حیدرآباد (ایم این این )
ہریانہ کے کے گڑگاوں کے بعد اترپردیش کے نوئیڈا میں کھلی جگہوں پر نماز کی ادائیگی پر تنازع کھڑا کر دیا گیا ہے اہم بات یہ ہے کہ گڑگاوں میں یہ حرکت بھگوا تنظیموں نے کی تھی مگر یوپی پولس نے فرقہ وارانہ خطوط پر مبنی ہدایت جاری کرکے ماحول خراب کر دیا ہے یوپی پولس کی اس حرکت کو پولرائزیشن کی سیاست کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
اس معاملہ کو لے کر اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرکے یوپی پولیس پر نشانہ سادھا ہے۔اویسی نے یوپی پولیس پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ کانوڑیوں کیلئے پھول برسانے والی پولیس کو ہفتہ میں ایک مرتبہ پڑھی جانے والی نماز سے پریشانی ہوتی ہے۔
اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرکے لکھا کہ اترپردیش کی پولیس نے کانوڑیوں کیلئے پھول برسائے تھے ، لیکن ہفتہ میں ایک مرتبہ پڑھی جانے والی نماز سے امن اور ہم آہنگی بگڑ سکتی ہے۔ یہ بالکل ویسا ہوا جیسا کہ آپ مسلمانوں سے کہہ رہے ہو کہ آپ کچھ بھی کرلو ، لیکن غلطی تو آپ کی ہی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق یہ کہاں تک صحیح ہے کہ کوئی کمپنی یہ طے کرے کہ ایک ملازم اپنی ذاتی زندگی میں کیا کرتا ہے۔