روس اور امریکہ نے ہمارا موقف تسلیم کرلیا، شام سے دہشت گرد تنظیم وائی پی جی کونکالنے پراتفاق:طیب ایردوان

اس وقت منبج میں ہمارے اعداد و شمار کے مطابق دہشت گرد تنظیم وائی پی جی/ پی وائی ڈی کے ایک ہزار اراکین موجود ہیں۔ اگرچہ وہاں پر ان دہشت گردوں کے نہ ہونے کا بھی دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے پاس اعداد و شمار موجود ہے
انقرہ(ایم این این )
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے روس اورامریکہ نے دہشت گرد تنظیم پی کے کے، کی شام میں موجود ایکسٹینشن وائی پی جی کے منبج سے نکلنے اور منبج میں موجود اس دہشت گرد کے اراکین کی تعداد کا اعلان بھی کیا ہے۔ صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار روس کے صدر پوتین سے ماسکو میں ملاقات کے بعد طیارے میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت منبج میں ہمارے اعداد و شمار کے مطابق دہشت گرد تنظیم وائی پی جی/ پی وائی ڈی کے ایک ہزار اراکین موجود ہیں۔ اگرچہ وہاں پر ان دہشت گردوں کے نہ ہونے کا بھی دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے پاس اعداد و شمار موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کی آبادی کا 85 سے 90فیصد حصہ سنی عربوں پر مشتمل ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے اصل مالک کون ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اب امریکہ اور روس دونوں ہی وہاں سے ان دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو نکالنے کا اعلان کرچکے ہیں اور ہماری دلی تمنا ہےکہ اس علاقے سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کر دیا جائے اور دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر ان دہشت گردوں کومنتقل کردیا جائے۔
طیب اردگان نے مزید کہا کہ شام میں ترکی کا ہدف صرف اور صرف دہشت گرد تنظیمیں ہی ہیں۔ ادلیب، منبج اور دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر ہم “سیف زون” قائم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم پی وائی ڈی/ وائی پی جی کے بارے میں ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے۔ ہم شام میں اپنے کرد بھائیوں کے لئے “سیف زون” قائم کرنے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ یعنی اس بارے میں دہشت گرد تنظیم پی وائی ڈی/ وائی پی جی اور کرد بھائیوں کو ایک ہی ترازو کے پلڑے میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ صدر نے کہا کہ ترکی اور شام کے درمیان سن انیس سو اٹھانوے کے دوران طے پانے والا ” ادانہ سمجھوتا” بھی موجود ہے۔
“ادانہ سمجھوتہ ” اس لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سمجھوتے سے علاقے میں ترکی کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اس لئے اس سمجھوتے کو بھی مذاکرات کی میز پر لانے کی ضرورت ہے۔اس سمجھوتے پر بشر الاسد کے والد کے دستخط موجود ہیں۔ اس لئے اس سمجھوتے کے اختیار ات اور اس پر عمل درآمد کے دائرہ کار کا ہمیں اچھی طرح جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ جو عناصر “سلسلہ آستانہ” کے ختم ہونے کا دعوی کرتے ہیں ان کے لئے عرض ہے کہ ابھی تک شام کے مسئلے کو پوری طرح حل نہیں کیا جاسکا ہے،اس لیے سلسلہ آستانہ کی روح کو جانبر رکھنے ہی میں سب کا مفاد ہے۔ ابھی شام میں آئینی کمیشن کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکا ہے اس میں کئی ایک رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
صدر ایردوان نے ترکی اور روس کے درمیان بغیر ویزے کے سیاحت بارے میں کہا کہ یہ موضوع اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور صرف اب صدر پوتن کے دستخط ہونا باقی رہ گئے ہیں۔(ٹی آر ٹی اردو ان پٹ کے ساتھ )

SHARE