یوم جمہوریہ عہدوپاسداری کو یاد دلاتا ہے: مفتی محفوظ الرحمن عثمانی

جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدہوبنی سپول میں جوش وخروش کے ساتھ جشن جمہوریہ منایا گیا

جمہوریت ڈیموکریسی نام ہے عوام کی حاکمیت. عوام کے ذریعہ عوام پر. جمہوریت اس ملک کی ایسی پہچان ہے جودوسروں سےاسے ممتازکرتاہے. ہمارےبزرگوں نےبےمثال قربانیوں کے ذریعہ صرف اس ملک کوآزاد ہی نہیں کرایابلکہ اس کو جمہوری ملک بنایا کہ ہرشہری کومکمل آزادی اورآئین ودستور کے اعتبارسےیکساں حقوق ملےیہی وجہ ہےکہ یہ ملک تو15/اگست 1947کوآزادہوگیالیکن آئین ودستور کانفاذ26/جنوری 1950میں ہوا اس لئےآج کےکادن یوم جمہوریہ کےطورپرمنایاجاتاہےجودراصل یہ عہد اور آئین کی پاسداری اور اس کی حفاظت کویاددلاتاہے یہ باتیں معروف عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی ومہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدہوبنی سپول نےکہا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم عہد کریں کہ ہم یہاں کےدستوروآئین کی پاسداری کریں گے اوریہ ملک اسی وقت تعمیر وترقی کےراہ پرگامزن ہوگاجب اس ملک کی تینوں شعبےمقننہ منتظمہ اور عدلیہ انصاف کے ساتھ اپناکام کرتےرہیں . اس موقع پرسماجی کارکن شاہ جہاں شاد نےکہاکہ آج ہم جشن جمہوریہ منارہے ہیں اورملک ملک کے کونے کونے میں عظمت وعزت کاپرچم قومی ترنگا فخر کےساتھ لہرایاجارہاہے. ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ آج جمہوریت خطرے میں ہے اور جمہوریت کابڑاستون میڈیا آزاد نہیں ہے میڈیاکاملک میں بڑاکردارہوتاہےوہی اقتدار میں لاتا ہے اورگراتا بھی ہے جمہوریت کوزندہ وتابندہ رکھنے میں میڈیا کااہم حصہ ہوتاہےکہ وہ صحیح وسچی خبرسامنےلائےضروت ہےکہ ملک کی تعمیر وترقی کی فکر کرنے والےافراد کوآگے بڑھائیں انہوں نے کہا کہ ہم شہیدانِ وطن کی قربانیوں کو سلام کرتے ہیں اور ان کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے سولی پہ چڑھناپسندکیالیکن غلامی کوپسندنہیں کیااس موقع پرمفتی محمد انصار قاسمی نےیہ شعر پڑھتے اپنی بات شروع کی

افراد کےہاتھوں میں ہےاقوام کی تقدیر

ہرفردہےملت کےمقدر کاستارہ

آج ہمیں غورکرنی چاہیے کہ یہ وطن عزیز کوکن حالات اورمشکلات کاسامناہےیہاں کی تعلیمی. اقتصادی. معاشی.اور سیاسی صورت حال کیا ہے؟ آج ہم ہی سےحب الوطنی اوروفاشعاری کی سرٹیفکیٹ مانگی جاتی ہے؟ ہم نے ہمیشہ اپنےملک کےتئیں وفاداری کا ثبوت دیاہےوطن سےمحبت ہمارامذہب سکھاتا ہے. یوم جمہوریہ ہمیں یاددلاتاہےکہ اس کی آزادی میں سب کاخون شامل ہے اس موقع پر چندر موہن مشر جی نےکہاکہ جو لوگ یہاں نفرت کی بیج بورہے ہیں اوریہاں کی گنگا جمنی تہذیب کوختم کرناچاہتے ہیں وہ جمہوریت کے دشمن ہیں نفرت سے کبھی ملک ترقی نہیں کر سکتا امن و محبت ہی ہماری پہچان ہے ہم اسی فکرکوباقی رکھیں. قاری شمشیر عالم جامعی نےافسوس کے ساتھ کہاکہ ہمارے ملک میں بڑی تیزی سے مآب لینچنگ اورظلم تشدد عام ہورہا ہےاورایک خاص طبقہ کونشانہ بنایاجارہاہےجوجمہوری ملک کےلئے بدنماداغ ہے جان کسی کی بھی ہو وہ عزیز ہےاور اس کی حفاظت ملک کی ذمہ داری ہے ایسی طاقتوں کو روکناملک کےلئے بےانتہاضروری ہے. ماسٹرارون کمارمہتانےکہاکہ ڈیموکریسی ایک نعمت ہے ہم اپنےآزادی کی تاریخ کوپڑھیں آج آہستہ آہستہ شہیدانِ وطن کی تاریخ کومٹایاجارہاہےاور ایسے لوگوں کواعزاز دیاجارہاہےجن کاکوئ کردار نہیں رہااس لئےہم اپنے پرکھوں کویادرکھیں. ڈاکٹر ادےچندپاسوان نےکہاکہ جامعۃ القاسم امن و محبت یکجہتی و بھائی چارگی کی ایک مثال ہے جہاں ہرسال ہندومسلم مل کر جشن آزادی اورجمہوریہ مناتے ہیں ہم مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب کی فکراورسوچ کوسلام کرتےہیں آج ضرورت اسی بات کی ہے کہ امن و بھائی چارگی کوعام کریں یہی اصل خراج عقیدت ہےشہیدوں کے لئے. مفتی عقیل انورمظاہری. مولانا کاشف ندوی. مولانا محمد عقیل قاسمی. مولانا فیاض قاسمی. ارجن مہتا.کامیشور جھا. امرندر جھاوغیرہ نےاظہارخیال کیاواضح رہے کہ اس موقع پر طلبہ جامعہ نےیوم جمہوریہ کےمناسب تہذیبی و ثقافتی پروگرام پیش کیااورقومی شاہراہ تک ریلی نکالی. مہمان خصوصی شاہ جہاں شاد اورچندرموہن مشراکو مظفر حسین رحمانی اور مظہر حسین عثمانی ناظم جامعہ نےگاندھی ٹوپی پہناکرعزت افزائی کی پروگرام کوکامیاب بنانے میں قاری محمد عقیل جامعی. مولانا علی احمد رازی. ماسٹر محمد عمران. مولانا صغیر مفتاحی. حافظ صدام عثمانی نےاہم کردارادیااس موقع پر بڑی تعداد میں ہندو مسلم موجود تھےساتھ ہی مقامی تھانہ کےحفاظتی دستہ اورمیڈیا کےاہل کار بھی تھے۔