ کانام”صُفّہ“ہے۔جوصحابہ گھربارنہیں رکھتے تھے ،وہ اسی چبوترے پرسوتے بیٹھتے تھے اوریہی لوگ”اصحاب صُفّہ“کہلاتے تھے۔(مدارج النبوة،ج2،ص 69،وبخاری شریف)
مسجدنبوی شریف کی دینی فضیلتیں توہیں ہی۔دنیاوی لحاظ سے بھی اس کاایک خاص مقام اورمرتبہ ہے۔اس کی تفصیلات جان کرآپ کوحیرت ہوگی ۔یہ دنیاکاخوبصورت ترین محل ہے۔اتناقیمتی اورخوبصورت محل انسانی تاریخ میںپہلے کبھی نہیں بناہے۔اُسے بنانے میں تقریباً360عرب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔اُسے ٹی وی کے ڈسکوری چینل نے دُنیاکی آٹھ عظیم عمارتوں میںمیں سے ایک کہاہے۔اورگنیزبک آف ورلڈ رکارڈنے اُسے دنیاکی سب سے خوبصورت عمارت تسلیم کیاہے۔اس کی خوبصورتی دیکھنے کے ساتھ سمجھنے سے بھی تعلق رکھتی ہے۔اس مختصرسے تعارف میں اس کی زیادہ تفصیلات بیان نہیں کی جاسکتیں۔آپ اُسے ”تعمیرمسجدنبوی“ویڈیوC.Dمیں دیکھ سکتے ہیں۔یاپھر”تاریخ مدینہ“کتاب میں پوری تفصیل کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔
اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کے بارے میں صرف دوباتیں یہاں بیان کروں گاجس سے آپ اس کی تعمیرکے بارے میں کچھ اندازہ کرسکیں گے۔
(۱) اگرآپ سرسری طورپرمسجدنبوی شریف کادروازہ دیکھیں گے توآپ کوبہت خوبصورت لگے گا۔لکڑی کایہ دروازہ خالص سونے اورگولڈپلیٹیداسٹیل سے جوڑاگیاہے۔اس دروازے کوبنانے کے لئے افریقہ کے جنگلوں سے خاص قسم کی لکڑی چُنی گئی۔پھراُسے سیزنگ کے لئے جرمنی بھیجاگیا۔پھراُسے کینیڈاکے ماہرکاریگروں نے بہترین ٹکنالوجی سے بنایاہے۔ہردروازہ کاوزن کئی ٹن ہے۔اتنے وزن کے باوجودایک آدمی آسانی سے اُسے کھول یابندکرسکتاہے۔
(۲) اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کی ٹائلس بہت ہی خوبصورت ہیں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ بہترین ٹائلس دنیاکی سب بہترین ٹائلس بنانے والی کمپنیوں سے خریدے گئے ہوں گے۔نہیں،بلکہ اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کے لئے سب سے پہلے دنیاکی سب سے بڑی اوراعلیٰ ٹیکنک والی ٹائلس بنانے کی فیکٹری قائم کی گئی ۔پھراس میں ٹائلس بناکراستعمال کئے گئے ۔اس طرح اس مسجدنبوی شریف میں استعمال ہونے والاہرپرزہ اورہرچیز اپنی مثال آپ ہے۔آپ اسے دماغ سے سمجھ کراپنی آنکھوں میں بسالیں۔تصورات کی دنیامیں اپنے محبوب مکرم ﷺ کے اس محل میں جب آپ قدم رکھیں گے ،تواپنے آپ کوجنت میں محسوس کریں گے ۔
