چودھری آفتاب احمد
اقتدار سے باہر رہتے ہوئے پےٹرول ڈیژل اور کےروسن کی بڑھتی قیمتوں کو ہمےشہ ہی سیاسی ایشو بنانے والی بی جے پی، اب حکومت میں رہتے ہوئے تےل اشیاءکی بڈھتی قیمتوں کو لے کر خود ہی پھنس گئی ہے، تمام اپوزیشن پارٹیاں تےل کی بڈھتی قیمتوں کے معاملہ کو لے کر بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہو رہی ہیں،جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے،تےل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،حالانکہ انٹرنےشنل بازار میں اس کی قیمتیں گر رہی ہیں،پھر اےسی کیا ضرورت آن پڈی،کہ بی جے پی حکومت کو پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے اپنی ہی عوام کو مالی بحران میں مبتلا کرنا پڈ رہا ہے؟ جبکہ اقتدار حاصل کرنے سے قبل اس پارٹی نے عوام سے ا چھے دن لانے کا وعدہ کیا تھا،گویا کانگرےس کی یو پی اے حکومت میں ملک کی عوام کے برے دن چل رہے تھے،
مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا ہے،کہ تےل کی قیمتیں کنٹرول کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے،ان کا یہ بیان صداقت سے مےل نہیں کھاتا،اےسا نہیں ہے،کہ پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتیں حکومت کنٹرول نہیں کر سکتی،سچ تویہ ہے ،کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ پےٹرول پر اس وقت تقریباً85فیصد عوام سے ٹےکس وصول کیا جا رہا ہے،اسی لئے پےٹرولیم اشیا ءکو جی اےس ٹی سے مستثنی رکھا گیا ہے،جی اےس ٹی کی زائد حد 28فیصد ہے،یعنی حکومت اپنے ہی بنائے ہوئے ٹےکس قانون کی خلاف ورزی کر کے اپنی ہی عوام سے پےٹرولیم اشیاءپر 57فیصد زائد ٹےکس وصول کر رہی ہے۔
بی جے پی نے حکومت سنبھالنے کے بعد نوٹ بندی کرکے عوامی اقتصادیات کو تو کمزور کیا ہی تھا، ساتھ ہی جی اےس ٹی نافض کرکے بڈے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے چھوٹی کمپنیوں پر کی گئی اس کے ذریعہ سیلنگ کا رروائی نے بھی عوامی کاروبار کو متاثرکیا،بی جے پی حکومت کی اس کارروائی سے ٹےکس کلےکشن میں کمی آئی ہے،اس سے حکومت کے خزانہ میں مالی بحران پےدا ہو گیا ہے،اس لئے بی جے پی کی مودی حکومت کو اپنے خرچے پورے کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہی ملا ہے،یہی وجہ ہے ،کہ پےٹرول کی قیمتیں کم نہ ہو کر مسلسل بڈھ رہی ہیں،مودی حکومت نے جان بوجھ کر پےٹرولیم اشیاءکو جی اےس ٹی سے الگ رکھا تھا،ورنہ اس کے لئے اسے جی اےس ٹی میں اےک الگ اور سب سے اونچا سلےب رکھنا پڈتا،اور یہ بات عام ہوجاتی ،کہ حکومت پےٹرول پر سب سے زیادہ ٹےکس لے رہی ہے،حالانکہ پےٹرولےم اشیاءکو جی اےس ٹی کے تحت لانے کی مانگ اٹھتی رہی ہے،مگر حکومت اسے ٹالتی رہی ہے۔
بی جے پی حکومت اپوزیشن پارٹیوں کے ہنگامہ کے باوجود بھی عوام کے سامنے پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں کئے جا رہے اضافہ کی وجہ کو واضح نہیں کر رہی ہے،نرےندر مودی نے جب وزیر اعظم عہدہ کا حلف لیا،اس وقت انٹرنےشنل بازار میں اےک بےرل کچے تےل کی قیمت 101ڈالر تھی،اور ملک میں پےٹرول کی قیمت 70روپے کے قریب، جبکہ ڈیژل کی قیمت 57روپے کے آس پاس تھی،آج انٹر نےشنل بازار میں کچے تےل کی قیمت گر کر 76ڈالر کے آس پاس آگئی ہے،لےکن ہمارے ملک میں پےٹرولیم کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مسلسل بڈھ رہی ہیں،آج یہاں پےٹرول کی قیمت 80روپے اور ڈیژل کی قیمت 70روپے فی لیٹر سے عبور کر گئی ہے،یعنی کہ انٹر نےشنل بازار میں تےل کے دام اےک چوتھائی کم ہوئے ہیں،جبکہ ہمارے ملک میں پےٹرول 10فیصد اور ڈیژل 20فیصد مہنگا ہوا ہے۔
نرےندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کے اقتدار میں آتے ہی اتفاقاًانٹر نےشنل بازار میں کچے تیل کے دام میں بھاری گراوٹ آئی ،اےک وقت تو کچے تےل کی قیمت گر کر 33ڈالر فی بےرل پر پہنچ گئی،اگر اس وقت ملک میں پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں کو اسی حساب سے کم کیا جاتا تو پےٹرول 24اور ڈیژل 19روپے فی لیٹر ہوجاتا،مگر بی جے پی حکومت نے اےسا ہونے نہیں دیا،بلکہ اس کے برعکس بی جے پی حکومت نے پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں معمولی سی کمی کرکے اس پر ٹےکس بڈھا دیا،مرکزی حکومت کے ذریعہ تےل پر ٹےکس بڈھتا دےکھ ریاستی حکومتوں نے بھی پےٹرول اور ڈیژل پر وےٹ لگادیا،لےکن جےسے ہی انٹر نےشنل بازار میں کچے تےل کی قیمتیں بڈھنی شروع ہوئیں ،تو حکومت نے اس اضافہ کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا،تیل کی قیمتیں گرنے کا فائدہ حکومت کو ہوا،لےکن قیمتیں بڈھنے کا نقصان عوام کا ہوا،اگر پےٹرول اور ڈیژل کی بڈھتی قیمتوں کو اقتصادی نظریہ سے دےکھےں ،تو بی جے پی کی مرکزی حکومت ہی اس کے لئے ذمہ دار ٹھہر تی ہے۔
اپوزیشن کے بھارت بند اور ہنگاموں کے بیچ بعض بی جے پی لیڈر یہ کہتے سنے گئے ،کہ ٹھیک ہے،حکومت نے پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتیں کم کرنے کے بجائے، اس کی آمدنی سے سرکاری خزانہ میں اضافہ کیا ہے،کوئی چوری اور کرپشن تو نہیں کیا ،یہاں سوال پےدا ہوتا ہے،کہ آخر حکومت نے خزانہ میں جمع اس پےسہ کا کیا کیا ؟جبکہ حکومت کی بہت ساری کارروائی اےک ساتھ کئے جانے سے ملک کی اقتصادی حالت خراب ہوئی ہے،کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی چھٹنی کی ہے،اور خود حکومت نے اپنے کئی محکمہ جاتی شعبوں کو پرائیوےٹ کمپنیوں کے سپرد کیا ہے،یعنی مستقل سرکاری نوکریاں دےنے کے بجائے ،ٹھےکےداری نظام قائم کیا ہے،حکومت کے اس فےصلہ سے بےکاری اور بے روزگاری بڈھی ہے،یعنی بی جے پی حکومت اقتدار کے محاث پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔
پےٹرولیم اور قدرتی گےس کے مرکزی وزیر دھرمےندر پردھان نے پےٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں اضافہ کے لئے (اوپےک)یعنی آرگےنائزےشن آف پےٹرولیم اےکسپورٹنگ کنٹریز کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے،ان کا کہنا ہے،کہ اوپےک نے یومیہ 10لاکھ بےرل تےل کی پےداوار بڈھانے کا وعدہ کیا تھا،جو بڈھایا نہیں گیا ہے،اس کے علاوہ ڈالر کے مقابلہ روپے کی گرتی قیمت بھی تےل قیمتوں میں اضافہ کی وجہ بن رہی ہیں،وزیر موصوف نے جو صفائی پےش کی ہے،وہ اتنا معنی خےز نہیں ہے،جتنا معنی خےز پےٹرولیم اشیاءپر ٹےکس بڈھانا ہے، تےل پر قیمتیں بڈھنا باہری وجہ نہیں ہےں،یہ ہمارے ملک کا اندرونی معاملہ ہے،جو بی جے پی حکومت کی ناکامی کو واضح کر رہا ہے،بی جے پی حکومت ہر محاث پر ناکام ہو رہی ہے،اور الزام باہری وجوہات پر لگا رہی ہے۔
بی جے پی لیڈر پےٹرول اور ڈیژل کی بڈھتی قیمتوں کے لئے اکےلے مرکزی حکومت کو ذمہ دار نہیں مانتے ،ان کا کہنا ہے ، کہ ریاستی حکومتوں نے بھی تےل پر ٹےکس لگایا ہوا ہے،اس سے بھی تےل کی قیمتیں بڈھی ہیں،بات صحیح ہے،لےکن زیادہ تر ریاستوں میں حکومتیں تو بی جے پی کی ہی ہیں،اگر بی جے پی اپنی عوام کو راحت دےنا چاہتی ،تو اپنے اقتدار والی ریاستوں میں تےل پر لگائے گئے ٹےکسوں کی شرح میں کمی کرتی،تاکہ عوام کو بڈھتی مہنگائی سے تھوڑی بہت راحت مل جاتی،
مرکزی حکومت کو پےٹرول اور ڈیژل پر لگائے گئے ٹےکسوں میںکمی کرنی چاہئے ،اور اپنی پارٹی کے اقتدار والی ریاستی حکومتوں کو بھی یہ حکم دےنا چاہئے ،کہ وہ تےل پر لگائے گئے وےٹ میں کمی کریں،اےسا کرنے سے نہ صرف عام آدمی کو راحت ملے گی،بلکہ عام کاروبار میں بہتری آنے سے اقتصادی نظام بھی مضبوط ہوگا۔
(مضمون نگار ہریانہ حکومت کے سابق وزیر اور کانگریسی رہنما ہیں )






