جھار کھنڈ: اتحاد میں جے – ایم – ایم – کانگریس کے کلیدی کردار کا خواہاں

نئی دہلی: ( ملت ٹائمز – ایجنسیاں) عظیم اتحاد ’’ وقت کا تقاضہ ‘‘ ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی سے ٹکر لے سکیں اور کانگریس کو چاہئے کہ اس خاندان میں بڑے بھائی کا کردار ادا کرے۔ سابق چیف منسٹر جھارکھنڈ نے کہا کہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم ) اور کانگریس نے سابقہ اختلافات کو پس و پشت ڈال دیا ہے اور آر جے ڈی اور جے ایم ایم کے ساتھ آئندہ عام انتخابات کیلئے اتحاد کرلیا ہے ۔ اجتماعی طور پر یہ فیصلہ کیا جاچکا ہے کہ راہل گاندھی کے ساتھ ملاقات کے بعد کانگریس لوک سبھا انتخابات میں زیادہ نشستوں پر مقابلہ کرے گی اور جے ایم ایم کو 2019 کے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں نشست کے تناسب میں حصہ دیا جائے گا۔ وہ پی ٹی آئی کو ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ سورین نے کہا کہ عظیم اتحاد کے شراکتدار ان کے ساتھ مسلسل ربط میں ہیں ۔ نشستوں کی تقسیم کے فارمولے کو قطعیت دی جارہی ہے اور انتظامات جلد ہی تکمیل پذیر ہوں گے۔ قائد اپوزیشن جھارکھنڈ اسمبلی میں کہا کہ کانگریس کے ساتھ ہمارا اتحاد جے وی ایم ( پی ) اور آر جے ڈی کے ساتھ باہمی مقصد کی وسیع تر تکمیل اور سب کو ساتھ لے کر چلنے ، عوام کی فلاح و بہبود پر مرکوز حکومت تشکیل دینے پر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینیی بنانے کیلئے کہ ملک اپنے دستور اور اقدار ، سیکولرزم ، جمہوری اصولوں اور حکمرانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ جے ایم ایم کے صدر شبو سورین کے فرزند نے کہا کہ میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ علاقائی پارٹیوں کو ان مسائل کے سلسلے میں مستحقہ اہمیت دی جائے گی اور کولکتہ میں موجود تمام سینئر قائدین کا ایک اہم مقام ہوگا ۔ بی جے پی مخالف عظیم اتحاد وقت کا تقاضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک گیر سطح پر عظیم اتحاد کی صورت گری ہو رہی ہے اور ملک اس کی طاقت جنوری میں جلسہ عام کی شکل میں دیکھ چکا ہے۔ ممتا دی دی ، چندرا بابو نائیڈو جی، تیجشوی ، شرت پوار جی، دیوا گوڑا جی تمام آگے آئیں ہیں تاکہ مشترکہ مقصد کیلئے جدوجہد کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس قومی پارٹی ہونے کے ناطے عظیم اتحاد کی قیادت کرتی ہے تو یہ قدیم ترین سیاسی تنظیم بھی ہے اور اس کا اہم کردار ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ میں گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 14 نشستوں میں سے 12 جیتی تھیں باقی دو جے ایم ایم کے حصہ میں آئیں گی ۔ کانگریس کو جھارکھنڈ سے کوئی نشست حاصل نہیں ہوئی تھی ۔