کشمیریوں پر ہورہے حملوں کے خلاف کشمیر میں مکمل ہڑتال

کشمیریوں پر ہورہے حملوں کے خلاف کشمیر میں مکمل ہڑتال

سری نگر کے سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ مکمل طور پر بند رہا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ جموں کے ہائی وے ٹاون بانہال میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔
سری نگر : پلوامہ خودکش دھماکے کے تناظر میں جموں اور ملک کی کچھ ریاستوں میں ایک مخصوص طبقے بالخصوص کشمیریوں پر ہورہے حملوں کے خلاف وادی کشمیر اور خطہ جموں کے ہائی وے ٹاون بانہال میں اتوار کے روز مکمل ہڑتال کی گئی جس سے معمول کی زندگی معطل ہوکر رہ گئی۔
وادی کی تجارتی انجمنوں بالخصوص کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرس فیڈریشن اور کشمیر اکنامک الائنس نے ہڑتال کی کال دی تھی۔ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات ہفتہ کی شام سے معطل رکھی گئی ہیں۔ تاہم براڈ بینڈ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے اور سوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کی افواہ بازی کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے تاہم بتایا کہ وادی میں صورتحال مکمل طور پر نارمل ہے۔
بتادیں کہ سری نگر کے تجارتی مرکز لال چوک اور اس سے ملحقہ بازاروں جیسے کوکر بازار، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، مائسمہ، بڈشاہ چوک، گائو کدل اور ریگل چوک میں ہفتہ کے روز سہ پہر کے بعد دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کرکے گھنٹہ گھر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے جموں اور دیگر ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی دکانداروں اور ان کے لیڈران نے اس موقع پر جموی مسلمانوں اور جموں میں مقیم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بطور اتوار کو ‘کشمیر بند’ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر جموں کی تجارتی انجمنوں نے دو دنوں کے اندراندر اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو ہم ان کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کریں گے۔
واضح رہے کہ جموں شہر میں جمعہ کو جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کال پر ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرین کے ایک گروپ جس میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد کی ایک بڑی تعداد شامل تھی، نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس مشتعل ہجوم نے سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی تھی اور رہائشی مکانات کو پتھروں سے نشانہ بنایا تھا۔ ضلع مجسٹریٹ نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر پورے جموں شہر میں کرفیو نافذ کرنے کے باضابطہ احکامات جاری کردیئے تھے۔
ادھر کشمیر یونیورسٹی اور دوسری یونیورسٹیوں نے اتوار کے روز لئے جانے والے امتحانات یا انٹرویوز کی معطلی کا پیشگی اعلان کیا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق تجارتی انجمنوں کی کال پر وادی بھر میں اتوار کو ضلع، قصبہ و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔
سری نگر کے سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ مکمل طور پر بند رہا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ جموں کے ہائی وے ٹاون بانہال میں اتوار کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔
سری نگر کے سیول لائنز میں اتوار کو تجارتی اور دیگر سرگرمیاں کلی طور پر متاثر رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر رہی۔ تاریخی لال چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ، بتہ مالو، اقبال پارک، ڈل گیٹ، ریگل چوک اور بڈشاہ چوک میں تمام دکانیں بند رہیں۔ ریڈیو کشمیر کراسنگ سے جہانگیر چوک تک ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ کلی طور پر بند رہا۔
ایسی ہی صورتحال بالائی شہر کے علاقوں میں بھی نظر آئی۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں اتوار کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گزرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔
شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں اتوار کو مکمل ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپور اور حاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔
وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔
واضح رہے کہ لیتہ پورہ پلوامہ میں جمعرات کو ایک ہلاکت خیز خودکش آئی ای ڈی دھماکے میں قریب 50 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑاخودکش حملہ ہے۔ ملی ٹنٹوں کی جانب سے یہ تباہ کن خودکش دھماکہ ایک کار کے ذریعے کیا گیا۔ پاکستانی دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
(یو این آئی)