مسجدنبویﷺ کی توسیع کی تاریخ: (۱)مسجدنبوی شریف کی پہلی توسیع 7 ھ میںہوئی۔اس توسیع کے بعدمسجدنبوی شریف کاکل رقبہ 50-50میٹراورچھت کی بلندی3,5میٹرہوگئی۔(۲)مسجدنبوی شریف کی دوسری توسیع 17 ھ عہدفاروقی کے دورمیں عمل میں آئی۔جنوبی طرف ایک رو5میٹر،مغربی جانب دورُو10میٹراورشمال جانب 15میٹرتوسیع کی گئی اورباب السلام وباب النساءکااضافہ کیاگیااورچھت کی بلندی 5-5میٹرہوگئی۔(۳)مسجدنبوی شریف کی تیسری توسیع عہدعثمانی میں 29 ھ میںجنوب کی طرف5میٹرمغرب کی جانب 5میٹراورشمال کی جانب بھی 5میٹرکااضافہ کیاگیا۔(۴)مسجدنبوی شریف کی چوتھی توسیع 91 ھ میں عہداموی کے دورمیں میںہوئی،جس میں جنوب کی جانب5مغرب کی طرف10اورشمال کی جانب 15میٹرکی توسیع کی گئی۔مسجدکی ڈبل چھت بنوائی گئی اورمسجدمیں 20دروازے 4میناراورمحراب کااضافہ کیاگیا۔(۵)مسجدنبوی شریف کی پانچویں توسیع عہدعباسی کے دورمیں 5 16ھ میں صرف شمالی جانب توسیع کی گئی۔مسجدکے بیس دروازوں کوباقی رکھاگیااورصف اوّل پرچھت ڈال کربندچبوترہ بنوایا۔(۶)مسجدنبوی شریف کی چھٹی توسیع888ھ میں عمل میں آیاجس میں حجرہ شریف کی جالیوں کی مشرقی کی طرف 1,12میٹرکااضافہ کیا گیا،11میٹربلندمسجدکی ایک ہی چھت بنائی اورحجرہ شریف پردوگنبدبنائے گئے۔(۷)مسجدنبوی شریف کی ساتویں توسیع 1277ھ میںعہدترکی میں ہوئی ،حجرہ ¿ مبارکہ کی جالیوں کی مشرقی جانب 2,62 میٹرتوسیع کی گئی۔چھت کوگنبدوں کی شکل میں بناکرسیسہ کی تختیاں نصب کی گئیں۔(۸)مسجدنبوی شریف کی آٹھویں توسیع ملک عبدالعزیزنے اپنے دورحکومت میں 1372ھ میںمشرقی،مغربی اورشمالی جانب 6024مربع میٹرتوسیع کی ۔جس کی چھت کی بلندی 12,55میٹرہے۔(۹)مسجدنبوی شریف کی نویں توسیع شاہ فحدنے 1414ھ میںتاریخ کی سب سے بڑی 82000مربع میٹرتوسیع کی اورمسجدمیں نمازیوں کی گنجائش نوگنابڑھ گئی۔اس توسیع میں تقریباً72,2ملین ریال کی لاگت آئی۔اس توسیع کے بعدمسجدنبوی شریف میں پانچ لاکھ پینتیس ہزارنمازی ایک ساتھ نمازاداکرسکتے ہیں۔
مسجدقبائ: جب حضورنبی کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لائے توسب سے پہلے آپ نے اسی مسجدکی بنیادرکھی اورخودبھی اس کی تعمیرمیں شریک ہوئے ۔درحقیقت یہی وہ پہلی مسجدتھی جس میں آپ نے اپنے صحابہ ¿ کرام کوعلانیہ باجماعت نماز پڑھائی ۔مسجدِقباءمیں نمازپڑھنے کی فضیلت کے بارے میں حضرت سہل بن حنیفؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ:جوشخص گھرسے نکل کراس مسجدقباءمیں آئے اوریہاں دورکعتیں پڑھے،اُسے ایک عمرے کاثواب ملے گا۔یہاں ہفتہ کے دن جانامستحب ہے۔
مسجداجابة:یہ مسجدجنت البقیع سے شمالی جانب ہے۔یہاں حضورنبی اکرم،نورمجسم ،سیدعالم،شاہ بنی آدم ،شافع اُمم،ﷺ نے دعاءفرمائی تھی۔
مسجدجمعہ: اسے”مسجدجمعہ “اس لئے کہاجاتاہے کہ حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب قباءبستی میں چنددن ٹھہرکرمدینہ منورہ کی طرف چلے تواسی مقام پرآپ نے سب سے پہلاجمعہ پڑھایا۔صحابہ ¿ کرامؓ نے اس جگہ مسجدبنادی۔
