ایک شامی بچے کا اپنی ماں سے چند سوال

 احتشام الحق آفاقی 

Ehteshamul Haqملک شام میں اس وقت جو حالات ہیں وہ قابل تشویسناک ہیں ، وہاں حکومت کی جانب سے جس طرح کے حالات بنائے جارہے ہیں اور جو ماحول وہاں پیدا کیا جارہا ہے اس سے کسی کو کوئی سرو کار نہیں ہے ، معصوم بچوں کو ماں کے گود سے جدا کیا جارہا ہے ، جو ان بیٹے کو ماں باپ کے سامنے گولیوں سے نشانہ بنا یا جارہا ہے ،وہا کے باشندوں کو ملک بدر کیا جاررہا ہے ، ان سب حالات کو پڑھنے اور سننے کے بعد میں نے  خود کو ان حالات میں شامل کیا ہے ، شاید کہ  انسانی درد کا ثبوت دے سکوں ،میں سوچتاہوں جب ہما رے ملک میں ہم پر ذرا سی بھی ظلم وزیادتی ہو تی ہے ، ہم کس قدر اس  کی  کرتے ہیں ، اور اللٰہ کے فضل وکرم سے جلد ہی ان حالات کو بھول کر خوشگوار زندگی  گزارنے میں مصروف ہوجا تے ہیں ، آخر وہ لوگ کیسے برداشت کرتے ہونگے جن کو یہ ڈ ر رہتا ہو کہ انکا شوہر جو صبح اپنے معصوم بچوں کو چھوڑ کر ذریعہ معاش کیلئے گیا تھا شاید وہ واپس آئے نہ آئے آخر وہ ماں باپ کس قدر صبر کرتے ہوںگے جو ہر دن اپنے گھر کے باہر اپنے بیٹے کا لوٹنے کا انتظار کر تے ہوں گے ؟ جس کے وہ منتظر تھے اگر وہ واپس نہ آئیں تو ان پر کیا گزرتی ہوگی ؟ شامی مہا جرین جس طرح دردر کی ٹھوکریں کھا نے پر اس وقت مجبور ہو رہے ہیں ، ان چیزوں کا سامنا کرتے ہوئے وہ کیا محسوس کرتے ہونگے ؟ یہ حال ہے ایک شامی بچے کا جس سے ہم اور آپ بہت دور ہیں ، ایک معصوم بچہ جو اپنی نادانی میں مگن ہے ،جن کو دنیا کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں جو یہ بھی نہیں جانتا کہ دنیا کیا چیز ہے ،یہاں کی صبح کیسی ہو تی ہے ،اور شام کیسی جنکو دنیا میں آنے کا مقصد بھی نا معلوم ہو اس وقت وہ  کیا سوچتے  ہوں گے ؟ ایک شامی بچہ اپنے ماں کی ممتا سے چمٹ جاتا ہے اور اپنے ماں سے کچھ یوں فریاد کرتا ہے ، ماں ہم کہاں آگئے ہیں ؟ ماں ہم اپنےگھر کب لوٹیں گے ؟ اچھا ماں مجھے تو یہ بتائے کہ میرے سب دوست کہاں ہیں ؟ ماں وہ جو میرا دوست اشرف تھا وہ کہاں ہے ؟ جو مجھے ہر وقت مارتا رہتا تھا ، لیکن مجھے اسکی مارسے ذرا بھی تکلیف نہیں ہو تی تھی ، اس لئے میں نے انکو اپنا سب سے اچھا دوست بنا لیا تھا ، مجھے مارتا بھی تھا لیکن میرا بہت خیال رکھتا تھا ، اسکے بغیر میرا دل نہیں لگتا ہے ، ما ں ہمارا گھر کتنا اچھا تھا ، جہاں ہمیں ہر طرح کی سہولتیں میسر تھیں ،جہاں ہم اپنے مرضی سے کھیلتے کود تے دوڑتے بھاگتے تھے ، جہاں ہمیں کوئی منع نہیں کرتا تھا ، امی کل آپ نے دیکھا تھا نہ کل وہ کالے کالے بندوق والے انکل ہم بچوں کو ڈانٹ رہے تھے ، پر ماں ہم نے کیا کیا تھا ؟ ہم تو صرف ریت پر کھیلنے کیلئے گئے تھے ، ماں تمہیں تو پتا ہے میں کبھی آپ کی اجازت کے بغیر کہیں گیا ہوں ، کل تو میں بہت بور ہو رہا تھا ، اسلئے اپنے نئے دوستوں کے ساتھ چلا گیا تھا ، ماں ایک بات بتاؤں مجھے تو ہر وقت پا پا کی یاد آتی رہتی ہے  میں چاہتا ہوں پا پا کو بھول جاؤں لیکن بھول ہی نہیں پاتا ہوں ، مجھے ہر وقت انکی شفقت رلا تی رہتی ہے ، انکا وہ ڈانٹنا رلاتا ہے ، ماں آپ تو جانتی ہو نا ابو جب بھی مجھ پر غصہ ہو تے تھے مجھے ایک نیا گفٹ مل جایا کرتا تھا ، اب تو کوئی بھی مجھے گفٹ نہیں دیتا ہے ، ماں جب ابو گھر سے آفس کیلئے گئے تھے وہ ہم سے کہکر گئے تھے کہ  بیٹےمیں تمہا رے لئے ایک نیا گفٹ لیکر آؤں گا ، لیکن ابھی تک واپس نہیں آئے ، ماں مجھے میرے ابو  کیا گفٹ دیں گے ؟ماں ابو مجھے بھی بہت زیادہ یاد کرتے ہوں گے  ؟ جس دن میں پا پا کے پاس گیا نا اس دن ساری شکا یتں بتا دوں گا ، ماں اپنے گھر میں جو ایک بلی تھی کیا وہ بھاگ ہوں گئی  ، اب اسکو کھانا کون کھلاتا ہوگا ؟ ماں مجھے تو اپنے شہر کی بہت یاد آتی ہے ۔ میں توسوچتا ہوں اگر میں بڑا ہوتا تو یہاں سے بھاگ جاتا ، اور اپنے پیارے ابو کو سب بتا دیتا ، لیکن مجھے تو پتہ بھی نہیں ہے کہ مجھے جانا کدھر سے ہے ، ممی آپکو پتہ ہے جب میں اسکول جاؤں گا تو میری میم  مجھے بہت ما ریں گی اور کان پکڑ کر کھیچیں گی اور بار بار پو چھیں گی بتا کہاں گیا تھا ، میں تو بتا دوں گا ماں مجھے لیکر نہیں آرہی تھی ، میں تو آنے کیلئے بہت ضد کررہا تھا ، ماں اب تو میں یہاں کبھی نہیں  آؤں گا ، ماں میں تو اس دن کا انتظار کر رہا ہوں ، جب میرے پہلے جیسے دن لوٹیں گے اس دن تو مجھے بہت ساری خوشیاں ملیں گے ، میں نانی  کے گھر جاؤں گا ، اور ہاں میں تو پھو پھی کے گھر بھی جائوں گا جہاں مجھے کھیلنے اور گھومنے میں بہت مزہ آتا ہے ، ماں میں نے تو کئی دن  سے ویڈیو گیم بھی نہیں کھیلا ہے اب تو وہ خراب بھی ہو گیا ہو گا ، جب واپس جاؤں گا تو مامو پھر نیا لادیں گے ، ماں اپنے معصوم  لخت جگر کی معصومیت سے پر کشش باتیں سن کر خاموش ترسی ہوئی نگا ہوں سے ٹک ٹکی باندھ کر دیکھتی ہے اور کچھ کہے بغیر رونے لگتی ہے ؟ وہ کیا جواب دیں گی ، آپ کے پاس بھی اس معصوم کیلئے کوئی جواب ہے ؟ ۔(ملت ٹائمز) 

 eafaqui1995@gmail.com