اداکار، فنکار، ادیب شاعر سب خطرے میں، کیا ہمارے آئین کی یہی منزل ہے: نصیر الدین شاہ کا سوال
نصیر الدین شاہ نے ’ ایمنسٹی انڈیا ‘ کی ایک ویڈیو میں چبھتے ہوئے سوال کئے ہیں، انہوں نے کہا ’ جس طرح آج اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے آئین کی رو سے کیا یہ صحیح ہے؟ ‘
نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ موجودہ دور میں انہیں ڈر لگتا ہے کہ اگر ان کے بچے گھر سے نکلیں گے اور کوئی بھیڑ ان سے ان کا مذہب پوچھے گی تو وہ کیا جواب دیں گے؟ ان کے اس بیان پر زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ اب انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ’ایمنسٹی انڈیا‘ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں نصیرالدین شاہ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اور سماج کے دیگر شعبہ جات سے وابستہ لوگوں کے خلاف کارروائی پر حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔
In 2018, India witnessed a massive crackdown on freedom of expression and human rights defenders. Let's stand up for our constitutional values this new year and tell the Indian government that its crackdown must end now. #AbkiBaarManavAdhikaar pic.twitter.com/e7YSIyLAfm
— Amnesty India (@AIIndia) January 4, 2019
اس ویڈیو میں نصیر الدین نے کہا، ’’ہمارے آزاد ملک کا آئین ہند 26 جنوری 1950 کو لاگو ہوا۔ شروع ہی کے ستروں (اجلاسوں) میں اس کے بنیادی اصول واضح کر دئے گئے، جس کا اصل مقصد یہ تھا کہ انڈیا کے ہر ایک شہری کو سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف مل سکے۔ سوچنے کی، بولنے کی، کسی مذہب کو ماننے کی اور کسی بھی طرح عبادت کرنے کی آزادی ہو۔ ہر انسان کو برابر سمجھا جائے، ہر انسان کی جان اور مال کی عزت کی جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے ملک میں جو لوگ غریبوں کے گھروں کو، زمینوں کو، روزگار کو تباہ ہونے سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ حقوق کی بات کرتے ہیں۔ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ تو یہ لوگ دراصل ہمارے اسی آئین کی رکھوالی کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن اب حق کے لئے آواز اٹھانے والے جیلوں میں بند ہیں۔ کلاکار (اداکار)، فنکار، ادیب، شاعر سب کے کام پر روک لگائی جا رہی ہے۔ جنرلسٹس (صحافیوں) کو بھی خاموش کیا جا رہا ہے۔ مذہب کے نام پر نفرتوں کی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ معصوموں کا قتل ہو رہا ہے۔ پورے ملک میں نفرت اور ظلم کا بے خوف ناچ جاری ہے۔ اور اس سب کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے دفتروں پر ریڈس ڈال کے، ان کے لائیسنس کینسل کر کے، ان کے بینک اکاؤٹ فریز کر کے انہیں خاموش کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ سچ بولنے سے بعض آ جائیں۔‘‘
دراصل نصیرالدین شاہ بھیما کورے گاؤں معاملہ میں گرفتار کئے گئے انسانی حقوق کارکنوں کا حوالہ دے رہے ہیں۔ پولس نے گزشتہ سال سدھا بھاردواج، ارون فریرا، ورنن گونزالوس، ورا ورا راؤ اور گوتم نولکھا کو گرفتار کیا تھا۔ اس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔
نصیر الدین نے آخر میں کہا، ’’ہمارے آئین کی کیا یہی منزل ہے؟ کیا ہم نے ایسے ہی ملک کے خواب دیکھے تھے جہاں اختلاف کی کوئی گنجائش نہ ہو؟ جہاں صرف امیر اور طاقتور ہی کی آواز سنی جائے؟ جہاں غرب اور کمزور کو ہمیشہ کچلا جائے۔ جہاں آئین تھا، ادھر اب اندھیرا۔‘‘
https://youtu.be/MwD1STcYNPI