پلوامہ حملے کے بہانے کئی صحافیوں کو ملی جان سے مارنے کی دھمکی

اس وقت ملک دو طرح کے دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے۔ ایک وہ جو سرحد پار بیٹھ کر چھپ کرحملہ کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو ملک میں رہ کر صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ خاص طور پر ان صحافیوں کو جو حکومت اور ان کے طریقہ کار پر سوال کھڑے کرتے ہیں۔ اب پلوامہ حملے کے بہانے ملک کے کئی بڑے صحافیوں اور ان کے خاندان والوں کو فون پر، واٹس ایپ نمبر اور سوشل میڈیا پر جان سے مارنے کی دھمکی اور بھدی – بھدی گالی دی جا رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں کئی خواتین صحافیوں کو فحش فوٹو بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

اس لسٹ میں ابھیسار شرما اور برکھا دت جیسے کئی صحافی شامل ہیں۔ لیکن یہ شاید پہلی بار ہو گا کہ ایسے معاملے میں مدد کیلئے خود واٹس ایپ آگے آیا ہے۔

ایسی دھمکیوں کی شکارہونے والوں میں صرف ابھسارشرما اور برکھا دت ہی نہیں ہیں۔ اس سے قبل، سینئر صحافی رویش کمار، سواتی چترویدی اور دوسری کئی خاتون صحافیوں کے نمبر لیک لئے گئے ہیں۔ جنہیں نیوڈ (عریاں) تصویریں بھیجی جارہی ہیں اور دھمکیاں دی جارہی ہے۔ خود سیواتی چترویدی نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ صحافیوں کی ایک ’ ہیٹ لسٹ ‘ بنائی گئی ہے جس میں صحافیوں کے فون نمبرلکھے ہیں اور انہیں ٹارگیٹ بناتے ہوئے ایک سازش کے تحت گالیاں دی جارہی ہیں۔

اس کی شروعات اس وقت ہوئی جب برکھا نے پلوامہ میں مارے گئے جوانوں کے خلاف کشمیریوں پر حملے کی بات سن کر کشمیری لوگوں کی مدد کے لئے اپیل کی۔ برکھا نے کشمیری لوگوں کو اپنے گھر میں پناہ دینے کی بات ٹویٹر پر لکھی، ساتھ ہی انہوں نے وہاں اپنا فون نمبر بھی شیئر کیا، جس کے بعد سے انہیں ان کے نمبر پر گالیاں دی جانے لگیں۔

جس کے بعد برکھا نے دہلی پولیس کو دھمکی والے میسیج کے ساتھ ٹویٹ کیا۔ انہوں نے ڈی سی پی مدھر ورما کو بھی ٹیگ کیا۔ ڈی سی پی نے ٹویٹر پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ پولیس اس کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ ابھیسار نے بھی دھمکی والے میسیج کو دہلی پولیس کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

ابھیسارنے ٹویٹ کرکے یہ بھی جانکاری دی ہے کہ انہیں دھمکی دینے والے شخص کوپولس نے مدھیہ پردیش سے ٹریس کرلیاہے اوراس کی جلدگرفتاری بھی کرلی جائے گی۔