امریکی صدر کے ساتھ کام کر کے بہت خوشی ہوتی ہے : محمد بن سلمان 

ولی عہد نے مزید کہا کہ’’ آپ کا دوست اچھی بات کرے یا بری، آپ کو اسے قبول کرنا ہی پڑتا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ’ دھمکی آمیز‘ بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ٹرمپ کے ساتھ اپنے رشتہ کی ستائش کی ہے۔ امریکی جریدے بلومبرگ کو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ہمیں امریکی صدر کے ساتھ کام کرکے بہت خوشی ہوتی ہے، ہم نے نہایت مختصر وقت میں مشرق وسطیٰ اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں امریکہ کی مدد سے ہم نے مشرق وسطیٰ اور خصوصی طور پر عراق میں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو کمزور کیا ہے اور ان کے مؤقف کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ولی عہد نے مزید کہا کہ’’ آپ کا دوست اچھی بات کرے یا بری، آپ کو اسے قبول کرنا ہی پڑتا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ آپ کے تمام دوست صرف اچھی باتیں ہی کرتے ہوں‘‘۔ ٹرمپ کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ‘آپ اپنے خاندان کے بارے میں بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ سب آپ کے حوالے سے اچھی رائے رکھتے ہیں، آپ کو غلط فہمی ہوسکتی ہے اور ہم اس بات کو اسی زمرہ میں رکھتے ہیں’۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 3 اکتوبر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ’’ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت امریکہ کی فوج کی مدد کے بغیر 2 ہفتے بھی نہیں چل سکتی۔ میں شاہ سلمان سے محبت کرتا ہوں اور میں نے ان سے کہا تھا کہ ہم آپ کی حفاظت کرتے ہیں، ہماری مدد کے بغیر آپ کی حکومت 2 ہفتے بھی نہیں چل سکتی، آپ کو اپنی فوج کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی‘‘۔

سیکیورٹی اخراجات کے حوالے سے محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’’درحقیقت ہمیں سیکیورٹی پر کچھ خرچ نہیں کرنا پڑتا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ ہم امریکہ سے جتنا بھی اسلحہ لیتے ہیں اس کی ادائیگی کرتے ہیں‘‘۔