صدارتی محل سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ مسائل اور شام کی تازہ صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ طور پر جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
صدر ایردوان نے اس موقع پر کہا کہ ترکی اپنے اسٹریٹجیک پارٹنر کے ساتھ قریبی تعاون اور تعلقات کو جاری رکھنے کا خواہشمند ہے۔ دونوں رہنماؤں نے شام سے انخلا کے فیصلے کو مشترکہ مفادات کے عین مطابق اور مشترکہ ہدف کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر عمل درآمد کرنے پر مطابقت پائے جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور 75 بلین ڈالر کے تجارتی ہدف کو حاصل کرنے پر مطابقت بھی پائی گئی ہے۔
صدر ایردوان اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بارے میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما علاقے میں سکیورٹی زون قائم کرنے کے بارے میں ایک دوسرے سے مکمل طور پر مطابقت رکھتے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی بات چیت میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے علاوہ شام کے مسئلہ اور تجارت کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔
دونوں صدور نے علاقے میں سیکورٹی زون قائم کرنے کے لئے ایک دوسرے سے کوآرڈینیشن کرنے پر بھی مطابقت پائے جانے کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک Shanahan اور چیف آف جنرل سٹاف، جنرل جوزف ڈنفورڈ اس موضوع سے متعلق بات چیت کرنے کی غرض سے اس ہفتے واشنگٹن میں اپنے ترک ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