مسجدقبلتین: یہ مسجدمدینہ منورہ کے شمال مغرب میں وادی ¿ عقیق کے قریب ایک ٹیلہ پرہے ،اس میں ایک محراب بیت المقدس کی طرف اوردوسری کعبہ معظمہ کی جانب ہے۔ حضورنبی اکرم،نورمجسم،سیدعالمﷺبنی سلمہ کے علاقہ میںاپنے صحابہ ¿ کرامؓ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے،آپ نے ابھی دورکعتیںہی پڑھی تھیں کہ قبلہ کی تبدیلی کاحکم آگیا۔آپ نماز ہی میںکعبہ معظمہ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ چونکہ تحویل قبلہ کاواقعہ نمازکے درمیان اسی مسجدمیں ہواتھا،اسی وجہ سے اس کومسجدقبلتین کہتے ہیں۔
مسجدبنی حارثہ(مسجدمستراح): سرکارمدینہ ،سرورقلب وسینہ ﷺ،غزوہ ¿ اُحد سے واپسی کے وقت آرام کرنے کے لئے اس جگہ کچھ دیرٹھہرے تھے۔اس لئے اسے مسجدمستراح کہاجاتاہے۔یہ مسجدحضورنبی کریم ﷺ کے دورِمبارک میں ہی تعمیرکردی گئی تھی۔
مسجدفتح: ”مسجدفتح“مدینہ منورہ کے شمال میںایک پہاڑ”سلع“میں واقع ہے۔اس کومسجدفتح اس لئے کہاجاتاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے غزوہ ¿ خندق کے دوران اس جگہ نصرت وفتح کی وحی حضوراکرمﷺپرنازل کی تھی۔اورحضورنبی کریم ﷺنے صحابہ ¿ کرام سے فرمایاتھاکہ:”اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نصرت وفتح کی وحی پرخوش ہوجاؤ “۔
مسجدغمامہ: یہ مسجد،مسجدنبوی شریف کے جنوب مغرب میں باب سلام سے نصف کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔یہ اس میدان میں ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے نمازعیدکے لئے منتخب فرمایاتھا۔ایک روایت کے مطابق حضورنبی کریم ﷺ نے نجاشی کی غائبانہ نمازجنازہ بھی اس جگہ پڑھائی تھی۔اسے مسجدغمامہ اس لئے بھی کہاجاتاہے کہ نمازکے دوران ایک بادل نے آپ کودھوپ سے سایہ کیے رکھاتھا۔
مسجدبنی ظفر: جسے مسجدبغلہ بھی کہتے ہیں،یہ مسجدجنت البقیع کے مشرق کی جانب واقع ہے۔یہاں قبیلہ بنی ظفررہتاتھا،ایک باریہاں حضوراقدس ﷺ تشریف لائے اورایک صحابی رسول نے آپ کے فرمان عالیشان پرآپ کوسورہ ¿ نساءپڑھ کرسنایا،مسجدکے قریب آپ کے خچرکے سم کانشان ہے اس لئے اسے مسجدالبغلہ بھی کہتے ہیں۔
جبل اُحد: اُحدپہاڑایک بڑاپہاڑہے۔جومدینہ منورہ کے شمال کی جانب اورمسجدنبوی شریف سے ساڑھے پانچ کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔یہ حرم کی حددودکے اندرہے۔اس کی لمبائی چھ کلومیٹراوررنگ سُرخی مائل ہے۔
نبی کریم ﷺ نے اس کی فضیلت کے بارے میں ارشادفرمایاکہ:”یہ ایک ایساپہاڑہے جوہم سے محبت کرتاہے اورہم اس سے محبت کرتے ہیں“۔
اُحدپہاڑی ہی کے پاس غزوہ ¿ اُحدہواتھا۔اس غزوہ میں آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات گرامی کوخودبھی بہت تکلیف اُٹھانی پڑی ،آپ ﷺکے سامنے کے دندان مبارک شہیدہوئے، آپ ﷺ کے رخسارِمبارک پرزخم آئے،چہرہ انورسے کافی خون بہتاتھااورحضرت فاطمہ زہرا ؓاپنے مقدس ہاتھوںمیں پانی لے کرخون دھوتی تھیں مگرخون بندنہیں ہوتاتھابالآخرکھجورکی چٹائی کاایک ٹکڑاجلایااوراس کی راکھ زخم پررکھ دی توخون فوراً ہی تھم گیا۔