معاذ مدثر قاسمی
ہر سال دہلی کے پرگتی میدان میں دسمبر اور جنوری کے ماہ میں عالمی سطح کا ایک کتابی میلہ لگتا ہے جس میں ہر فرقے اور مختلف مذاہب کے لوگ اپنی اپنی کتابیں بڑے پیمانے پر فروخت کرتے ہیں، اور علم کے رسیا اپنی علمی تشنگی بجھانے کے مقصد سے اس میلہ کا رخ کرتے ہیں جہاں بہت سی نایاب اور قیمتی کتابیں ہاتھ لگ جاتی ہیں، اسی تعلق سے ایک عزیز مفتی سعد مذکر دہلوی سے گفتگو کر رہاتھا تو انھوں نے انتہائی دررمندانہ انداز میں یہ بات کہی کہ اس موقع پر ہماری ملی تنظیموں کی سرد مہری انتہائی افسوس ناک ہے، کیوں کہ یہ ایک ایسا میلہ ہے جہاں صرف کتابیں ہی نہیں فروخت کی جاتیں، بلکہ امت مسلمہ کے علاوہ تمام فرقہ باطلہ اس موقع کا فائدہ اٹھاکر اپنے اپنے مذاہب کی ترویج میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتے ہیں، اپنے مذہب کی تبلیغ کے لیے مختف زبانوں میں جرائد اور رسالے بڑے پیمانے پر تقسیم کرنے کے ساتھ خالی الذہن عوام کی کی ذہن سازی کرتے ہیں۔
بقول مفتی سعد قاسمی: “عالمی سطح پر ہونے والے اس کتابی میلے میں خاص طورپر قادیانی حضرات مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے طرح طرح کے لٹریچر فروخت اور تقسیم کرتے ہیں اور خود کو مسلمان بتا کر عام مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہوئے ان کے ہاتھوں میں اپنا لٹریچر تھما دیتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ہمارے بڑے مذہبی ادارے، جمعیت علمائے ہند اور مسلم پرسنل لاء بورڈ جیسی کوئی ایک تنظیم بھی دوردور تک نظر نہیں آتی، البتہ اس موقعے سے ملت کا درد رکھنے والے صرف دو چار افراد انفرادی طور پر کچھ رسالے اور جرائد تقسیم کرتے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق فرق باطلہ کی طرف سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اس کوشش کی حیثیت محض آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
آج فرقہ باطلہ کا حال یہ ہے کہ اپنے مذہب کی ترویج کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑتے جبکہ امت مسلمہ کا حال یہ ہے کہ اس اہم دین و مذہب کے وارث اور نگہبان ہونے کا تمغہ ملنے کے باوجود اپنے داخلی امور سے فرصت نہیں ملتی اور المیہ یہ ہے کہ ہماری جو ملی اور سماجی تنظیمیں ہیں ان کا حال بھی اس سلسلے میں انتہائی افسوسناک ہے۔
اس موقع پر جہاں فرقہ باطلہ اپنے باطل پیغام کو لے کر پورے لاؤلشکر اور مکمل تیاری کے ساتھ خیمہ زن ہیں، وہیں دینی اور ملی خدمات انجام دینے، ان کی سر کوبی اور مسکت جواب دینے کے لئے جہاں ان تنظیموں اور اسلامی اداروں کو بذات خود آگے آنا تھا وہاں صرف ا مت مسلمہ کے دوچار افراد اس اہم مشن میں حصہ لیتے ہیں اور یہ تنظیمیں اس تعلق سے یکسر غافل ہیں، جب کہ یہ ایک ایسا موقع تھا کہ عملی طور پر ہرتنظیم نہ سہی کوئی ایک بڑی تنظیم اس میں حصہ لیتی۔
