ایک سال سے غاٸب تھا خوکش بمبار عادل۔ والدین نے بتائی یہ وجہ

سری نگر: (ایم این این) کشمیر میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے خود کش بمبار کے والدین نے کہا ہے کہ فوج کے تشدد اور ہتک آمیز رویے نے بیٹے کے دل میں نفرت بھری۔

غیرملکی خبر رساں ادارے ’رائٹر‘ نے کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کرکے 44 فوجی جوانوں کو شہید کرنے والے 20 سالہ خود کش بمبار عادل احمد ڈار کے والدین سے خصوصی بات چیت کی۔رائٹرز سے بات کرتے ہوئے والد غلام حسن کا کہنا تھا کہ عادل عام سا بچہ تھا لیکن 3 سال قبل اسکول سے آتے ہوئے فوجیوں کے تشدد اور ہتک آمیز رویے نے معصوم بچے کے دل میں نفرت کی آگ بھڑکا دی۔ وہ گزشتہ برس مارچ سے لاپتہ تھا اور بہت تلاش کے باوجود نہ ملنے پر ہم بھی تھک ہار کر بیٹھ گئے تھے۔

 والدہ فہمیدہ نے مزید بتایا کہ میرے بیٹے کو فوج نے 2016 میں اسکول کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پتھراؤ کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی بے عزتی کی جس پر وہ ہر سپاہی سے نفرت کرنے لگا تھا۔والدین کا مزید کہنا تھا کہ عادل ایک سال قبل مزدوری کے لیے گیا تو پھر واپس نہیں لوٹا تھا، پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی.

واضح رہے کہ پلوامہ حملہ کے تار پاکستانی تنظیم جیش محمد سے جڑے ہوئے ہیں ۔ مودی سرکار عالمی سطح پر پاکستان کو اس حملہ کے بعد تنہا کرنے کی کوششوں میں مسلسل مصروف ہے اور کٸی بڑے ممالک کی حمایت بھی مل چکی ہے۔