آپ ﷺ کے عزیزترین چچاسیدالشہداءحضرت امیرحمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ صرف شہیدہوئے بلکہ ان کے اعضاءمبارکہ کامُثلہ کیاگیا،یعنی اُن کی آنکھیں،کان،ناک کاٹ دی گئیں،شکم اطہرکوچاک کیاگیا اورمبارک کلیجہ نکال دیاگیا۔ہندہ بنت عتبہ زوجہ ابوسفیان نے آپؓ کاکلیجہ چبایااوراُسے گلے کاہاربنایا،70جلیل القدرصحابہ ¿ کرام اس جنگ میں شہیدہوئے ،جن میں چار(4)مہاجراورچھیاسٹھ(66)انصارتھے۔تیس (30) کی تعدادمیں کُفّاربھی نہایت ذلت کے ساتھ قتل ہوئے۔اس پہاڑکے دامن میںشہدائے اُحدکی قبریں ہیں۔
جنت البقیع: یہ مسجدنبوی شریف سے بالکل قریب ایک قبرستان ہے ۔جس میں تقریباً دس ہزارصحابہ کرام ؓآرام فرماہیں۔حضوراقدسﷺ کی اولاداطہارؓاوراَزواج مطہراتؓ بھی یہیں مدفون ہیں۔
مدینہ منورہ کے کئی بازار،محلے اورباغوں کاذکرحدیث مبارکہ میں آیاہے۔ان مقامات کے کچھ آثاراب بھی باقی ہےں۔جن کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔مدینہ منورہ میں جب آپ زیارت کے لئے نکلےںتواپنے گائیڈ(Guide)کوان مقامات کی زیارت وسیر کرانے کاضروراصرارکریں۔
(۱) خاک شفا : اس مٹی سے آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے علاج کاطریقہ بتایاتھا۔
(۲) قبیلہ بنونجرکے مکاناتا: یہ حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالم،نبی محتشم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قبیلہ تھا۔
(۳) باغ ثمون: یہ اس یہودی کاباغ ہے جس میںپروردہ رسول،اقلیم ولایت کے شہنشاہ،اہل بلاکے مشکل کشا،علم رسول کی ودیعت گاہ، محبوب خداکے رازداں،شیرخداحضر ت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کام کرتے تھے۔
(۴) باغ سلمان فارسیؓ: اس باغ کوحضوررحمت دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوغلامی سے آزادکرانے کے لئے اپنے دست نبوت سے لگایاتھا۔
(۵) بئرخاتم: اس کنویں میںحضوررحمت دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک انگوٹھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی انگلی سے نکل کرکنویں میں گرگئی تھی۔اورتلاش بسیارکے بعدبھی نہ مل سکی۔
(۶) بئرعثمانؓ: اس کنویں کوسرکارذوالنورین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خریدکرمسلمانوں کے لئے وقف کردیاتھا۔
(۷) قبیلہ بنوسلمہ قبرستان: اس قبرستان میں سیدالملائکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خدائے وحدہ ¾ لاشریک کے حکم سے مُردوں کوزندہ کرکے حضوررحمت دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے گفتگوکی تھی۔
مسجدسبق، قبیلہ سلمہ،مسجدبخاری، قبیلہ بنوجعفر،قبیلہ اَیر،جبل رایا، ان تاریخی مقامات کے بارے میں گائیڈ (Guide)سے دریافت کریں۔
Email: misbahisadrealam@gmail.com
Mobile: +919108254080