گذشتہ چار دنوں سے حالات بہت خراب تھے ،رام نومی پوجا کے نام پر اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے دس گاﺅں کے نوجوانوں کو بلارکھاتھا جنہوں نے پہلے جمعہ کی نماز کے وقت مسجد کے باہر ایک گھنٹہ تک جے شری رام کا نعرہ لگایا اس کے بعد کئی مرتبہ مسلم محلوں میں جاکر مسلمانوں جاﺅ پاکستان کا نعرہ لگایا
سیتامڑھی (ملت ٹائمز محمد قیصر صدیقی )
بہار کے سیتامڑھی اور شیوہر ضلع کی سرحد پر واقع روپولی گاﺅں میں حالات اب بہتر ہورہے ہیں ،ملت ٹائمز کی خبر پر فورا حرکت میں آتے ہوئے انتظامیہ نے دونوں فرقہ کے لوگوں کے ساتھ مشترکہ میٹنگ کرکے علاقے کو ایک بڑے فساد سے بچالیاہے اور اب وہاں دونوں فرقہ میں امن کا ماحول ہے ۔
روپولی بیلسنڈ حلقہ میں آتاہے جس کا تھانہ شیوہر ضلع میں پڑتاہے جبکہ بیلسنڈ بلاک کو ستیامڑھی کا حصہ ماناجاتاہے ۔یہاں گذشتہ چار دنوں سے حالات بہت خراب تھے ،رام نومی پوجا کے نام پر اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے دس گاﺅں کے نوجوانوں کو بلارکھاتھا جنہوں نے پہلے جمعہ کی نماز کے وقت مسجد کے باہر ایک گھنٹہ تک جے شری رام کا نعرہ لگایا اس کے بعد کئی مرتبہ مسلم محلوں میں جاکر مسلمانوں جاﺅ پاکستان کا نعرہ لگایا ۔اس صورت حال سے مسلمانوں کے درمیان خوف وہراس کا ماحول قائم ہوگیاتھا اور خواتین سے بستی کو خالی بھی کرالیاگیاتھا ۔اس گاﺅں میں تقریبا60 گھرمسلمانوں کے ہیں جبکہ 200 سے زائد گھروں پر اکثریتی فرقہ کی آباد ی مشتمل ہے ،اطراف کے گاﺅں میں بھی اکثریت ہندو آبادی کی ہے ۔
چناں چہ اس موقع پر گاﺅں کے کئی لوگوں نے ملت ٹائمز سے رابطہ کرکے پوری صورت حال سے آگا ہ کیا جس کے بعد ملت ٹائمز نے پوری صورت حال کی تحقیق کی ،سیتامڑھی کے ڈی ایم ،ایس پی ،ڈی ایس پی ،شیوہر ایس پی وغیرہ سے بات کرکے پوری صورت حال سے آگاہ کیا ،علاقائی ایم ایل اے رنویر سنگھ رانا سے بھی بات کرکے حالات پر نظر رکھنے کی اپیل کی جس کے بعد انہوں نے یہ وعدہ کیا ہماری کوشش جاری ہے اور یقین رکھیں یہا ں فساد نہیں ہونے دیا جائے گا ۔30 اکتوبر کو ملت ٹائمز نے یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ پر اس سلسلے میں تفصیلی رپوٹ بھی شائع کی کہ” روپولی میں دس گاﺅں کے لوگوں کو اکٹھاکرکے مسلم گھروں پر حملہ کی مکمل منصوبہ بندی ہے “۔گاﺅں والے کے مطابق رپوٹ شائع ہونے کے بعد انتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اسی دن شام کو وہاں بی ایس ایف کے جوان کو تعینات کیا او ردوسرے دن 31 اکتوبر کو شیوہر ایس پی ،ڈی ایم ارشد عزیزپولیس انتظامیہ کے دیگر افسران اور رنویر سنگھ رانا وغیرہ نے وہاں پہونچ کر دونوں فرقہ کے لوگوں کو ساتھ بیٹھایا اورماحول کی کشید گی کو ختم کرا کر اس بات کی یقینی دہانی کرائے کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ دونوں فریق پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیکر انہیں یہ ذمہ داری سونپی کہ گاﺅں کے حالات کو کنٹرول کرنا اور فسادیوں پر نظر رکھنا کمیٹی کی ذمہ داری ہوگی ۔اگر کسی کی بھی جانب سے ماحول بگاڑنے کی کوشش کی جاتی ہے تو فورا انتظامیہ کو مطلع کیا جائے ۔
روپولی گاﺅں کے باشندہ خور شیدعالم ۔شہنواز عالم وغیرہ نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اب حالات پر معمول پر ہیں ،فساد کا خطرہ ٹل گیاہے اور امید ہے کہ یہاں آئند ہ پھر اس طرح کے حالات پیدا نہیں ہوں گے ۔