احمدیہ فرقہ یعنی قادیانی حضرات جو اپنے مذہب کی تبلیغ کے لئے ان جیسے مقامات کا خاص طور پر انتخاب کرتے ہیں، یہ حضرات کتاب کی فروخت کے نام پر مختلف جگہوں پر لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہیں، یہی حال یہاں پرگتی میدان کا ہے جہاں یہ اسلام کے نام پر انگلش اور دیگر زبانوں میں دلکش لیٹریچر تقسیم کرنے اور مختلف حربوں سے عوام الناس کی ذہن سازی میں مصروف نظر آتے ہیں۔ پرگتی میدان میں انگلش کے حروف تہجی کے اعتبار سے اسٹال لگانے والوں کو جگہ ملتی ہے اور چونکہ یہ حضرات احمدیہ نام سے اپناہال یا اسٹال مختص کراتے ہیں تو انگریزی حرف (اے) سے شروع ہونے کی وجہ سے انکو شروع میں ہی جگہ مل جاتی ہے اور نتیجۃ لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے اور ان کی ذہن سازی کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جب کہ ہمای اکثر تنظیموں کے نام انگلش حرف (ایم ) سے شروع ہوتا ہے جہاں شائقین بمشکل ہی پہنچ پاتے ہیں۔
دین متین کی تبلیغ میں حکمت کو خاص اہمیت دی گئی ہے اور حکمت کا تقا ضہ یہی ہیکہ ہوا کا رخ دیکھ کر لائحہ عمل طے کیا جائے، ان فرقہ باطلہ کی کوششوں کا بھر پور جواب دینے کےلیے انہی کے طریقہ کار کو اپنانا ناگزیر ہے ، اسی لیے ملت کا درد رکھنے والوں کی خواہش ہے کہ جس طرح یہ ادیان باطلہ خاص کر احمدیہ فرقہ کوشش کررہے ہیں اس پر لگام لگانے کےلیے ہماری تنظیمیں یا دینی ادارے محض ختم نبوت اور رد عیسائیت جیسے چند رسالے تقسیم کر نا اور پریس ریلیز جاری کرکے خبر شائع کردینا کافی نہ سمجھیں بلکہ مکمل تیاری کے ساتھ دارالعلوم جیسے ادارے اپنے تیار کردہ نوجوانوں کو اس عملی میدان میں اتاریں ، اسی طرح مسلم پرسنل لاء اور جمعیت علماء جیسی تنظیمیں کوشش کرکے اپنا بھی ایک اسٹال وقف کریں۔ اگر مسلم پرسنل لاء (آل انڈیا مسلم پرسنل لاء) کے نام سے مختص کرتی ہے تو ممکن ہےکہ احمدیہ فرقہ کے قریب یا اس کے بالکل سامنے جگہ مل سکتی ہے ، جس سے ان کے ذریعہ پھیلائے جانے والے و شکوک و شبہات کا توڑ پیدا کیا جاسکتا ہے ۔
گزشتہ سال مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سامنے یہ بات رکھی گئی تھی، ان کی طرف سے کچھ حرکت بھی ہوئی مگر ان کی عدم توجہی کی وجہ سے اس سال بھی یہ امید بر نہ آئی۔ آئندہ سال کے لیے فی الفور قدم اٹھانا ہوگا تبھی جاکر یہ کوشش کار گر ہوگی ۔
چونکہ مسلم پرسنل لاء کے ذریعہ یہ فریضہ بہترطریقے سے انجام پزیر ہوسکتا ہے لہذا ان سےگزارش ہے کہ امت کے چند افراد پر اعتماد کرکے اس کام سے تہی دامن اختیار نہ کریں بلکہ جو چند افراد انفرادی طور پر کام کررہے ہیں اس کام کو مزید تقویت دی جائے۔ جس جگہ عالمی سطح پر کام ہو رہا ہو وہاں پر ملکی نہ صوبائی اور نہ علاقائی بلکہ دو چار فرد اگر کام کریں تو ہم کس حد تک کامیاب ہوں گے؟ ارباب حل و عقد بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ اس موقع پر امت کے افراد سے گذارش ہے کہ اسلام کا صحیح پیغام پہنچانے کےلیے دیگر زبانوں کے ساتھ خاص طور پر انگلش زبان میں کثیر تعداد میں لٹریچر شائع کروائیں تاکہ ادیان باطلہ کا معقول جواب دینے کے ساتھ ساتھ اسلام کا صحیح پیغام پہنچانے میں مدد ملے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
muazmuddassir@gmail.com
8430874202