عزیز قریشی کا بیان ، بدرالدین اجمل اور کانگریس

Zakirذاکر حسین
صبح جب بوجھل ذہن کے ساتھ اخبارات کے سرخیوں پر نظر ڈالی تو اخبار کے صفحہ اول پر طالبان لیڈر ملّا منصور کی امریکی حملے میں ہلاکت کی خبر پڑھ کر ذہن پر چھائی غنودگی دورفوراررفع ہو گئی لیکن ملاّمنصور کی ہلاکت کی خبر نے راقم سطور کو اتنا احیرت میں مبتلا نہیں کیاجتنا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں گورنر کی خدمات انجام دے چکے عزیز قریشی کے بیان نے حیرت زدہ کیا۔ اخبارات میں شائع عزیز قریشی کے بیان کے مطابق آسام مین کانگریس کی بد ترین شکست کی وجہ اے یوڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل ہیں۔عزیز قریشی کا یہ بیان حقائق سے کتنی دور اور کتناپاس ہے؟ ہم نہیں جانتے ۔لیکن عزیز قریشی کے اس بیان سے اندازہ ہوتا ہیکہ ملک کے نام نہاد سیولر جماعتوں کے لیڈران کی طرح یہ بھی صرف ملک کے مسلمانوں سے ہی سیکولرز کے تحفظ کی توقع رکھتے ہیں ۔لیکن سوال یہ ہیکہ کیا اس ملک میں مسلمانوں کی ذمے داری صرف سیکولرزم کے تحفظ اور فرقہ پرستوں سے ملک کو بچانے تک ہی محدود ہے ؟ عزیز قریشی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سابق کانگریس سربراہ اور ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہروکے بعد کانگریس میں بھی کچھ فرقہ پرست عناصر نے اپنی جگہ بنا لی تھی لیکن ہمارا ماننا ہیکہ کانگریس سابق وزیر اعظم نہرو کے وقت سے ہی کانگریس فرقہ پرست نظریات کو تقویت پہنچانے کا کام کر رہی تھی ۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو جواہر لعل نہرو کے وزیر اعظم رہتے آئین ہند کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے آرٹیکل341 مذہبی پابندی کیوں عائد کی گئی ؟آرٹیکل 341 کیاہے؟ اس پر ایک طائرانہ نظر ڈال لیتے ہیں ۔آزادی سے قبل برٹش حکومت نے ملک کی پسماندہ ذات کوریزرویشن کی سہولت دی تھی جس میں ملک کے تمام مذاہب کے ماننے والے دلت طبقے کے افراد شامل تھے ۔آزادی کے بعد10اگست 1950 کو ملک سابق وزیر اعظم پنڈت نہرو نے آرٹیکل 341 کی دفعہ 1 کا سہارا لیکریہ اعلان کیا کہ ریزرویشن صرف ہندوؤں کو ملے گااور پھر 23 جولائی 1959 یہ قانون پاس کروایا کہ اگر مسلم ہندو بنیں تو انہیں ریزرویشن دیا جائے گا گویااس وقت کی کانگریس حکومت مسلمانوں کو مرتد بنانے کی فراق میں تھی ۔اب عزیز قریشی کے بیان پر غور کریں اور پھرآرٹیکل 341پر عائد مذہبی پابندی پر تو ہمیں عزیز قریشی کا یہ بیان کہ وزیر اعظم نہرو کے بعد کانگریس میں کچھ فرقہ پرست عناصر بھی گھس آئے تھے ۔حقیقت سے بہت دور ہونے کا احساس دلاتا ہے ۔اس کے علاوہ جہاں تک سوال ہے آسام میں کانگریس کی شکست کے ذمے دار بدرالدین اجمل ہی کیوں ؟ہو سکتا ہیکہ آسام اسمبلی انتخابات کے نتائج کانگریس کی ماضی میں کئی گئی غلطیوں کا نتیجہ ہوں ۔ یہ تلخ حقیقت ہیکہ کانگریس کا مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ سرد رویہ رہا ہے یہ الگ بات ہیکہ ہم اپنے ذاتی مفاد کی خاطر کانگریس کی مسلمانوں کے تئیں سرد رویے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر کے ملک کے بھولے بھالے مسلمانوں کے ووٹوں کا سودا کر لیں لیکن ہم حقیقت سے زیادہ دنوں تک فاصلہ نہیں بنا سکتے آج نہیں تو کل ہمیں ہمار اضمیر ا ضرور ہمیں غلط راہ کا مسافر ہونے کا احساس دلاتاہے۔ اس حقیقت سے کس کو انکار ہیکہ نام نہاد سیکولرزم کے علمبردار انتخابات کے وقت مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کا خوف دلا کر ان کے ووٹ لے کر اقتدار کے منصب پر فائز ہونے کے بعد انہیں کے نظریات پر عمل پیرا نظر آتے ہیں جن کا خوف دلا کر یہ اقتدار کر کرسی تک پہنچتے ہیں۔یہاں یہ بیان کرنا ضروری ہیکہ اگر کانگریس مکمل طور سے آئین اور ملک کے مسلمانوں کے تحفظ کے تئیں سنجیدہ ہوتی تو اب تک آرٹیکل 341 پر عائد مذہبی پابندی کیوں نہیں ہٹائی گئی ؟یہ بھی کڑوی حقیقت ہیکہ کانگریس کے دورِ اقتدار میں بھی مسلمانوں کو اپنے اپنے تحفظ کے تئیں فکر مند رہنا پڑتا ہے۔جگموہن کمیشن رپورٹ کے مطابق 1969 گجرات کے احمدآباد شہر میں بھیانک فساد ہوا تھا جس میں لگ بھگ پانچ ہزار مسلمانوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑیں ۔اُس وقت مرکز میں کانگریس کی اندرا گاندھی اور گجرات میں کانگریس کے ہی ہتیندر بھائی ڈیسائی وزیر اعلیٰ تھے ۔پھر1985 میں گجرات کے احمدآباد میں ہی ایک اور فرقہ وارنہ فساد ہوا جس میں مسلمانوں کو ایک بار پھر اپنے آشیانے ،اپنے مال اور جان سے کچھ دنوں کے لئے جدا ہونا پڑا۔اُس وقت بھی مرکزی اور صوبائی دونوں حکومتیں کانگریس کی تھی۔ مرکز میں راجیو گاندھی اور صوبہ گجرات میں مادھو جی سولنکی وزیر اعلیٰ تھے۔اب سوال یہ عزیز قریز کس بنیاد پر بدرالدین اجمل یا پھر ملک کے عام مسلمانوں سے کانگریس کی حمایت کی آس لگائے بیٹھے ہیں اگر آج ملک کی مختلف ریاستوں میں اگر بدرالدین اجمل ، اسدالدین اویسی ،عامر رشادی توقیر رضا خان ، ڈاکٹر ایوب جیسے لیڈران سرگرم ہیں تو اس کی سب سے بڑی وجہ کانگریس کاآزادی بعد سے ہی ملک کے مسلمانوں کومسلسل نظر انداز کرنا ہے۔شاید عزیز قریشی کو بھی اس بات کا احساس ہو لیکن شاید انہیں کانگریس سے شکایت کرنے میں کچھ پریشانیوں کا سامنا ہے۔
hussainzakir650@gmial.com

SHARE