قاہرہ ( آئی این ایس انڈیا )
مصری پارلیمنٹ کی جانب سے جاری ایک سرکاری بیان میں پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی عبدالعال کو پیش کی جانے والی آئینی ترامیم کی وجوہات واضح کی گئی ہیں۔پارلیمنٹ کے مطابق اتوار کے روز جنرل کمیٹی کا اجلاس ڈاکٹر علی عبدالعال کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پانچ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے آئین کی بعض شقوں میں ترمیم کے حوالے سے پیش کی جانے والی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے ترمیم کے سلسلے میں اہم بنیادی اصولوں پر غور کیا۔ ان میں خواتین، نوجوانوں ، قبطیوں، معذوروں اور بیرون ملک مقیم مصریوں کے لیے سپورٹ اور “سینیٹ” کے نام سے پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان کا قیام شامل ہے تا کہ نمائندگی کی سطح کو وسیع کیا جا سکے۔جنرل کمیٹی نے انکشاف کیا کہ ترمیم کی وجوہات میں ملک میں مدت صدارت کو 4 کے بجائے 6 برس کرنا شامل ہے کیوں کہ ملک کے حالات اس مدت صدارت کے ساتھ کسی طور موزوں نہیں۔ کمیٹی کے مطابق عدلیہ سے متعلق اداروں اور کمیٹیوں کے سربراہان، اٹارنی جنرل اور آئینی عدالت عظمی کے سربراہ کے انتخاب کے نظام میں بعض اصلاحات کی جائیں گی۔پارلیمنٹ نے باور کرایا کہ جمہوریت اور شہری ریاست کے تحفظ کے سلسلے میں مسلح افواج کے کردار کی روشنی میں وزیر دفاع کے تقرر کے طریقہ کار پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تمام ارکان کے لیے بحث کا دروازہ کھلا ہے۔ مزید برآں عبوری مرحلے سے ریاست کے استحکام کے مرحلے کی جانب منتقلی کا آغاز ہو چکا ہے۔ نئے مرحلے میں بعض آئینی ترامیم کی ضرورت ہے جو سیاسی اصلاحات کو سپورٹ کریں۔پارلیمنٹ کے اسپیکر کی جانب سے جنرل کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ ترامیم پر بحث مکمل کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیا جائے۔