نئی دہلی (آئی این ایس انڈیا )
بجٹ اجلاس کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے اور عبوری بجٹ 1 فروری کو پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ساتھ نریندر مودی حکومت کو تجاویز اورسفارشات کی طویل فہرست مل رہی ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ تجویز انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کے ضمن میں ہے ۔ فیڈریشن آف انڈین چےبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت کو پری بجٹ یعنی بجٹ سے پہلے سفارشات دی ہیں۔ اس میں بھی اس بات کا مشورہ دیا گیا ہے کہ حکومت کو انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کر دینی چاہئے۔ انڈسٹری چیمبر نے اس بات کا مشورہ دیا ہے کہ 20 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ کمانے والوں کو 30 فیصد ٹیکس کے دائرے میں لانا چاہئے۔ فی الحال 10 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کی سالانہ آمدنی والوں کو 30 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ فکی نے اس بات کا بھی مشورہ دیا ہے کہ مرکزی حکومت کارپوریٹ ٹیکس کو کم کرکے 25 فیصد کر دے جس میں تاجروں پر ٹرن اوور کی شرائط بھی نہ لاگو ہوتی ہوں ۔ اس کے مطابق اس سے اقتصادی ترقی کی شرح اور اوورل ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوگا۔ فکی کے رپورٹ کے مطابق اعلیٰ ٹیکس کی شرح سے پیداواری لاگت میں بھاری اضافہ ہوتا ہے، اس اثر سے سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے اور کاروبار کی توسیع کے امکانات میں بھی کمی آتی ہے ۔ فکی نے کہاہے کہ MAT کا بوجھ آہستہ آہستہ کمپنیوں پر کم کیا جانا چاہئے جس سے وہ آہستہ آہستہ ٹیکس کی چھوٹ اور مراعات کے مطابق ہوسکیں۔